اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے تمام ارکان کو کل عدالت میں طلب کر لیا ہے۔
سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی۔
سپریم کورٹ نے سینیٹ الیکشن اور اس کی پوری اسکیم الیکشن کمیش سے طلب کر لی۔
چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ہم چیف الیکشن کمشنر سے سوالات کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ الیکشن خفیہ ہو مگر شکایت پر اس کی جانچ پڑتال ہو سکے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ کرپٹ پریکٹس کی روک تھام الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
جسٹس یحیٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ عام انتخابات سیکرٹ بیلٹ سے ہوتے ہیں لیکن کاؤنٹر فائلز ہوتی ہیں، جب تنازع ہوتا ہے تو کاؤنٹر فائلز لی جا سکتی ہیں۔
جسٹس یحیٰ آفریدی کا کہنا تھا کیا الیکشن رولز کے ان سیکشنز کے نیچے بھی سینیٹ الیکشن کی ووٹوں کی جانچ ہو سکتی ہے؟
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے مطابق کرپٹ پریکٹس کو روکنے کا طریقہ کار دیا گیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہیں گے کہ سیکرٹ بیلٹ ہے اور ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیکریسی آرٹیکل 226 کا مینڈیٹ ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن کے اختیارات کو کوئی قانون کم نہیں کر سکتا۔