ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی کی حکومت نے گذشتہ سال اور رواں سال کے شروع میں اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے منتخب میئروں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا چکی ہے۔ان میں سے بعض کو عہدوں سے ہٹایا گیا جب کہ بعض کو گرفتار کرکے جیلوں میں قید یا گھروں میں نظر بند کیا گیا۔
میئرون کی برطرفیوں اور ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے بعد ترک پارلیمننٹ کے ارکان صدر طیب ایردوآن کی انتقامی کارروائیوں کا نیا شکار ہو رہے ہیں۔ ترک پارلیمنٹ میں کرد نواز پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکاب دانستہ طورپر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے خلاف ایک نئی مہم شروع کی گئی ہے۔
ارکان پارلیمنٹ کے خلاف انتقامی مہم کی قیادت طیب ایردوآن کی ‘آق’ پارٹی کی حلیف ‘نیشنل موومنٹ’ کے سربراہ دولت بھجلی کررہے ہیں۔
“نیشنل موومنٹ” نے 30 سے زائد ارکان پارلیمنٹ کو حاصل آئینی تحفظ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ان میں سے بیشتر کردوں کے مقرب ارکان شامل ہیں۔ دولت بھجلی نےپارلیمنںٹ کے اسپیکر سے باضابطہ طور پرمطالبہ کیا ہےکہ ان ارکان پارلیمنٹ کو حاصل پارلیمانی تحفظ ختم کیا جائے تاکہ ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی شروع کی جاسکے۔ ذرائع کے مطابق ترکی کی حکمران جماعت ‘آق’ کے ارکان پارلیمنٹ کی اکثریت نے اپوزیشن ارکان کے مواخذے کی حمایت کی ہے۔
حکمران جماعت “آق” کی طرح نیشنل موومنٹ نےبھی کرد نواز جماعت پر دہشت گردی میں ملوث ہونے اور کالعدم کردستان ورکرز پارٹی سے تعلقات رکھنے کا الزام عاید کیا ہے۔تاہم ڈیموکریٹک پیپلز کی طرف سے ان تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیا گیا ہے۔
“ڈیموکریٹک پیپلز” پارٹی کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن برکات کار نے “العربیہ ڈاٹ نیٹ” اور ” الحدث ” سےبات کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی کے ارکاب پارلیمنٹ کو حاصل تحفظ ختم کرنے کا مطالبہ کوئی نئی بات نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر اس وقت تیس ارکان پارلیمان کے خلاف دی گئی درخواستوں کی چھان بین کررہے ہیں۔ان درخواستوں میں ان ارکان کی رکنیت ختم کرنے اورا انہیں آئین کے تحت حاصل تحفظ واپس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