اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے آزادی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلا الیکشن اگلی عید سے پہلے ہو گا اور ہماری حکومت بنے گی۔
نئے پاکستان میں امداد نہ لیکر ملک کو پاؤں پر کھڑا کریں گے۔ کوئی شخص مہران بنک سے پیسہ کھا کر لیڈر نہیں بن سکتا۔ آج ملک کا ہر بچہ قرضے میں جکڑا ہوا ہے۔ اپنے پاؤں پر کھڑی نہ ہونے والی قوم کی کوئی عزت نہیں ہوتی۔ نئے پاکستان کا وزیراعظم باہر جا کر بھیک نہیں مانگے گا۔ وصیت سے کوئی لیڈر نہیں بنتا ایسا خط کوئی نہیں لکھتا کہ میرے بعد میرا بیٹا یا خاوند لیڈر بنے۔ فضل الرحمن، مفتی محمود کی وراثت پر چل رہا ہے۔
اسفند یار ولی بھی خاندانی سیاست لیکر چل رہے ہیں۔ باچا خان عظیم لیڈر تھے لیکن اسفند یار نے کیا کیا سیاست میں تو کوئی شارٹ کٹ نہیں، شارٹ کٹ سے شوکت عزیز بنتے ہیں۔ دھرنے کی وجہ سے پٹرول ڈیزل کیقیمتیں کم ہوئیں۔ مجھے جی ایچ کیو نے لیڈر نہیں بنایا، جدوجہد کے بغیر کوئی آگے نہیںبڑھتا۔ اپنی حکومت آنے کے پہلے سال ہی پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کر دیں گے۔ دھاندلی کی تحقیقات کرتے ہوئے کھلاڑیوں کا پتہ چل جائیگا۔
جسٹس رمدے نے ہرجانے کا نوٹس بھیجا ہے۔ جسٹس رمدے آپ قوم سے معافی مانگیں۔ آنسو گیس کا مقابلہ کرنے پر پی اے ٹی کو مبارکباد دیتا ہوں۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک قوم ایک آواز، گو نواز گو نواز کے نام سے عوام کے نام کھلا خط جاری کر دیا۔ خط میں عمران نے کہا ہے کہ جو آزادی ہمارے بزرگوںنے غیر ملکی آقائوں سے 1947ء میں حاصل کی وہ فوراً ہی ایک مفاد پرست ٹولے نے چھین لی۔
یہ ٹولہ پچھلے 67سالوں سے چہرے بدل بدل کر ہم پر مسلط ہے مگر اب فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے کیونکہ ساری قوم اپنے حقوق کیلئے کھڑی ہو گئی ہے، شفاف انتخابات ہمارا حق ہے، جو لوگ دھاندلی میں ملوث ہیں وہی اسکے منصف کیسے بن سکتے ہیں عمران خان نے کھلے خط میں مزید کہاکہ جب کروڑوں عوام دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں، شریف برادران نے بیرون ملک اربوں ڈالر کے اثاثے کہاں سے بنائے غریب 100روپے کے ایزی لوڈ پر بھی 26روپے ٹیکس دے مگر امیر کیلئے ٹیکس چوری کی کھلی چھٹی ہے۔ کیا یہ بادشاہت ہے یا جمہوریت، جہاں دو بھائی عوام کی دولت اپنی انا اور حرص کی بھینٹ چڑھا دیں۔
عمران خان نے خط میں مزید کہا کہ بجلی کا بل دگنا اور بجلی پھر بھی غائب ہے، کہیں کوئی شنوائی نہیں، گردشی قرضے کے نام پر 500ارب کا حساب موجود نہیں۔ عوام بجلی کے نام پر معاشی غنڈہ گردی کیوں قبول کریں یہاں امیر کیلئے کوئی قانون نہیں اور غریب کی عزت کہیں محفوظ نہیں، وی آئی پی کلچر کی بدبو اب برداشت سے باہر ہے۔ اب وی آئی پی قطار میں لگے گا اور ہر گلو بٹ کا احتساب ہو گا۔ اب عوام دوسرے درجے کا شہری بننا کیوں برداشت کریں۔