ملک بھر میں الیکشن کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں ہوٹلوں اور سیر وتفریح کی جگہوں پر تبصرے جاری ہیں اپنی اپنی پسند کے امیدواروں کو جتوانے کے لئے ہر کوئی ہمہ تن گوش مصروف ہیاس وقت حلقہ پی پی 21میں دلچسپ صوتحال پیدا پو چکی ہے جہاں سابق ایم پی ائے ملک تنویر اسلم اب بھی مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں۔
سردار گروپ کی جانب سے ملک اختر شہباز تحریک انصاف کی جانب سے پیر شوکت کرولی اورتحفظ پاکستان کی جانب سے ملک جہانگیر دھرکنہ حصہ لے رہے ہیں فارمیلٹی کے طور پر پیپلز پارٹی نے بھی اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں امید ہے الیکشن سے ایک آدھ روز قبل ہی ان کی ذمہ داری پوری ہو جائے گی اور وہ سردار گروپ کے حق میں دستبردار ہو جائیں گے۔
اب بوچھال کلاں کے رہائشی چند لوگ کچھ اس طرح اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں کہ غیرت کے نام پر ووٹ مانگے جا رہے ہیں انہیں ووٹ کی افادیت کا شائد علم ہی نہیں میرے ایک عزیز نے تو یہ بھی فرما دیا کہ الیکشن میں میرے گاوں کا مصلی بھی کھڑا ہو تو ووٹ اسی کو دوں گا یہاں تو ووٹ کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے الیکشن میں دی جانے والی رائے کو اب بھی یرغمال بنا یا جا رہا ہے ۔
کیونکہ ووٹ تو اس چیز کا نام ہے کہ ووٹ کی پرچی سے ملک کو اسی قیادت مل سکے جو ملکی نظام کو بہتر طریقے سے چلا سکے جب ہم لوگوں کے حق رائے دیہی کو یر غمال بنائیں گے انسان اپنی مرضی سے فیصلے نہ کر سکے گا تو ملک ترقی کے بجائے پستی کی جانب ہی جائے گا سوال رہا غیرت کا جو ہمارے لیڈران استعمال کر رہے ہیں۔
گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں انہیں یاد ہو گا کہ ہم نے اپنے گائوں کے دو کونسلر ہار کر ووٹ کس کو دئیے تھے اس وقت غیرت بیگم کہاں تھیں جب ملک تنویر اسلم کے مقابلے میں ہم پیر شوکت کے ساتھ کھڑے تھے اس وقت کو یاد کر لیں جب ہم نے ملک نذر جھامرہ کے مقابلے میں محسن ونہار سیٹھ عباس کو ہرایا تھا میں اپنے دوست کو باور کرانا ضروری سمجھتا ہوں کہ سیاست میں ایسا آدمی دیکھا جاتا ہے۔
جو ایماندار مخلص ہو جس میں قیادت کرنے کی صلاحیت ہو یہاں غیرت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اگر انساں غیرت کو دیکھے اور ملک کو نا اہل قیادت فراہم کریتو ایسی غیرت کا کیا فائدہ گذشتہ پانچ سالوں میں پاکستاں کو نا اہل قیادت کا نتیجہ قوم بھگت چکی ہے اس وقت ہمارے لیڈران میں میاں نواز شریف آصف زرداری اور اس کی ٹیم عمران خان وغیرہ کے ساتھ ہے ہم نے دیکھنا ہے۔
بہتر آصف زرداری ہے یا میاں نواز شریف دونوں کو سامنے رکھیں اور دیکھیں میاں نواز شریف نے ملک میں ایٹم بم کا دھماکہ کرا کر ملک کو ناقابل تسخیر بنایا حالانکہ انہیں اربوں ڈالر مل رہے تھے اور انہوں نے عوامی خواہشات کا احترام کیا ملک میں موٹر وئے بنایا ملک کو قرضوں سے نجات دلا کر پاکستانی قوم کا سر فخر سے بلند کیا اس وقت ملک میں نہ تو مہنگائی تھی اور نہ بد امنی عوام خوشحالی کی طرف رواں دواں تھے۔
U.S.
