تحریر : مہر بشارت صدیقی رمضان المبارک پورے عالم کے انسانوں کی باہم محبت اور رواداری کا درس دیتاہے،عید کا تہوار مسلمانوں میں خوشیاں تقسیم کرنے کا نام ہے اس لیے عید سے قبل غریب غرباء کا خیال رکھا جائے معاشرے میں وہ غریب لوگ جن کا کمانے والا کوئی نہیں ان کو عید کی خوشیوں میں شامل کرنے کیلئے ان کی امداد کی جائے یہی رمضان المبارک اور عید کا تقاضہ ہے۔ دنیا بھر میں مذہبی تہواروں کے موقع پر عوام کور یلیف دی جاتی ہے مگر بدقسمتی وطن عزیز کی حکومتیں ماہ مقدس میں عوام کو ریلیف دینے کے بجائے مزید مہنگائی کرتی ہیں ، حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کے تمام کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے،سحروافطارمیں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کے اعلانات ہوامیں تحلیل ہوگئے اور عوام کی اکثریت ان اوقات میں بجلی سے محروم رکھی گئی،اس کے ساتھ ساتھ حکومتیں ذخیرہ اندوزوں اورناجائزمنافع خوروں کے ہاتھوں یرغمال نظرآئیں،
اپنی ناکامیون کی تلافی کرنے کاحکومتوں کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے کہ عیدکے موقع پرعوام کوریلیف دینے کے لیے بچت بازاروں کے نظام کوبہتربنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں، عیدبچت بازاروںمیں سستی چیزیں مہنگی فروخت کی جارہی ہیں،ناقص چیزوں کواعلیٰ چیزوں چیزوں کے داموں بیچاجارہاہے، چیک اینڈبیلنس کانظام بہترکرکے ان شکایات کاازالہ کیاجاسکتاہے۔فلاح انسانیت فائونڈیشن نے عید الفطر کے موقع پر تھرپارکر و بلوچستان سمیت غزہ ،شام اوربرما کے مظلوم مسلمانوں کے بڑے پیمانے پرعید پیکج ترتیب دیا ہے جس کی تقسیم شروع کر دی گئی ہے۔ ایف آئی ایف کے سینکڑوں رضاکار عید پیکج کی تقسیم میں مصروف ہیں ،اپنے محدودوسائل کی وجہ سے غرباء و مستحقین کی ضروریات پوری کرنے میںدشواری کا سامنا ہے۔
مخیر حضرات دل کھول کر مستحق افراد کے لئے عطیات ،صدقات اور فطرانہ جمع کروائیں تاکہ یہ لوگ بھی دیگر مسلمانوں کی طرح عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں ۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن نے رمضان المبارک میں ملک کے چھوٹے بڑے شہروں سمیت بیرون ممالک غزہ ،شام اور برما کے مسلمانوں کے لئے سحرو افطار کا بندوبست کیااور رمضان پیکج کے تحت خشک راشن بھی تقسیم کیا جاتا رہا ۔اب اگلے مرحلہ میں بلوچستان، تھرپارکرسندھ اورشمالی علاقہ جات سمیت غزہ ،برما اورشام کے مظلوم مسلمانوں کے لئے ایک لاکھ عید گفٹ پیکس کا اہتمام کیا جا رہا ہے ۔عید گفٹ پیکس کی تیاری اور روانگی کاکام تیزی سے جاری ہے۔غزہ اور شام کے سینکڑوں یتیم بچوں اور بیوگان میں عید پیکج تقسیم کر دیا گیا ہے جبکہ برمی مسلمانوں کے لئے عید کے حوالے سے بڑی امدادی کھیپ لیکر فلاح انسانیت فائونڈیشن کا وفد انڈونیشیا پہنچ گیا ہے۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن اپنے محدودوسائل کے باوجود بڑے پیمانے پر مصیبت زدگان اور غرباء و مساکین میں عید پیکج تقسیم کر رہی ہے لیکن اگر مخیر حضرات اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تو خدمت خلق اس عظیم کام کی تکمیل میں آسانی ہوگی۔
Falah e Insaniat Foundation
فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے پچاس ہزار سے زائد متاثرہ خاندانوں میں ایک ماہ کے راشن پیک تقسیم کئے جاچکے ہیں جن میں آٹا، گھی، چاول، چینی، دالیں، بچوں کے لئے دودھ اور دیگر اشیائے خورونوش شامل تھیں۔یہ راشن پیک فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکاروں نے میلوں کا سفر کر کے دوردراز گوٹھوں میں جا کر خود متاثرین میں تقسیم کیے چونکہ پہلے سے علاقوں کا سروے موجود تھا اس لئے راشن کی تقسیم کے دوران کہیں بھی کوئی بد نظمی نہیں ہوئی اور باعزت طریقے سے دس کروڑ کا راشن 42 ہزار خاندانوں میں تقسیم کیا گیا۔ اسی طرح ایک لاکھ کے قریب خوراک کے پیکٹ بچوں میں تقسیم کئے گئے ہیں،خواتین میں چھبیس ہزار ملبوسات ،برتن سیٹ اور دیگر بنیادی ضروریات کے لئے لاکھوں روپے نقد امداد بھی تقسیم ہوئی ہے۔خود کفالت سکیم کے تحت متاثرین میں بکریاں بھی تقسیم کی گئیں ہیں۔ وفاقی وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف نے قوم کو خوشخبری دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عیدالفطر کے موقع پر ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائیگی، صرف پہلے 2روزوں میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ سنگین تھا، جسے قابو کر لیا گیا، عوام کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی کوئی شکایت نہیں ہے
بارشوں اور سیلاب کے نقصانات سے عوام کو بچانے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے ، فلڈ کمیشن کی کارکردگی اور صوبوں میں کو آرڈی نیشن بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وہ فیڈرل فلڈ کمیشن کے اجلاس سے خطاب اور اخبار نویسوں سے بات چیت کررہے تھے۔ اب غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ، سحری اور افطار میں 95 فیصد علاقوں میں بجلی کی سپلائی یقینی ہوتی ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی ایڈوائس پر عید الفطر کے موقع پر قیدیوں کی سزائوں میں خصوصی کمی کی منظوری دی ہے۔ سزائوں میں تین ماہ کی خصوصی کمی عمر قید کے قیدیوں کے لئے کی گئی ہے لیکن ان میں قتل، ریاست کے خلاف سرگرمیوں، جاسوسی، انتہا پسندی، زنا، ڈکیتی، راہزنی، اغواء اور دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں سزا یافتہ قیدی شامل نہیں۔ اسی طرح تمام دیگر قیدیوں کی سزائوں میں ڈیڑھ ماہ (45 دن) کی خصوصی کمی کی گئی ہے تاہم ان میں جاسوسی، ریاست کے خلاف سرگرمیوں، دہشت گردی، زنا، اغوائ، راہزنی، ڈکیتی اور فارنرز ایکٹ 1946ء کے تحت دیگر جرائم میں سزا یافتہ قیدی شامل نہیں۔
سزائوں میں یہ خصوصی کمی ان قیدیوں کیلئے ہو گی جو اپنی دوتہائی سزا کاٹ چکے ہیں۔ سزائوں میں مکمل معافی ان 65 سال یا اس سے زائد عمر کے مرد قیدیوں اور 60 سال یا اس سے زائد عمر کی خاتون قیدیوں کیلئے ہے جنہوں نے کم از کم ایک تہائی سزا کاٹ لی ہے لیکن یہ قتل اور انسداد دہشت گردی (دوسرے ترمیمی) آرڈیننس 1999ء کے تحت دہشت گردی کی کارروائیوں میں سزایافتہ مجرموں کیلئے نہیں ہو گی۔ اسی طرح قتل اور دہشت گردی کے علاوہ دیگر جرائم میں سزا یافتہ ایسی خاتون قیدی جو بچوں کے ہمراہ قید کی سزا کاٹ رہی ہیں ان کی سزا میں ایک سال کی خصوصی کمی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 18 سال سے کم عمر ان قیدیوں کے لئے بھی مکمل معافی ہے جنہوں نے اپنی ایک تہائی سزا مکمل کر لی ہے لیکن یہ کمی قتل، دہشت گردی، ریپ، راہزنی، ڈکیتی، اغواء اور ریاست کے خلاف جرائم میں سزا یافتہ قیدیوں کیلئے نہیں ہو گی۔