محترم قارئین !سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان اشتیاق احمد خان کے مطابق الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے میں سے ایک ہفتہ باقی ہے ۔ اسی لئے آمدہ عام انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وزارت خزانہ سے فوری طور پر چار ارب روپے کی ڈیما نڈکی ہے کہ جلد سے جلد یہ رقم جا ری کی جائے ۔ گذشتہ دنوں چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراھیم کی انتخابی اخراجات کے حوالے سے وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا سے ملاقات ہوئی جس میں انہوںنے وزیر خزانہ سلیم ما نڈوی والا کو بتایا کہ عام انتخابات کے لئے چھ ارب روپے کی رقم درکار ہے جس میں سے ابھی تک دو ارب جا ری ہوا ہے ۔ اور مزید رقم کی فوری ضرورت ہے تاکہ الیکشن کے تمام امور کا کام مکمل کیا جا سکے ۔ جبکہ نادرا نے بھی انتخابی فہرستوں کا کام مکمل کر نے کے لئے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ نوے کروڑ روپے میں سے ابھی تک نادرا کو چھبیس کروڑ روپے کی رقم وصول ہو ئی ہے اور باقی کی رقم کو جلد از جلد ادا کیا جا ئے تا کہ انتخابی فہرستوں کے کام میں تاخیر نہ آئے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی بھر پور کو ششیں جا ری ہیں کہ انتخابات کا عمل شفاف ہو ۔ اسی امر کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں سیاست دانوںکوانتخابی وال چاکنگ ،بینر زاور بورڈز وغیرہ ہٹانے کے احکامات جاری کر دئے ہیں اس سلسلے میں ملک کے چاروں صوبوں کے الیکشن کمشنرز اور چیف سیکرٹریز کو ہدایات جاری کر دی ہیں ۔کہ اس طرح کے تمام تر امور کو پیر تک ختم کیا جا ئے ورنہ خلاف ورزی کی صورت میں اس ضلع کے سپریٹنڈنٹ پو لیس اور ڈپٹی کمشنر ذمہ دار ہوں گے۔
عوامی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اس عمل سے الیکشن کی فضا ء میں بہتری آ ئے گی ۔اور ایک عام آدمی بھی الیکشن لڑنے کی کو شش کر پائے گا ۔ کیونکہ دولت کی نمائش کا بند ہونا الیکشن کی شفافیت اور عام آدمی کا پر دھان منتر یوںکے مقا بلے میںآنا آسان ہو جا ئے گا ۔ اور خوشامدی اور چا پلوس ٹولوں کا بھی دروازہ کسی حد تک بند ہو جا ئے گا۔
Fake Degrees
مارچ کا مہینہ شروع ہو تے ہی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کچھ گرم جوشی سے ہو گیا ہے ۔ کیونکہ اب سیاسی جوڑ توڑ کے حتمی مرحلے کا وقت ہے ۔ پانچ سالوں سے عوام سے نظریں نہ ملا نے والے امیدوار بھی اب عوام کی ہمدردیاں حاصل کر نے کی خاطر عوام میں گھلنے ملنے لگ گئے ہیں ۔ کچھ ایسے امیدوار بھی ہیں جو عوامی رابطہ مہم بھی چلا رہے ہیںلیکن ان کو آئین کے آرٹیکل با سٹھ اور تریسٹھ کے لا گو ہو نے سے یہ بھی کھٹکہ ہے کہ کہیں الیکشن کی دوڑ سے آؤٹ ہی نہ ہو جا ئیں ۔ کیو نکہ اگر آئین کے آرٹیکل با سٹھ ،تریسٹھ پر عمل درآمد شامل الیکشن شرائط ہوا تو اس سے بہت سے سفید پگڑیوں والے الیکشن سے آؤٹ ہو جائیں گے ۔ اور عوامی و سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ جس طرح الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن مہم کے لئے دولت کی نمائش پر پا بندی لگائی ہے ۔ اسی طرح یہ بھی قوی امکان ہے کہ شق باسٹھ اور تریسٹھ پر بھی عمل درآمد ہو گا۔
