کراچی (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اللہ کرے الیکشن کے نتیجے میں اس ملک کو ایماندار وزیراعظم نصیب ہو۔
لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس (ر) فخر النساء کھوکھر کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ الیکشن ہوں گے اور بروقت ہوں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قوم سے وعدہ کیا تھا کہ جب تک سپریم کورٹ ہے جمہوریت پر آنچ نہیں آنے دوں گا، عدلیہ ملک میں آئین اور جمہوریت کی بالادستی کو قائم رکھے گی اور جمہوریت کا علم بلند رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے عملی طور پر لوگوں کو انصاف دینے کی کوشش کی لیکن ہمارے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بدنامی پاکستان کے لیے المناک دن ہو گا اور اگر ہمارا ادارہ کمزور پڑ گیا تو ملک کمزور پڑ جائے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہماری 15 دن کی کوشش سے بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کا آغاز ہوا، ان ڈیموں کے بننے سے پاکستان میں بہتری آئے گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم ہوا سے بھی پانی لیں گے اور اس بارے میں کام ہو رہا ہے، اس حوالے سے چین کے حکام سے بات بھی ہوئی ہے۔
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف از خود نوٹس لینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی سے نا انصافی نہیں کریں گے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ بھی انصاف ہو گا۔
اس موقع چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئین سے عدالت کے اندر اپنا حلف بھی پڑھ کر سنایا اور درخواست گزار کو تسلی دی کہ ملک کے خلاف کچھ نہیں ہورہا۔
چیف جسٹس پاکستان نےریمارکس دیئے کہ جب تک یہ طاقتور عدلیہ موجود ہے، ملک پر اللہ کا فضل رہے گا۔
جسٹس ثاقب نثار نے درخواست گزار سے مکالمہ کیا کہ اگر آپ اس معاملے پر پٹیشن دائر کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں، اس معاملے پر پہلے ہی نوٹس لیا جا چکا ہے، میں اس معاملے پر از خود نوٹس نہیں لے رہا۔
واضح رہےکہ چیف جسٹس پاکستان نے گزشتہ دنوں راولپنڈی ہائیکورٹ بار میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی تقریر کا نوٹس لے رکھا ہے جب کہ آئی ایس پی آر نے بھی ان کے بیان کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