تحریر: شہزاد، عمران رانا ایڈووکیٹ یہ وقت ہے وکلاء سیاست اور وکلاء نمائندوں کو منتخب کرنے کا۔ سب سے پہلے ایشیاء کی سب سے بڑی بار یعنی لاہور بار ایسوسی ایشن کے ممبران آئندہ ماہ جنوری میں اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا انتخاب فروری میں ہو گا اور سب سے آخر میں مارچ کے مہینہ میں لاہور ٹیکس بار ایسوسی ایشن اپنے نمائندوں کو چُنے گی۔
لاہور بار ایسوسی ایشن کا ”انتخابی دنگل “14جنوری کو سجنے والا ہے پہلی با ر یہ الیکشن مکمل طور پر ”بائیو میٹرک ووٹنگ سسٹم“ کے تحت ہوگا جس میں لاہو ر کے وکلاءآئندہ سال 2017-18کے لئے اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے جس میں صدر ، دو نائب صدر،دو سیکرٹری اور لائبریری سیکرٹری کا انتخاب کیا جائے گا جبکہ اِس انتخابات کی خاص بات جوائنٹ سیکرٹری اور فنانس سیکرٹری کاتاریخ میں پہلی بار بلامقابلہ منتخب ہونا ہے جبکہ آڈیٹراور ممبر ایگزیکٹوکی سیٹوںپرجو امیدوارہوتے ہیں وہ عموماً ہر بار ہی بلامقابلہ منتخب ہوجاتے ہیں۔
ایک نائب صدر ماڈل ٹاﺅن سیٹ سے بھی منتخب ہوتے ہیں مگر وہاں بھی اِس بار تاریخ بدل چکی ہے ۔آخری بار اِس نشست سے ممبر پنجاب بارکونسل عبدالصمد بسریا گروپ کے امیدوار شہزاد خان کاکڑ کامیاب ہوئے تھے جو موجودہ نائب صدر بھی ہیں شہزاد خان کاکڑ نے دیپالپور سے لاہور ہجرت کرنے والے میاں نعیم حسن وٹو کو شکست سے دوچار کیا تھا مگر اِس بارمیاں نعیم حسن وٹوکی پوزیشن مستحکم نظر آرہی تھی جس پر مخالف گروپ کے امیدوار حسام خان بسریا نے دوبارہ میاں نعیم حسن وٹو کی لاہور بار کی ممبران شپ کو چیلنج کردیا ۔تنازعہ بارکونسلوں سے ہوتا ہوا ہائی کورٹ جا پہنچا تو لاہور ہائی کورٹ نے معاملے کو حل کروانے کے لئے وکلاءکی ایک کمیٹی چیئرمین الیکشن بورڈ وقار حسن میر کی صدارت میں قائم کی جس نے دونوں امیدواروں کو 6 ،6 ماہ کے لئے نائب صدرماڈل ٹاﺅن بنا ڈالا۔
اِس معاملے کے بعد دونوں امیدواروں کے حامیوں نے کامیابی کا خوب جشن منایا مگر سابقہ نائب صدر ماڈل ٹاﺅن عرفان ریاض بسراءاور ایک امیدوارندیم ضیاءبٹ نے اِس فیصلے کو ”سلیکشن“ قرار دیتے ہوئے23 دسمبر کولاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیاہے درخواست میں عرفان ریاض بسراءنے مذکورہ فیصلے پر شدید تنقید کی ہے اورجب میری اُن سے اِس بارے میں بات چیت ہوئی تو انہوں کہا کہ ہم تو مارشل لاءکے اداوار میں بھی اپنے نمائندوں کو ووٹ کی طاقت سے منتخب کرتے چلے آئے ہیں لہٰذا ہم جمہوریت پسند لوگ ہیں اور مذکورہ فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ندیم ضیاءبٹ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ بیماری میں مبتلا تھے اور وہ اِس نشست پر اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانا چاہتے تھے مگر کمیٹی نے جو فیصلہ کیا وہ اِس سے سخت نالاں ہیں لہٰذا ہائی کورٹ مذکورہ فیصلہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ندیم ضیاءبٹ کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا نے کی اجازت دے۔ویسے کمیٹی کے اِس فیصلے سے دونوں امیدواروں کے حامیوں کے علاوہ وکلاءکی اکثریت نا خوش نظر آرہی ہے۔