عوامی وسیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر مکمل طور پر آئین کی ان دوشقوں پر عمل درآمد ہوا تو کرپٹ ،جعلی ڈگری والے اور کافی پرانے پردھان منتری اس گیم سے دور تماشیوں کی سیٹ پر بیٹھ کر الیکشن کھیل دیکھیں گے ۔ اور اس طرح گندے انڈوںسے کچھ تو جان بخشی ہو گی۔
ضلع چکوال میں بھی سیاسی لحاظ سے مارچ کا مہینہ انتہا ئی اہمیت کا حامل ہے ۔ جس طرح فروری میں تمام پارٹیوں نے گرما گرمی کا مظاہرہ کیا تھا اور ماحول کو الیکشن کی فضاء بنا دیا تھا اسی طرح اس ماہ میں جوڑتوڑ پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ اور مسلم لیگ ن ، ق،پی پی پی اور تحریک انصاف اپنے امیدواروں کو حتمی شکل دینے کی تیاریاں کر رہے ہیں ۔ ن لیگ کے ٹکٹ کے لئے لائین کچھ لمبی ہے ۔ اور ضلع چکوال کے دونوں حلقوں کی سیاسی صورت حال خاصی پیچیدہ دیکھا ئی دے رہی ہے ۔ کیونکہ ابھی تک سردار غلام عباس خان کی کروٹ کا بھی فیصلہ ہو نا ہے ۔ اور اس کے علاوہ ڈپٹی وزیراعظم چوہدری پر ویز الہی کا بھی حتمی فیصلہ سامنے آنے کا انتظار ہے ۔ کیو نکہ ق لیگ کے قریبی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ ڈپٹی وزیراعظم چوہدری پر ویز الہی خود الیکشن نہ لڑیں ۔ بلکہ کسی مقامی امیدوار کو ق لیگ کے پلیٹ فارم سے میدان میں اتا ر یں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ضلع چکوال کی سیاسی ڈائری ان دو فیصلوں کے بعد بہت حد تک واضح ہو جائے گی ۔ کیونکہ سردار غلام عباس خان کا فیصلہ بہت اہمیت کا حامل ہے اور گذشتہ دنوں سردار غلام عباس خان نے اپنی اہمیت مشاورتی اجلاس کے بعد کچھ زیادہ بڑھا دی ہے ۔ اس بات میں کو ئی شق نہیں کہ سردار غلام عباس خان نے اپنی سیاسی زندگی کا سب سے غلط اور کمزور فیصلہ تب کیا تھا جب انہوں نے ق لیگ کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمو لیت کا اعلان کیا تھا۔ اور پھر وہاں جا کر پچھتا وا ہوا تو ایک بار پھر پلٹے ۔ تو اس سے ان کا سیاسی گراف زیرو پہ چلا گیا تھا ۔ لیکن اب ایک بار پھر سیاسی حلقوں میں سردار غلام عباس خان اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
Pervez Elahi
قارئین جہاں تک بات ہے ڈپٹی وزیر اعظم چوہدری پر ویز الہی کی تو ان کا فیصلہ بھی اہمیت رکھتا ہے کیو نکہ انہوں نے کاموں کا جال بچھا یا ۔ اور 2008 کے الیکشن میں چند ووٹوں سے ان کی ہار ہو ئی ۔ اگر تو ڈپٹی وزیر اعظم چوہدری پر ویز الہی حلقہ این اے اکسٹھ سے الیکشن لڑنے کا اعلان کر تے ہیں تو اس سے ضلع بھر کی سیاسی ڈائری کا رخ کچھ اور ہو گا ۔ اور مقابلے کی فضاء بھی اہمیت اختیار کر ے گی ۔ لیکن اگر ڈپٹی وزیر اعظم چوہدری پر ویز الہی اس حلقہ سے الیکشن نہیں لڑیں گے تو اس سے صورت حال ن لیگ کے حق میں ہے ۔ کیو نکہ ق لیگ کے پاس کو ئی مقا می امیدوار اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ جو ن لیگ کا مقابلہ کر ے۔
آمدہ ایام سیاسی نقطہ نظر سے انتہا ئی اہم ہیں ۔ اور جوڑ توڑ کا عمل ان ایام میں بہت تیزی سے ہو گا۔ عوام سے ایک ہی گذارش ہے کہ ووٹ کا حق استعمال کر نے سے پہلے اتنا ضرور سوچیں کہ جس کو ووٹ دے رہا ہوں کیا وہ عوام کے حق میں بہترہے ۔ اگر تو آپ کے ضمیر کی آواز، آپ کے دل کی آواز کہتی ہے کہ یہ ہی امیدوار تمہاری امیدوں پہ پورا اترتا ہے ۔ تو پھر اس کو ووٹ پول کر نا ۔ کیو نکہ آپ کا ایک غلط فیصلہ آپ کو بہت پیچھے دھکیل دے گا۔اللہ آپکا اور میرا حامی و نا صر ہو اٰمین۔ تحریر : ملک عا مر نواز aamir.malik26@yahoo.com