کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے عید کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاہے کہ عید الفطر روزہ دارو ں کے لیے اللہ تعالیٰ کا خصوصی انعام ہے،یہ مبارک دن تمام مسلمانوں کو اتحاد ویکجہتی اور ایک دوسرے کے دکھ درد کو اپنانے کادرس دیتاہے غریب اور بے سہارا کو عیدکی خوشیوں میں شریک اوردنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کیلئے دعائیں کی جائیں۔
صدقہ فطر نماز عید سے قبل مستحق غرباء ومساکین کودیدیا جائے، قریبی رشتہ داروں کے بعد مدارس دینیہ ہی زکوة وصدقات کے بہترین مصرف ہیں،زکو ٰ ة ودیگرصدقات واجبہ ادائیگی کی طرح مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے۔
جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری پیغام میں مفتی محمد نعیم نے پوری امت مسلمہ کو بالخصوص پاکستانی قوم کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہاکہ رمضان المبارک سعادتوں ،برکتوں ،رحمتوں کا مبارک مہینہ گذرگیا جس کا تقاضہ ہے کہ انسان پورے سال رمضان المبار ک کی طرح شیطانی اعمال سے دور رہے اور اللہ کی رضا کے مطابق زندگی گزارے اور اپنے ارگرد موجود غریب لاچار ونادار افراد کیلئے سہارا بن جائے۔
انہوںنے کہاکہ یوم عید اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے اپنے بندوں پر خاص انعام ہے اور خوشی کا موقع ہے ہر مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس خوشی کے موقع پر برما، فلسطین، کشمیر سمیت دیگر ممالک میں موجود مظلوم مسلمانوں کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں کیونکہ عید کے عظیم اجتماعات پوری امت مسلمہ کو اتحاد ویکجہتی کا درس دیتے ہیں،مفتی محمد نعیم نے مزید کہاکہ صدقہ فطر نماز عید سے قبل مستحق غرباء ومساکین کودیدیا جائے فطرہ کی حکمت یہ ہے کہ اگرروزوں میں کوئی کمی رہ گئی ہوتوصدقہ فطرسے اس کمی اورکوتاہیوںکاازالہ ہوجائیگا۔
صدقہ فطرکی ادائیگی ہرصاحب نصاب مسلمان پرواجب ہے اورافضل یہ کہ رمضان میں ہی اس کی ادائیگی کردی،اگرکسی نے نمازعیدالفطرکے بعدادائیگی کی توتاخیرکیو جہ سے گناہ ہے جوتوبہ واستغفارسے معاف ہوسکتاہے لیکن یہ واجب ہرگزمعاف نہیں اوراس کاحل ادائیگی کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ صدقہ فطر گندم کے اعتبار سے100، جو کے اعتبار سے 175،کھجور کے اعتبار سے 425اور کشمش کے اعتبار سے 1260روپے بنتی ہے، صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے۔
وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 41سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروںکے توسط سے اداکی جانے والی زکو ة مستحقین تک نہیںپہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوة دیناجائزنہیںاوراگرکسی نہ دیدیاتوشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکو ة دینی ہوگی۔