Lawyers Election
اب دوبارہ بات کرلی جائے الیکشن کی۔صدر کی نشست پر دوسری بار انتخاب لڑنے والے حامدخان گروپ اور آرائیں گروپ کے مشترکہ امیدوار چوہدری تنویر اخترجبکہ اِن کے مد مقابل عاصمہ جہانگیر گروپ کے ملک محمد ارشد کے مابین ون ٹوون اور کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے اِس مقابلے کے بارے میں اِس وقت کوئی پیش گوئی کرناقبل ازوقت ہے مگر یاد رہے چوہدری تنویر اخترصدارت کی نشست پر دوسری بار قسمت ازمارہے ہیں اور اِس طرح کے امیدوار کے لئے بار ممبران کی ہمدردیاں زیادہ ہوتی ہیں۔
لاہور بار کی باقی نشستوں پرہر بار حامدخان اورعاصمہ جہانگیر گروپوں کے چھوٹے چھوٹے گروپس آپس میں مدمقابل ہوتے ہیں جس میں اِس بار نائب صدر کی دو نشستوں پرکل چھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے جن میں دوسری بار الیکشن لڑنے والے دو امیدوار ہیں جن میں سید فرہاد علی شاہ گروپ کے امیدوار چوہدری عرفان صادق تارڑ اور برہان معظم ملک گروپ کے امیدوار نوید چغتائی سمیت چار نئے امیدواربھی شامل ہیں اِن میں رانا انتظار گروپ کے امیدوار الیاس حبیب چوہان ، چوہدری اشتیاق گروپ کی امیدوار سید ہ تحسین زہرہ کاظمی ، میاں عبدالقدوس کے شاگرد اور آرائیں کے امیدوار مہر تنویر افتخار اور ایک آذاد امیدوار محترمہ مسرت رحمٰن وڑائچ کے مابین مقابلہ ہے۔
سیکرٹری کی دو نشستوں پر چھ امیدوار مدمقابل ہیں جن میں حال ہی میں سبکدوش ہونے والے سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ کے شاگرد اجمل خان کاکڑ ، رائے بشیر احمداور المصطفیٰ گروپ کے امیدوار فرحان مصطفی جعفری ،رانا قمر گروپ کے امیدوار رانا کاشف سلیم ، برہان معظم ملک گروپ کے حمایت یافتہ امیدوارملک سہیل مرُشد، طاہر نصراللہ وڑائچ کے امیدوار ملک فیصل اعوان ، اور لہراسب گوندل اور انجمنِ طلبہ اسلام کے حمایت یافتہ ایم ایچ شاہین کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
اِسی طرح لائبریری سیکرٹری کی ایک نشست پر دو امیدوار دوسری بار انتخاب لڑنے والے ملک ممتاز اعوان اور ایک بزرگ امیدوار سمیع اللہ خان کے درمیان مقابلہ ہوگا جبکہ جوائنٹ سیکرٹری کی نشست پررانا عیش بہادر کی شاگرد عالیہ عاطف خان، فنانس سیکرٹری کی نشست پر سابقہ جوائنٹ سیکرٹری لاہور بارطاہر ریاض سلہریا کے ساتھی شاہد علی بھٹی اور آڈیٹر کی نشست پر موجودہ فنانس سیکرٹری رفعت طفیل ملک کی بہن ثمینہ طفیل ملک پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
لاہور بار کی باقی ماندہ چھ نشستوں صدر ، نائب صدور، سیکرٹریز اور لائبریری سیکرٹری پر کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے ۔وکلاءسیاست میں قبل ازوقت پیش گوئی غلط بھی ہوجاتی ہے کیونکہ اِس الیکشن میں مختلف گروپوں کی آخری وقت کی ”معاملہ کاری“ بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔(جاری ہے)