تحریر : شاہ بانو میر ایک بزرگ دریا کے کنارے دنیا سے قدرے ہٹ کر کٹیا میں رہتے تھے ان کے پاس ایک نوجوان گیاجو حق کا متلاشی تھا اس نے سوال کیا کہ بابا جی بتائیے بھلا قرآن پاک پڑھنے سے دل کا زنگ کیسے اترتا ہے جبکہ ہمیں سمجھ بھی نہیں آتی بابا جی گہرے استغراق میں گم تھے سنی ان سنی کردی نوجوان نے پھر سوال کیا جب تیسری مرتبہ اس نے یہی سوال کیا تو بابا جی نے بیزارگی سے اسے جواب دیا جا وہاں کونے میں بالٹی پڑی پہے اس میں سے کوئلے نکال کر رکھ دے اور قریب ہی دریا سے پانی بھر کر لا نوجوان حد ادب کی وجہ سے سوال کے اس عجیب جواب پر جزبز ہوا مگر احترام حائل تھا لہٍذا خاموشی سے اٹھا اور بالٹی لے کر باہر دریا کی جانب روانہ ہوا کوئلوں کی وجہ سے بالٹی باہر سے چمکدار اور اندر سے سیاہ تھی-
جیسے ہی نوجوان نے دریا سے پانی لیا بالٹی کو اٹھا کر چلا تو یکایک اسے معلوم ہواکہ بالٹی میں سوراخ ہیں جس سے پانی کٹیا تک پہنچتے پہنچت سارا بہہ گیا – وہ اندر داخل ہوا بابا جی نے سارا ماجرہ سنا اور کہا دوبارہ جا نوجوان سمجھ گیا کہ بابا جی کی بات میں ضرور کوئی حکمت ہے لہٍذا بالٹی اٹھائی اور پھر چل پڑا دوبارہ پانی بھرا پھر وہی ہوا سارا پانی پہنچنے سے پہلے بہہ گیا
بابا جی نے سنا پھر کمال لاپروائی سے کہا جا پھر لا نوجوان نے اس طرح کئی چکر کاٹے جب تھک گیا تو بابا جی کو کہنے لگا آپ نجانے کیوں میرے ساتھ یہ سلوک کرر ہے ہیں جبکہ آپ دیکھ رہے ہیں بالٹی میں کسی طرح سے پانی نہیں آ سکتا اب بابا جی مسکرائے اور کہا ذرا دیکھ بالٹی کو اندر سے کیا یہ ویسے ہی سیاہ ہے؟ جیسے پہلے چکر مین تو نے اسے دیکھا تھا؟
ALLAH
نوجوان نے بالٹی کو دیکھا اور کہا نہیں اب تو یہ صاف ہو گئی اتنی بار پانی جو بھرا اس میں بابا جی شفقت سے مسکرائے پانی نہیں پہنچا لیکن اس کی صفت نے اس بالٹی کو سیاہ سے سفید کر دیا یہی قرآن پاک ہے پڑھتا جا پڑھتا جا پڑھتا جا اس کی صفات تیرا دل یونہی زنگ سے صاف کر کے اس دل مین موجود دنیا داری کے سوراخوں سے سارا زنگ بہا لے جائیں گی آخر میں دل صاف ستھرا دنیا کی آلائش سے پاک نتھار کر تجھے
اللہ سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جوڑ دے گا یہی تھا تیرے سوال کا جواب آیئے ہم بھی دل می لگے ہوئے زنگ کو سیاہی کو بد اعمالیوں گناہوں کوتاہیوں غلطیوں کے باوجود مسلسل قرآن پاک سے جُڑے رہیں انشاءاللہ ایک دن آجائے گا
جب ساری سیاہی ساری ،کثافت ساری غلاظت سارا زنگ اس کی تلاوت اور تاثیر سے اتر جائے گا پیچھے رہ جائے گا صبغت اللہ صرف اللہ کا رنگ اور یہی ہے تبدیلی قلب اثیم کی قلب سلیم میں