نیویارک (جیوڈیسک) پاکستانی نژاد ’ایم آئی ٹی‘ پروفیسر، نرگس ماولہ والا اُس سائنسی پراجیکٹ کا حصہ رہی ہیں جس نے البرٹ آئن اسٹائن کی کششِ ثقل کی لہروں سے متعلق نظریے کے پیش کئے جانے کے 100 برس بعد اس کے رموز سے پردہ اٹھایا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے’وائس آف امریکا‘ کے مطابق پروفیسر نرگس ماولہ والا کا تعلق ’ایم آئی ٹی‘ کے شعبہٴ فزکس سے ہے۔ وہ اُن تین اداروں کی مشترکہ ٹیم کا حصہ رہی ہیں، جس نے کشش ثقل کی لہروں کی براہ راست پرکھ کے منصوبے پر کام کیا۔ یہ تاریخی کامیابی آئنسٹائن کے نظرئے کو پیش کیے جانے کے 100 برس بعد حاصل ہوئی
نرگس ماولہ والا کا کہنا تھا کہ اب سائنس داں کششِ ثقل کے کلیے میں ابہام کے عنصر پر حاوی پا چکے ہیں۔ درحقیقت ہمیں ایک نیا ’انڈیکیٹر‘ دستیاب ہوگیا ہے، جس کی مدد سے ہم فلکیات کے مزید راز افشا کرنے کی راہ پر گامزن ہو سکیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اب ہم دیکھنے کے علاوہ رازوں کو سننے کے بھی قابل بن جائیں گے ۔
نرگس ماولہ والا سنہ 2002 میں ایم آئی ٹی کے شعبہٴ فزکس سے منسلک ہوئیں۔اِس پراجیکٹ میں ’ایم آئی ٹی‘ کے پروفیسر رائنر وئیز کی سربراہی میں قائم سائنس دانوں کی اس ٹیم میں، پروفیسر نرگس ماولہ والا کے علاوہ دیگر ارکان ڈیوڈ شومیکر، میتھیو اوانز، ایرک کٹساودس اور پیٹر فرشیل شامل ہیں۔