عید قرباں کا درس

Eid Qurban

Eid Qurban

ذی الحج کا مقدس ماہ شروع ہو چکا ہے۔ 10 ذی الحج کو تمام فرنذد اسلام سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے بکرے، دُنبہ، گائے یا اُونٹ کی قربانی کریں گے۔ اس ہی لیے آج کل مویشی منڈیوں میں بے حد ہجوم ہے لوگ جوش خروش سے مویشیوں کی خریداری میں مصروف تا کہ سنت ابراہیمی کی پیروی کی جا سکے۔ لوگوں کا یہ جوش خروش دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ امیر وں کے ساتھ ساتھ ایسے لوگ بھی اس مہنگائی کے دور سنت ابراہیمی کو زندہ کیے ہوئے ہیں جن کے گھر کے اخراجات بامشکل پورے ہوتے ہیں۔

زیادہ تر لوگ اس واجب قربانی سے خود کو بری ذمہ قرار دیتے ہیں کہ یہ توامیر لوگوں کی عبادت ہے غریب پر واجب نہیں بہر حال بہت سے امیرو غریب اس سنت ابراہیمی کی پیروی پر ہزاروں اور لاکھوں خرچ کر دیتی ہے۔ مگر پھر بھی اس کی اہمیت اور درس سے انجان رہتے ہیں۔ یہ قربانی ہمیں کیا سبق، کیا درس دیتی ہے ہم نے کبھی جاننے کی کوشش نہیں کی۔ یہ قربانی تو سب سے پہلے اس عظیم قربانی کی یاد تازہ کر دیتی ہے جب حکم الٰہی کی پیروی اور رضا جوئی کرتے ہوئے اللہ کے پیارے پیغمبر حضرت ابرا ہیمنے اپنے لخت جگر کو قربان کرنے کو تیار ہو گئے۔ مگر افسوس ہم لوگ تو قربانی کے گوشت میں بھی قربانی تو کیا حق تک سہی حق داروں تک نہیں پہنچا تے۔

قربانی کہ گوشت میں سے اچھا گول گول گوشت ،چانپیں، پائے ،نکال لیتے ہیں جس سے ہم قیمہ کرنے، نہاری بنانے کے لیے استعمال کر تے ہیں۔ چربی، تلی اوجھڑی، پھیپھپڑے، دل گردے وغیرہ تقسیم کر دیتے ہیں۔ کیا یہ قربانی دیتے ہیں۔۔۔۔؟ ہم لوگ سبق حاصل کرنے والے تو اس کی نیت سے سبق حاصل کر لیتے ہیں بے شک قربانی کریں یا نہ کریں لیکن بے حد افسوس کے بعد لکھ رہا ہوں کہ ہم قربانی کرنے کے بعد بھی سبق بالکل نہیں سیکھتے بلکہ زیادہ تر لوگ اس عید قرباں پر قربانی صرف دولت کی نمود نمائش اور گوشت کو فریج سے بھرنے کہ لیے کرتے ہیں۔

 Cattle Market

Cattle Market

اس لیے چار چار لاکھ کے بکرے اور دس دس لاکھ کی گائیں خریدتے ہیں۔ اگر ہم وہی قربانی پندرہ، بیس ہزار کے بکرے یا ساٹھ، ستر ہزار کی گائیں سے کریں باقی رقم ایسے سفید پوش لوگوں کو دیں جو دوسروں سے نہیں مانگتے اور عید کی خوشیوں میں شامل نہیں ہو سکتے۔ مگر اس کا کیا فائدہ اس عمل کو کون دیکھے گا جب کوئی لاکھوں کا بکرا لائے گا تو نام تو ہو گا کہ فلاں صاحب اتنی مالیت کا بکرا لائے ہیں جی بڑے امیر آدمی ہیں جی۔ دنیا دکھاواں کے لیے بعض اس قربانی کے لیے قرضہ تک لے لیتے ہیں تاکہ اچھا جانور خریدا جا سکے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ لوگ عید کے گوشت سے فریج فریزر بھر لیتے ہیں جو عید کے دنوں کے بعد میں بھی نوش فرمایا جاتا ہے۔

تب ہی تو عید قرباں کے قریب فریج اور فریزرز کی فروخت کا کام بھی کافی چمکتا نظر آتاہے ۔مگر ہم لوگوں نے قربانی خدا کی رضا کے لیے کرنی ہوں تو ہم گوشت کی تقسیم بھی ویسی ہی کریں جو ہمارے اسلام میں بیان کیا گیا ہے کہ سارے کو ایک جیسا کرکے یعنی ملا (مکس)کہ گوشت کے تین برابر حصے کیے جائیں جن میں سے ایک مساکین، غریب غرباں لوگوں کا دوسرا غریب رشتہ داروں کا جبکہ تیسرا قربانی کرنے والوں کا۔ مگر آہ ہم گناہ گار بندے خدایا۔ جو صرف قربانی کرنا جانتے ہیں اس کے درس سے ناواقف ہیں۔ درس کون بتائے آج ہمارے امام، خطیب، مولوی سب کے سب سنی، شیعہ، وہابی، دیوبندکی جنگ میں کود چکے ہیں۔ سب کا اپنا اپنا اسلام اپنی اپنی مسجد، اپنی اپنی نماز، مسجدوں پر قبضہ اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے بارے میں سکھائے یا بتائے تو کون۔۔۔؟ میرے قارئین عید قرباں درس دیتی ہے قربانی کا صرف جانور کی نہیں بلکہ جان و مال، وطن، مکان، ماں باپ، لخت جگر اور نفس غرض یہ کہ ہر چیز کی اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا۔

عید قرباں درس دیتی ہے بیٹوں کو کہ اللہ کی رضا ،خشنودی اور باپ کے حکم کی تعمیل پرجان تک کی قربانی دینے سے کوتاہی نہیں کریں گے۔ عید قرباں غریبوں مسکینوں، غریب رشتہ داروں کے خیال کرتے ہوئے اُن کو اپنی خوشیوں میں شامل کرنے کا درس دیتی ہے۔ قارئین ہمارا عید قرباں کو عظم یہ نہ ہو کہ جلدی عید کی نماز پڑھوں تاکہ جلدی قربانی کر کے گوشت کی ہنڈیاں چو لہے پر چڑھائیں اور مزے اُڑائیں۔

عظم یہ ہو کہ خدایا تیری رضا کہ لیے تومال ودولت کیا میری جان، اولاد بھی حاضر اگر اس صبح روشن دس ذی الحج کو تیرے پیارے پیغمبر اپنے لخت جگر کو قرباں کرتے تو میں بھی آج ان کی سنت کی پیروی اور تیری رضا کہ لیے وہ بھی کرتا اور آج اس جانور کی جگہ میں اپنے لال کے گلہ پر چھری چلاتا۔

آج میں اس جانور پرنہیں بلکہ اپنے نفس پر چھری چلا رہا ہو اور تیری فرماں برداری کے لیے کوشاں اور دعا گوہ ہوں اور تو میری دی ہوئی قربانی کو قبول فرمانا کیونکہ اللہ تعالیٰ کو ہماری قربانی سے گوشت تو نہیں پہنچتا اللہ ہماری نیت اور تقویٰ دیکھتا ہے۔ خدا تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ مجھے اور آپ کو جذبہ ابراہیمی اور حقیقی قربانی کرنے اور اس کا درس حا صل کرنے درس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

KHAN FAHAD KHAN

KHAN FAHAD KHAN

تحریر : خان فہد خان