ملک بھر میں آئندہ الیکشن 25 جولائی کو ہونے جارہے ہیں جس میں ہمیشہ کی طرح تمام پارٹیاں جیتنے کے دعوے کررہی ہیںمگر فیصلہ پولنگ ڈے پر عوام کے ووٹوں سے ہی ہوگا ۔ کراچی کی پہچان اور تیس سالوں سے اُردو بولنے والوں کی واحد نمائندہ جماعت متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم )، اِس بار اپنے ہی شہر میں سنگین مشکلات سے دوچار ہے جس کی خاص وجہ اِسی جماعت کے خود ساختہ جلاوطن اور لندن میں مقیم بانی الطاف حسین کی پاکستان سے غداری اور بھارتی کی خفیہ ایجنسی ”را” سے روابط ہیں۔
گذشتہ تین انتخابات کی بات کی جائے تو جب کراچی کی نشستیں تیراسے بڑھاکر بیس کی گئی تو الیکشن2002میںمذہبی حماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) اور مہاجر قومی موومنٹ( جس کا دوسرا نام حقیقی بھی ہے )نے ایم کیو ایم کے حصّے کی چھ نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی تھی اِس معاملے کو دیکھتے ہو ئے ایم کیو ایم نے الیکشن2008میں اپنی پالیسی تبدیلی اور وہ ایم کیو ایم جس کاووٹر خود بھرپور طریقے سے گھر سے ووٹ ڈالنے کے لئے نکلتا تھا نے دھاندلی کے ریکارڈ بنائے اور یہ سلسلہ الیکشن2013میں بھی جاری رکھا اِس طرح دونوں بارایم کیو ایم نے 17,17نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔
انتخابات متحدہ قومی موومنٹ متحدہ مجلس عمل پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) پاکستان تحریک انصاف مہاجر قومی موومنٹ کل نشستیں الیکشن2002 12 05 02 – – 01 20 الیکشن2008 17 – 03 – – – 20 الیکشن2013 17 – 01 01 01 – 20
موجودہ حالات کراچی میںاب ایم کیو ایم کے لئے سازکار نہیں رہے کیونکہ اِس بار الیکشن فوج کی نگرانی میں ہونگے اور ایم کیو ایم بھی دھڑے بندی کا شکار ہونے کے علاوہ اِس کے بانی الطاف حسین کیلئے ملک بھر میں سیاسی سرگرمیوںکرنے پر پابندی عائدہے ۔ ایم کیو ایم سے علیحدہ ہونے والا اہم دھڑاپاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی)سابقہ سٹی ناظم کراچی مصطفی کمال کی قیادت میںاِس وقت کراچی اور حیدر آباد میںایم کیو ایم کے متبادل ہونے کا دعویدار ہے مگر کراچی میں نئی حلقہ بندی کے مطابق 21نشستیں پر پاک سرزمین پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ،متحدہ مجلس عمل،پاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان تحریک انصاف،پاکستان مسلم لیگ (ن)،تحریک لبیک پاکستان ،مہاجر قومی موومنٹ سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے درمیان کانٹے کے مقابلے متوقع ہیں اور آنے والا وقت ثابت کردیگا کہ اب کراچی کسی ایک جماعت کا گڑھ نہیں ہے۔