اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2013ء کے انتخابات میں تحریک اںصاف کا مینڈیٹ چُرایا گیا تھا۔ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد ہمارے موقف میں زیادہ پختگی آ گئی ہے۔
آج پتا چلا ہے کہ حکومت جوڈیشل کمیشن بنانے سے کیوں کترا رہی تھی۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں اعتراف کیا گیا کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی میں مشکلات ہوئیں۔ اگر آڈٹ ہوتا ہے تو بیلٹ پیپرز کی لمبی کہانی ہے۔ بے پناہ بیلٹ پیپرز اردو بازار میں چھاپے گئے تھے۔ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا سکروٹنی سیل فعال ہی نہیں تھا۔
کوارڈنیشن کا فقدان تھا جس کا رپورٹ میں بھی ذکر ہے۔ جب ہم نے دھاندلی کے نقطوں کو اٹھایا تو اسے مذاق میں اڑا دیا گیا۔ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔ ہم کہتے رہے کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات نہیں کرا سکا۔ سوال یہ ہے کہ پی ٹی آئی اب کس کوذمہ دار ٹھہرائے۔ الیکشن کمیشن بتائے کون ذمہ دار ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2013ء کے انتخابات میں اپنی مرضی کے تحت رزلٹ حاصل کئے گئے۔ رزلٹ کو ہاتھ سے لکھ کر بھجوایا گیا اور ہاتھ کی صفائی دکھائی گئی۔
سیاہی آر اوز کی مرضی سے استعمال ہوئیں۔ پولنگ عملہ بھی آخری اوقات تک تبدیل ہوتا رہا۔ سیاہی غلط استعمال ہونے پر کیا کسی شخص کو کٹہرے میں لایا گیا۔ سیاہی دو نمبر استعمال کرنے کے بارے میں قوم حقائق جاننا چاہتی ہے۔