اسلام آباد (جیوڈیسک) ملکی تاریخ میں پہلی بار چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی نے عدالتی اصلاحات پر سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا سینیٹ کا دورہ اداروں کی اہمیت کیلئے اقدامات کے سلسلے کی کڑی ہے۔
سستے اور فوری انصاف کی فراہمی کیلئے سفارشات پیش کی ہیں کیونکہ آئین میں ریاست کے خدوخال کی تشریح کی گئی ہے اور آئینی ڈھانچے میں اختیارات کو عوام میں تقسیم کیا گیا ہے جبکہ منتخب نمائندے عوام کو جوابدہ ہیں لیکن افسوس ہے کہ ہم مینڈیٹ کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا قانون کی بالادستی کا عمل ریاست کو زندہ رکھنے میں قلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ہم سب کسی فرد نہیں بلکہ قانون کے تابع ہیں۔
آئین میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا ریاست کی پالیسیاں عوام کی امنگوں سے ہم آہنگ ہونی چاہیے۔ قانون کی بالادستی کو ممکن بنانا ہو گا اور حکومت ایسا ماحول مہیا کرے جس میں قانون کی بالادستی قائم ہو سکے۔ قانون کی بالادستی ایک ناگزیر ضرورت ہے کیونکہ ملک کا مستقبل قانون کی بالادستی میں ہی مضمر ہے۔
معاشرے کے تمام طبقات کو قانون کی رسائی یکساں حاصل ہونی چاہیں۔ ہم سب قانون کی بالادستی کے لیے متفق ہیں۔ کارکردگی کی جانچ اور تجزیئے کا کوئی نظام نہیں اور انصاف کی فراہمی کے معیار کی نگرانی کا بھی فقدان ہے۔