محترم قارئین !الیکشن 2018 ء بہت دلچسپ صورت حال بن چکی ہے۔ این اے 65 ڈرامائی تبدیلیاں رونماء ہوتی دیکھائی دے رہی ہیںق لیگ کے امیدوار چوھدری پرویزالہی اور حافظ عمار یاسر کے مخالف نون لیگی قوتیں یکجا ہونے پر مجبورہو چکی ہیں کیو نکہ اس بغیر ان کی بقا ممکن نہیں، ن لیگ کو ایک طرف تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ بھی ٹف ٹائم دینے کو تیاری کر رہی ہے گو کہ ان کا پہلا الیکشن ہے اور بظاہر ان کا حلقہ میں ووٹ بنک بھی نہیں ہے لیکن سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے ووٹ بنک کو کا فی حد تک تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ متاثر کر ے گی جس کی وجہ سے ن لیگ جو کہ ضلع چکول کی سب سے بڑی جما عت سمجھی جا تی تھی وہ کمزور وکٹ پر آچکی ہے ، سردار ممتاز خان تمن کو ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے ٹکٹ جا ری نہ کر کے اپنے گھر میں ایک دشمن پیدا کر لیا ہے ۔ سردار ممتاز خان ٹمن نے مکمل طور پر ن لیگ کے علیحدگی کا اعلان کر دیا ہے ۔ اور یہ بات واضع طور پر کہی ہے کہ ہم نے ن لیگ کو نہین چھوڑا ن لیگ نے ہمیں چھوڑا ہے۔
اس لئے اب ن لیگ کے امیدواروں کی کھل کر مخالفت کریں گے اور اس بات کا جواب 25 جو لا ئی کو دیں گے ۔دوسری طرف ن لیگ کی کئی سرکرہ برادریاں ق لیگ کے مر کزی رہنما ء حافظ عماریاسر کے ساتھ الحاق کر تی دیکھا ئی دے رہی ہیں ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ن لیگی سپوٹران جس نہج پر اپنی پارٹی کو دیکھتے آئے ہیں اُس طرح اب ن لیگ کی پوزیشن نہیں رہی شا ئد یہی وجہ سے کہ مسلم لیگ ن کے تنظیمی عہدیداران منظر عام سے غائب ہیں اورالیکشن مہم امیدواران خود اورا نکے چند حامیوں نے شروع کررکھی ہے۔ایک وقت تھا کہ یہی تنظیمی عہدیداران میاں محمد نواز شریف پر جان نچھاور کر تے دیکھا ئی دیتے تھے لیکن ن لیگ کی بد قسمتی کہ ان کی تنظیمیں تاحال الیکشن مہم میں نظر نہیں آ رہی ہیں اور تنظیمی عہدیداران کا منظر عام سے غائب ہو نا پارٹی قیادت اور امیدواروں کیلئے لمحہ فکریہ بن چکا ہے قارئین ! باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ تنظیمی کارکن پارٹی قیادت سے نالاںبھی ہیں کہ اُن کو پانچ سال مسلسل نظر انداز کیا گیا،اُن کاکہنا ہے کہ ایم این اے اور ایم پی ایز نے فنڈ اپنے منظور نظر لوگوں کو دئے اور ہمیں فنڈز سے بھی محروم رکھا گیا ،بلدیاتی الیکشن میں بھی پارٹی کارکنوں کو سائیڈ لائن کیا گیا اور سرکاری محکموں میں بھی رسوائی کا سامنا رہا جسکی وجہ سے تنظیمی عہدیدار اور پارٹی کارکن قیادت سے ناراض ہیں جس سے الیکشن مہم میں تاحال حصہ نہیں لے رہے ہیں۔بات وہی ہے کہ گھر لو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔ جب برا وقت آتا ہے تو ایسے ہی معاملات بننا شروع ہو جا تے ہیں ۔ مو جودہ حالات کے پیش نظر ن لیگ مکمل طور پر پٹتی نظر آرہی ہے جس کی وجہ ن لیگیوں کے اندر کے اختلافات اور منا فقیں ہیں ۔ جیسے ملک سلیم اقبال اور ان کی ٹیم سردار ممتاز خان ٹمن کو پسند نہیں کرتی اور سردار ممتاز خان کے حامی اور سردار ممتاز خان خود ملک سلیم اقبال کو پسند نہیں کرتا اسی وجہ سے تو ملک سلیم اقبال نے این اے 65 کے ٹکٹ کیلئے سردار فیض ٹمن کو میدان میں چھوڑا۔
