فلسطین (اصل میڈیا ڈیسک) ایک معمر امریکی فلسطینی شہری کی موت کے موجب تین اسرائیلی فوجیوں کا سلوک نامناسب قرار دیتے ہوئے، ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق اٹھتر سالہ فلسطینی نژاد امریکی شہری عمر اسد کو مبینہ طور پر اسرائیلی فوجیوں نے ایک کار سے زبردستی نکال کر آنکھوں پر پٹی باندھی اور گھسیٹتے ہوئے ایک مقام تک لے گئے۔ عمر اسد فلسطینی علاقے جلیلیا میں پیدا ہوئے تھے اور ویسٹ بینک کے اسی قصبے میں قائم چیک پوائنٹ پر اسرائیلی فوج نے روکا تھا۔ وہ اُس وقت ایک کار میں سوار تھے۔
بعد میں فوجیوں نے عمر اسد کو ایک ویران عمارت میں اوندھے منہ چھوڑ دیا اور یہ خیال کیا کہ وہ شاید سو رہا ہے جب کہ حقیقت میں ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔ یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ اسد کی موت کسی وقت ہوئی۔ جب انہیں ہسپتال پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد انہیں مردہ قرار دے دیا۔
عمر اسد کی موت کے بعد اٹھنے والی احتجاجی صداؤں کے نتیجے میں کی جانے والی ابتدائی محکمانہ انکوائری کے بعد اسرائیلی فوج نے تین افسران کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس مناسبت سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ایک سینیئر اور دو دوسرے فوجیوں کو قیادت کی ذمہ داریوں سے محروم کر دیا گیا ہے کیونکہ اٹھتر سالہ فلسطینی ان کے نامناسب سلوک کی وجہ سے زندگی سے محروم ہوا۔
اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ابتدائی تفتیش کی تکمیل پر معلوم ہوا کہ انہوں نے کمزور اخلاقی رویے کا مظاہرہ کیا اور بطور فوجی ہونے کے وہ فیصلے کے وقت بھی کوئی مناسب اقدام کرنے سے قاصر رہے۔ اسرائیلی فوج کے تفتیش کاروں نے عمر اسد کی ہلاکت کو ایک سنگین نوعیت کا واقعہ قرار دیا۔ یہ بھی بیان کیا گیا کہ ان تینوں فوجیوں کے خلاف ملٹری پولیس بھی فوجداری تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی تکمیل پر ان کی سفارشات کی روشنی میں مزید اقدام کیا جائے گا۔
مرحوم عمر اسد امریکی شہری تھے اور ان کے خاندان کے کئی افراد امریکا میں مقیم ہیں۔ اسد کی موت پر امریکی وزارتِ خارجہ نے شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی حکام سے اس واقعے کی باضابطہ تفتیش کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ امریکی ریاست وسکانسن سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے دو اراکین نے صدر جو بائیڈن کی انتطامیہ سے بھی اس افسوسناک واقعے کی تفتیش کا مطالبہ کر رکھا ہے۔
اسرائیلی فوج کا ایک مسلسل بیانیہ ہے کہ وہ ایسی ہلاکتوں کی باقاعدہ تفتیش مکمل کرتی ہے لیکن انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی ہلاکت میں ملوث فوجیوں کو ایسی محکمانہ تفتیش کے نتیجے میں شاذ و نادر ہی کوئی کڑی سزا سنائی جاتی ہے اور اگر سزا دی بھی جاتی ہے تو وہ بہت ہی نرم اور معمولی ہوتی ہے۔
عمر اسد کا پوسٹ مارٹم ایک فلسطینی ہسپتال میں کیا گیا تھا اور اس کے مطابق ان کی موت کی وجہ فوجیوں کی کارروائی کے دوران انہیں دل کا دورہ پڑنے سے ہوئے تھی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کے چہرے اور بدن کے کچھ اور حصوں پر رگڑ کے گہرے نشنات موجود تھے۔ کئی جگہوں سے خون بھی بہا تھا۔