امریکہ بادشاہ کے حکم کی پاسداری کو یقینی بناتے ہوئے مشرف کی قیادت میں ملک کہاں پہنچا ملک میں دھماکے شروع ہو گئے ہماری بیٹیاں تھالی میں رکھ کر امریکہ کو پیش کی گئیں ڈاکٹر عافیہ اس کی مثال ہے اور کئی ایسی بھی ہیں جن کے بارے میں آج تک پتہ ہی نہیں کتنے ظلم ہوئے عوام پر لال مسجد جیسا واقع جو چوہدری برادران کے بھر پور تعاون سے رونما ہوا جس میں چھوٹی چھوٹی بچیوں کو موت کی وادی میں پہنچا دیا گیا ایسی بچیاں کو قرآن کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں۔
جب اس مسجد کو انتقام کی بھینٹ چڑھایا گیا تو یہ بھی خیال نہ کیا گیا کہ قرآن کی بے حرمتی ہو رہی ہے قرآن مجید کے نسخے گندے نالوں میں ڈالے گئے خدائی کہر کی نذر ہونے والے مشرف آج کہاں ہیں اس کے ساتھیوں کا عوام نے کیا حشر کیا آج پھر وہی لوگ کپڑے بدل کر ایک بار پھر اقتدار کے خواب دیکھ رہے ہیں عوام کو ایک بار پھر لگی چپٹی باتوں میں الجھا رہے ہیں کہیں غیرت کے نام پر ووٹ مانگے جا رہے ہیں اور کہیں یہ سمجھ کر کہ عوام پرانی باتوں کو بھول چکے ہیں۔
کوئی حربہ استعمال کیا جا رہا ہے اب سوال یہ پیدا ہو رہا ہے کہ کیا عوام میاں نواز شریف کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کو اقتدار دیں گے جو پیپلز پارٹی کی بی ٹیم ہیں اور مشرف اور پیپلز پاٹی کا منشور تو بلکل ہی ایک جیسا ہے ملک بدامنی بے روزگاری مہنگائی لوڈشیڈنگ کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے کیا عوام ایسے حکومت لائیں گے جو قوم کو امریکی غلام بنائے کیا عوام انہیں ہی منتخب کریں گے۔
جو مشرف کی پالیسیوں کو مذید آگے بڑھائیں گے میرا خیال نہیں کہ عوام کسی کی باتوں میں آکر ایک بار پھر کوئی ایسی غلطی کریں گے جو اس سے پہلے وہ کر چکے ہیں اب آپ کی مرضی کہ ووٹ کا استعمال غیرت کے نام پر کریں برادریوں میں جکڑ کر کریں یا ،،،،،،،؟ دوسری طرف آصف زرداری اور اس کی بی ٹیم دونوں کا ایجنڈا ایک ہی ہے کہ عوام پمپوں پر لائنیں لگائیں ملک میں نہ بجلی ہو نہ گیس ہم ؤپنے آقائوں کو خوش کرنے کے لئے عوامی قربانی دیتے رہیں۔
عمران کو لیں جس کا مقصد صرف پنجاب میں نواز شریف کا ووٹ بنک ختم کرنا ہے تاکہ ملک کو زرداری کی قیادت ایک بار پھر نصیب ہو آپ نے ان کے خطاب سنے ہونگے اور سن رہے ہونگے جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ عمران کی تمام توپوں کے منہ میاں نواز شریف کی طرف ہی ہوتے ہیں اور محترم گورو جی آصف ع؛لی زرداری کے بارے میں انہیں نظر ہی کچھ ہنہیں آتا اب آپ کے سامنے ہے کہ الیکشن جو خدا نے تمیں موقع دیا کہ کہ اچھی قیادت چنیں آپ لوگ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔
چوہدری برادران ،عمران یا زرداری کس کے جھانسے میں آتے ہو یا اپنے فیصلے سے پاکستاں کو دلیر اور ملک کو خوشحالی کی جانب لے جانے والی قیادت فراہم کرتے ہو خدا رہ ایسے لوگوں کی باتوں میں نہ آنا جو غیرت اور نہ جانے کون کون سا حربہ استعمال کر کے تمیں غلط راستے پر لگائیں گے۔
Riaz Malik
تحریر : ریاض احمد 03348732994 malikriaz57@gmal.com