غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) عید سے پہلے فلسطینیوں پراسرائیل نے قیامت ڈھادی، غزہ پر وحشیانہ بمباری کر دی ،130 حملوں میں کئی رہائشی عمارتیں نشانہ بنیں،خوف سے سہمے لوگ جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے رہے، بچے خوف سے چلاتے رہے۔
بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 28 ہوگئی جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 180 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔
حملوں میں حماس کے 15 کمانڈرز بھی مارے گئے۔فلسطینی صدرمحمودعباس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے اور عید کی تقریبات منسوخ کردیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری فلسطینیوں کےخلاف اسرائیلی جرائم روکنے کےلیے فوری اقدامات کرے۔
ترک خبر رساں ایجنسی اناطولو کے مطابق پیر سے اب تک اسرائیل کی جانب سے تقریباً 130 حملے کیے جاچکے ہیں جن میں شہری آبادی اور ایک اسکول پر حملہ بھی شامل ہیں۔
حماس سے وابستہ فلاحی تنظیم الصلاح چیریٹیبل سوسائٹی کے زیر انتظام چلنے والے ایک اسکول کو وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
اس کے علاوہ اسرائیلی فضائی حملوں میں مشرقی غزہ میں ایک پلاسٹک فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ساتھ ہی غزہ کی پٹی اور خان یونس پر لاتعداد گھروں اور اپارٹمنٹس کو اسرائیلی طیاروں نے بمباری کرکے تباہ کیا۔
اسرائیلی آرمی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے حماس کے 130 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جن میں 15 حماس کمانڈرز مارے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ کئی عرصے سے مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سے فلسطینی مسلمانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرکے یہودیوں کو آباد کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس کیخلاف مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔
اسی دوران جمعۃ الوداع کے روز اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر چڑھائی کردیے جس کے نتیجے میں متعدد نمازی زخمی ہوئے۔ اس واقعے کے بعد حماس نے اسرائیل سے مسجد الاقصیٰ سے فوری طور پر فوج ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حملے کا بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
پھر حماس کی جانب سے گزشتہ روز غزہ سے اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے گئے جس میں اطلاعات کے مطابق 2 اسرائیلی ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔ اس حملے کے بعد اسرائلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ اسرائیل بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دے گا اور حملہ کرنے والوں کو اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی اور پھر اسرائیلی طیاروں نے غزہ پر بمباری شروع کر دی۔
دوسری جانب غزہ کی صورتحال پر اوآئی سی کے مستقل مندوبین کا اجلاس آج ہوگا جس میں فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے معاملے پرغور کیا جائے گا۔