اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے این اے 75 کے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کی استدعا کر دی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں نتائج غائب ہونے کے معاملے کی سماعت کی جس سلسلے میں حلقے کے آر او الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔
ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ حلقے میں 360 پولنگ اسٹیشن تھے اور پونے 2 بجے تک 305 پولنگ اسٹیشن کے نتائج آگئے، 337 پولنگ اسٹیشنز کا اندراج ساڑھے 3 بجے تک ہوچکا تھا، 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں تاخیر پران سے رابطے کی کوشش کی گئی، 19 پریزائیڈنگ آفیسرز سے رابطہ نہیں ہورہا تھا، صرف ایک کوبیل جا رہی تھی۔
آر او نے بتایا کہ پولنگ اسٹیشن کا 30 ،40 کلومیٹر کا فاصلہ تھا، تین پولنگ اسٹیشنوں کا نتیجہ پاس تھا لیکن ہم اندراج نہیں کرا رہے تھے کیونکہ باہر ہجوم تھا۔
چیف الیکشن کمشنر نے سوال اُٹھایا کیا فائرنگ کرنے والے کو گرفتار کیا گیا ؟کیا پولیس تماشادیکھ رہی تھی ؟ آر او صاحب آج کے بیان سے لگتا ہے کہ آپ اپنے پہلے والے بیان سے ہٹ رہے ہیں، اگر ماحول بنا کر لوگوں کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا توکسی نتیجے پر پہنچنا ہو گا۔
ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ 20 پریزائیڈنگ افسروں میں سے صرف 7 بیان ریکارڈ کروانے آئے، موسم کی خرابی کے باعث پولیس سے وائرلیس پر رابطہ نہیں ہو رہا تھا، 4 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج میں پریزائیڈنگ افسروں اور امیداوار کے فراہم کردہ فارم 45 میں کوئی فرق نہیں۔
الیکشن کمیشن میں (ن) لیگ کی امیدوار نوشین افتخار نے بتایا ڈی ایس پی نے انہیں گولی مارنے کی دھمکی دی اور پولیس نے ان کی چادر بھی چھینی۔
اس موقع پر ن لیگ کے وکیل نے الیکشن ڈے پر بدنظمی کی ویڈیو چلائی۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