قارئین ! سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ مقامی سیاسی اجارہ دار پردہانوںسابقہ نون لیگی ممتازٹمن انکے ناراض بھانجے فیض ٹمن اورملک سلیم اقبال انکے نواسے شہر یار اعوان اور سردار ذوالفقارعلی خان دلہہ کو ماڈل ٹاون سے فون کال پر طلب کیا گیا۔اپنی کمزورعوامی حمایت سے خوف زدہ نون لیگی امیدواران سر کے بل دوڑتے شہباز شریف کے دربار جا پہنچے۔شہبازشریف کے دربار پرماموں ، بھا نجے کی صلح کا ڈرامہ رچایا گیاجو کہ فیض ٹمن کو ٹکٹ کا گرین سگنل ملتے ہی سچ میں ڈرامہ بن گیا اور ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار ممتاز خان ٹمن ن لیگ کی اعلیٰ قیادت سے ملے بنا ہی لا ہور سے واپس آگئے ۔ جس کا جواب سردر ممتاز خان تمن نے واپس آتے ہی اپنے ووٹرزو سپورٹرز سے مشورہ کر کے ن لیگ سے علیحدگی کی صورت میں دے دیا۔ اور جس کا نقصان ن لیگ کو لازماً اٹھا نا پڑے گا ۔عوامی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جس طرح سردار ممتاز خان تمن چوہدری پرویز الہی کا مقابلہ کر نے کی صلا حیت رکھتا تھا اس قدر اب فیض ٹمن کا لیول نہیں رہا ۔کیو نکہ ماضی میں سردار فیض ٹمن سے بے تحاشہ ایسی غلطیاں ہو ئی ہیں ۔ جس کی وجہ سے عوامی پذیرائی میں واضع کمی واقع ہو ئی ہے ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ن لیگ کی اعلیٰ قیادت یہ دیکھ کر فیض ٹمن کو ٹکٹ دے رہی ہے کہ چوہدری پرویز الہی کا مقابلہ سردار ممتاز نہیں کر سلتے تو یہ لیگی قیادت کی سب سے بڑی غلطی ہے جس کا نقصان سیٹ گنوا کر اٹھا ناپڑے گا ۔سلیم اقبال اور نواسہ شہریار نے ملک فلک شیرکو سردارذوالفقار دولہہ کے حق میں دست بردارکروا کر ق لیگ کوٹف ٹائم دینے کا پلان توبنا لیا لیکن عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اب یہ بات واضع ہو چکی ہے کہ ملک سلیم اقبال نے فلک شیر اعوان کو مہرے کے طور پر اور اپنی اے ٹی ایم کے طور پر استعمال کیا ہے۔
جبکہ سردار ذوالفقار علی خان ووٹرز میں متنازعہ شخصیت ہیں جس کی بڑی وجہ دلہہ نے ہمیشہ اپنے منظور نظر لوگوں کو نوازا اور باقی تمام ووٹرز کو نظر انداز کیا اور اس کے ساتھ ساتھ دلہہ نے ووٹرزکو یہ طعنے بھی دیے کہ میں نے ووٹ پیسے دے کر لیا وغیرہ وغیرہ اس طرح کی باتوں سے ذوالفقار علی خان دلہہ بری طرح متنازعہ امیدوار ہے اور دوسری طرف دلہہ کے تلہ گنگ آفس کا ریکارڈ بھی کچھ اچھا نہیں، نہ ذوالفقار علی خان دلہہ کے سیکرٹری کا کردار کسی سے ڈھکہ چھپا ہے اور نہ دیگر وہاں پر موجودذوالفقار دلہہ کے چاپلوسوں کا، کبھی موقع ملا تو ان انکشافات سے بھی پردہ ضرور اٹھا ئیں گے۔ ملک سلیم اقبال اور شہر یار نے ٹکٹ کی دوڑ میں ملک فلک شیر اعوان کو پیچھے کر کے ذوالفقار دلہہ کو سپورٹ کرکے تلہ گنگ کے ساتھ ایک بار پھر زیادتی کی ہے، اس فیصلے کے بعد معلو م ہوتا ہے کہ فلک شیر اعوان کا شئد اپنا کو ئی دماغ نہیں کہ وہ سوچ سکیں ، اس دلہہ سے کہیں اچھا امیدوار فلک شیر اعوان تھا ۔ بحر حال یہ سچ ہے کہ سیاست میں کسی وقت کچھ بھی کہاجا سکتا ہے گدھے کو باپ کہنے کے مترادف معاملات ہو چکے ہیں آج کل کی سیاست میں ۔نون لیگی قیادت اور سرداران ٹمن نے چوھدری پرویزالہی اورحافظ عماریاسر کو تیسری مرتبہ ہرانے کے لئے پرانی آواز حلقہ کی پگ وگ شگ جیساطریقہ واردات آزمانے اور عوام کو سہہ بارہ ماموں بنانے کا ڈرامہ جو تیار کیا ہے۔
جبکہ این اے65کے عوام انتخابی مجموں اورگلی محلہ ہوٹلوں میں نون لیگی امیدواروں کے ماضی میں سردار فیض ٹمن کے کردار کو اچھی طرح جا نتی ہے جب چوھدری پرویزالہی کے مقابلہ الیکشن میں پگ شگ کے نام پر عوام کو بیوقوف اور ماموں بنا یا پھر بعد میں وہی پگ استعفیٰ دیکر حلقہ عوام کے منہ پر دے مارنا اور پھر الیکشن میں چوھدری پرویز الہی کی حمایت اور اب پھر پگ وگ کے نام پر نون کی چھتر چھاوں میں چوھدری پرویز الہی کے ساتھ انتخابی معرکہ آرائی حلقہ عوام کی جنگ قرار دینا سراسر عوام کے ساتھ کھلا دھوکا اور ٹھگی قرار دیا جارہاہے سیاسی سروے کے دوران عوامی حلقوں نے ن لیگ اور سرداران ٹمن کی مفاداتی سیاست کے خلاف تاریخی نتیجہ دینے کا عندیہ دیاہے۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ وہی فیض ہے جو پگ کے نام پر جیتا پھر پگ بھول کر چوھدری پرویز الہی کی حمایت کی اور آج پھر اپنے مفادات کی خاطر میدان میں آگیا ہے ، اس معاملے پر سماجی و عوامی حلقوں کا کہنا تھا کہ یہ سب مفادات کی جنگ ہے عوام کو بے وقوف بنا نے والوں کو اب عوام ضرور بے وقوف بنا ئے گی ۔اس لئے سردار فیض کو خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ وہ اس بار بھی عوام کو بے وقوف بنا کرسیٹ جیت لے گا۔ عوامی حلقوں کا مزید کہنا ہے کہ ن لیگ نے این اے 65 پر سردار محمد فیض ٹمن کو ٹکٹ کا جا ری کر کے ق لیگ کا الیکشن اور آسان کر دیا ہے، جو ووٹ بنک اور عوامی رابطہ سردار ممتاز خان ٹمن کا تھا وہ سردار فیض ٹمن کا ہر گز نہیں ہے ، فیض ٹمن حلقے کی عوام سے ایک لمبے عرصے سے آؤٹ بھی ہے اور اس پر بہت سے الزامات بھی ہیں جن کا جواب ابھی تک عوام کو فیض ٹمن دینے میں نا کا م رہاہے۔اس وقت سردار منصور پی ٹی آئی کی ٹکٹ دوڑ سے مکمل آؤٹ ہو چکا ہے اور مقا بلے کی فضا NA-65 پرن لیگ کے سردار فیض ٹمن اور ق لیگ کے چوہدری پرویز الہی ،پی پی 23 پر پی ٹی آئی کے سردار آفتاب اکبر اور ن لیگ کے سردار ذوالفقار علی خان دلہہ اور پی پی 24 پر ق لیگ کے حافظ عمار یاسر اور ن لیگ کے ملک شہر یار اعوان میں جوڑ پڑے گا ۔ ن لیگ کے ووٹ کو تحریک لبیک یارسول اللہ ۖ کا فی حد تک متاثر کرے گی۔