کراچی (اصل میڈیا ڈیسک) تاجروں کا 2021 عید سیل سیزن NCOCکے ناقص اور تجارت کْش فیصلوں کی نذر ہوگیا جب کہ کاروبار کی 6بجے بندش اور 8مئی سے لگایا جانے والا لاک ڈاؤن تجارت کیلیے تباہ کْن ثابت ہوا۔
رواں سال تجارت کے بہتر مواقع میسر آنے کے باوجود 2021 کاروباری اعتبار سے مایوس کْن رہا، جھلستی گرمی میں بھی وفاقی و صوبائی حکومت سندھ نے افطار کے بعد بازار کھولنے کی اجازت نہیں دی، عید سیل کا تخمینہ تقریباًً 30ارب روپے رہا۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے موجودہ صورتحال کو ملکی معیشت اور تجارت کیلیے تباہ کْن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس انسانی صحت کے ساتھ ملکی معیشت کو بھی نگل رہا ہے، سال کے سب سے بڑے سیل سیزن میں بھی حکومت نے تجارت کا گلا گھونٹ دیا۔ انھوں نے کہا کہ خرید و فروخت کے مناسب مواقع میّسر نہ آنے کے سبب خریداروں کے ارمانوں اور دکانداروں کی امیدوں پر پانی پھرگیا، 80فیصد خریداری خواتین اور بچوں کے کم قیمت ریڈی میڈ گارمنٹس، جوتے، پرس، کھلونے، ہوزری، آرٹیفیشل جیولری، زیبائش کا سامان وغیرہ کی مد میں کی گئی، رواں سال بہتر خریداری کی توقع پر تاجروں نے عید سیل سیزن پر بھرپور سرمایہ کاری کی تھی۔
دکانوں پرخواتین، بچوں اور مردوں کے ملبوسات کی بہترین ورائٹی دستیاب تھی لیکن اوقات کار کم ہونے سے عید کے حوالے سے شناخت رکھنے والی اہم مارکیٹوں میں حسبِ توقع خریداری نہ ہوسکی، قیمتوں میں اوسطاً 20تا 25فیصد اضافے سے بیشتر خریداروں کی قوت خرید متاثر ہوئی اور انھوں نے صرف ایک سوٹ پر اکتفا کیا، مارکیٹوں میں درآمدی اشیا کے اسٹاک کم ہونے سے مقامی مصنوعات کی فروخت میں تیزی رہی۔
8مئی کے مکمل لاک ڈاؤن کے بعد بیشتر دکانوں کے باہر خریدار سامان کیلیے دکانداروں کی منت سماجت کرتے ہوئے نظر آئے جہاں منشیات کی طرز پر چوری چھپے مال بیچا جارہا ہے۔
رمضان المبارک میں گراں فروشوں کو کھلی چھوٹ مل گئی، موقع پرستوں نے اشیائے خور و نوش کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچاکر غریب اور متوسط طبقے کی کمر توڑ دی، تجارتی مراکز میں چہل پہل کا سب سے زیادہ فائدہ مجسٹریٹس اور پولیس کو ہوا جنھوں نے درجنوں بازار اور دکانیں SOP’sکی خلاف ورزی پر سیل کرکے کروڑوں روپے جرمانے اور رشوت وصول کی۔
ٹریفک پولیس نے بازاروں کے اطراف پارکنگ کی عدم دستیابی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور یومیہ بنیادوں پر کروڑوں روپے کا دھندہ کیا، کاغذات کی جانچ پڑتال کے بہانے بھی رشوت ستانیوں کا سلسلہ زور و شور سے جاری رہا، جیب کتروں کی بھی چاندی ہوگئی۔
انھوں نے کہا کہ رواں سال خطے میں دیگر ممالک کے مقابلے میں کورونا وبا کی قدرے کم تباہ کاریوں کے سبب پاکستان میں تجارت کے بہتر مواقع موجود تھے لیکن اس کے باوجود این سی او سی کے غیرمعیاری اور تجارت کْش فیصلوں نے ملکی معیشت کو پھلنے پھولنے سے روک دیا،انھوں نے کہا کہ خاطر خواہ مال فروخت نہ ہونے کے نتیجے میں دکانداران کو عید بعد کاریگروں اور کارخانے داروں کو رقوم کی ادائیگی کے لالے پڑگئے ہیں۔