عید قرباں کی آمد باربی کیو کا سامان چھری اور چارٹر کی قیمتیں آسمان پر

knives Shop

knives Shop

کراچی (جیوڈیسک) عید الاضحی کی آمد کے ساتھ ہی جہاں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں وہیں قربانی کے حوالے سے استعمال ہونےوالے سامان کی قیمتوں میں بھی ہوش ربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔چھری، چاپڑ (بغدا)، لکڑی کی مڈیاں،کجھورکے پتوں اور پلاسٹک سے بنی چٹائیاں ، باربی کیومیں استعمال ہونے والی انگیٹھیاں، گرل اور کوئلہ شہر کے مختلف مقامات اور شاہراہوں پر فروخت کیا جارہا ہے۔

گزشتہ برس کی نسبت رواں سال ان تمام اشیاکی قیمتوں میں 20سے 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں قربانی کا جانور ذبح کر نے والی درمیانی چھری 250 روپے سے 400 روپے تک میں فروخت کی جارہی ہے، چھوٹی سائز کی کھال اُتارنے والی چھری 150 روپے سے 250 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، اسی طرح نئے چاپڑ کی قیمت 300 روپے سے 500 روپے تک وصول کی جارہی ہے۔

جب کہ استعمال شدہ پرانے چاپڑاور چھریوں کو دھار لگا کر سستے داموں فروخت کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے ، ’’روزنامہ دنیا ‘‘ کے سروے میں چھری چاپڑ فروخت کرنیوالے ایک شخص نے بتایا کہ ہول سیل مارکیٹ سے مال مہنگا مل رہا ہے جس کی وجہ سے مجبوراً ہمیں بھی اسی تناسب سے چھری چاپڑ مہنگے فروخت کرنے پڑ رہے ہیں ، ہمیں مال مہنگا فروخت کر نے کا شوق نہیں ہے۔ لیاقت آباد سپر مارکیٹ کے نزدیک فٹ پاتھ سے چھری چاپڑ خریدنے والے ایک شخص نے بتایا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں چھری چاپڑ کی دگنی قیمت مانگی جارہی ہے اس لیے مجبوراً پرانے استعمال شدہ چھری اور چاپڑ خریدنے پڑ رہے ہیں۔

دوسری جانب چھریوں اور چاپڑ کی ہول سیل مارکیٹ جوکہ پان منڈی کے علاقے میں واقع ہے میں چھریوں اور چاپڑکی قیمتیں شہر کے دیگر علاقوں کی نسبت کم ہیں۔ اسی طرح عیدالاضحی کی مناسبت سے لکڑی کی مڈیاں بھی مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں، 8 سے 10 کلو کی مڈی کی قیمت 250 سے 300 روپے وصول کی جارہی ہے۔ لوہے اور اسٹیل سے بنی کوئلے کی انگیٹھیاں بھی گزشتہ سال کے مقابلے میں 15 سے 20 فیصد زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں۔ کوئلے کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، کوئلے کی قیمت میںبھی 300 روپے فی بوری اضافہ کر دیا گیا ہے۔ ساری دنیا میں مختلف مذاہب کے مذہبی تہواروں کے موقع پر عام اور تہوار کی مناسبت سے فروخت ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں کمی کی جاتی ہے تاہم پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے۔