اسلام آباد (جیوڈیسک) سیکریٹری الیکشن کمیشن کہتے ہیں کہ ان کے پاس آر اوز کیخلاف کارروائی کا اختیار نہیں، جس پر پارلیمانی کمیٹی نے آر اوز کیخلاف شکایات کا ریکارڈ مانگ لیا۔
پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ جس رپورٹ کو بنیاد بنا کر الزامات لگائے گئے وہ الیکشن کمیشن کی ہے ہی نہیں، وہ سفارشات ہیں جو سسٹم کی بہتری کیلئے دی گئیں، اس رپورٹ کے پہلے پیرا میں کہا گیا ہے کہ 2013ء کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات تھے۔
اشتیاق احمد کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ریٹرننگ افسران کیخلاف کارروائی کا اختیار نہیں، اگر کسی ریٹرننگ افسر کیخلاف شکایت ہو تو متعلقہ ادارے سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، 26 ہزار امیدواروں کی 7 روز میں جانچ پڑتال ممکن نہیں تھی، اسکروٹنی کیلئے 15 روز کرنے کی تجویز دی ہے، بیلٹ پیپرز کی چھپائی کیلئے 21 کے بجائے 30 روز دیئے جائیں۔
اشتیاق احمد نے بتایا کہ ریٹرننگ افسران فارم 14 اور 15 الیکشن کمیشن کو نہیں بھجواتے، قانون کے تحت الیکشن کمیشن فارم 14 ویب سائیٹ پر جاری کرنے کا پابند نہیں۔
اعتزاز احسن نے بتایا کہ انہوں نے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق وائٹ پیپر تیار کر لیا ہے۔
کمیٹی نے الیکشن کمیشن سے ریٹرننگ افسران عدلیہ سے لینے کا مطالبہ کرنے والی سیاسی جماعتوں اور ریٹرننگ افسران کیخلاف موصول ہونیوالی شکایات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کیلئے کمیٹی کو 500 تجاویز موصول ہوگئی ہیں۔