آج جس طرح برسرِ اقتدار جماعت ن لیگ اداروں سے اُلجھ رہی ہے اِس کے عزائم بتا رہے ہیں کہ اگلے متوقع انتخابات کا بروقت انعقاد نہیں ہو پائے گا الیکشن آگے بڑھنے کی جہاں ایک وجہ یہ ہے تو وہیں دوسری وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ آج اداروں کی بے توقیری کرنے اور اداروں پر الزام تراشی کرنے کی وجہ سے ن لیگ کے اراکین اِس کا ساتھ چھوڑتے جارہے ہیں آج یہ اِس سے ایسے بچھڑرہے ہیں اور جھڑرہے ہیں کہ جیسے خزاں کے موسم میں درخت کے پتے درخت سے جھڑتے ہیں:
غرضی کہ ن لیگ پر اپنے سیاہ کرتوتوں کی وجہ سے سیاسی خزاں کا موسم چھایاہوا ہے تو اَب ایسے میں یہ دیکھ رہی ہے کہ اگلے متوقع انتخابات میں جیت کی چڑیا اِس کے ہاتھ نہیں آئے گی تو پھرعوام کے ذہن میں یہ نقطہ بھی رہے کہ یہ کب چاہئے گی کہ الیکشن کا بروقت اور پُرامن انعقاد یقینی ہو؟ اوراِس طرح اقتدار اِس کی جھولی سے نکل کر کسی اور کے کانسہ میں جا پڑے سو اپنے ایسے دیگر سیاسی پہلووں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے آج ن لیگ کی یہی کوشش ہے کہ مُلک کے طولُ ارض میں ایسے حالات پیدا کردیئے جا ئیں کہ الیکشن کا انعقاد بروقت نہ ہوسکے اِس میں کوئی شک نہیں کہ یوں یہ اپنے سیاسی مقاصد میں کامیاب ہوتی دِکھائی دے رہی ہے؛
بہرحال، قبل ازوقت ن لیگ کی وفاقی حکومت جس انداز سے اداروں سے ٹکراو ¿ کی پالیسی پر کاربند ہے اِس کے یہ تیور اور لچھن بتارہے ہیںکہ انتخابات کو وقت پر کرانے کی باتیں کرنے والی ن لیگ خود اِن کے بروقت انعقاد کو کھٹا ئی میں ڈالے گی اور پھرخود ہی آہ و فغاں اور سینہ کوبی کرتی پھرے گی کہ الیکشن کے بروقت انعقاد کی اِس کی کوششوں کواختیارات سے تجاوز کرنے والے اداروں نے ناکام بنایاہے حالانکہ الیکشن کو آگے بڑھانے کی ساری ذمہ دار ن لیگ خود ہوگی۔
یقینارواں وفاقی حکومت کی مدت 31مئی کی رات بارہ بجے ختم ہو جائے گی یوں آئین کی رو سے اگلے الیکشن60دِنوں میں لازمی کرانے ہوں گے کیوںکہ جب حکومت اپنی طبعی پانچ سالہ مدت پوری کرلے تو پھر اگلے نتخابات ساٹھ دنوں میں ہر حال میں کرانے ہوتے ہیں مگر اِس مرتبہ تو جیسے ایسا ہوتا ممکن نظر نہیں آرہاہے اِس لئے کہ ابھی تک توساٹھ دِنوں میں الیکشن کرا نے والی نگراں حکومت کا فیصلہ ہی نہیں ہوسکاہے تب ہی غالب گمان یہی ہے کہ الیکشن کا بروقت ہونا ضرورت سے زیادہ مشکل تر ہوگیاہے اِسی بنیاد پر ایسے اثارنظر نہیں آرہے ہیںکہ اگلے متوقع انتخابات اپنے وقتِ مقررہ پر ہی منعقد ہوجائیں گے۔
اِس سے اِنکار نہیں کہ آج سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے سربراہ نوازشریف کی نااہلی کے بعدبڑھتی مایوسی بتارہی ہے اگلے متوقع انتخابات میں ن لیگ کا بڑااَپ سیٹ سا منے آئے گا اور اِس بات کا تذکرہ خود نوازشریف بھی اپنے قریبی حلقوں سے جابجاکرچکے ہیں کہ اگر ہم اپنی پانچ سالہ کارکردگی کا جائزہ لیںتو خود ہی ہم پر سب کچھ عیاں ہوجائے گا کہ ہم نے سِوا ئے آپریشن ردالفساداور سی پیک منصوبے کے کو ئی ایک بھی کام ایسا نہیں کیا ہے جس کی بنیاد پر عوام کا ن لیگ پر اعتماد بحال ہو اور عوام اگلے انتخابات میں ن لیگ کو بھاری مینڈیٹ دے کر اقتدار ن لیگ کو سونپ دیں۔
جبکہ درحقیقت ن لیگ نے جنگلہ بسوں ، اورنج ٹرین اور موٹرویز کے منصوبوں کو شروع ضرور کیا مگر اِن کے ثمرات ایسے ہی عوام الناس کو نہیں ملے جیسے کہ ن لیگ ابھی تک مُلک سے بڑے بڑے دعووں کے باوجود بھی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کراسکی ہے۔
آج جب کہ انتخابات سر پر ہیں سچ تو یہ ہے کہ ن لیگ عوامی فلاح و بہبود اور سہولیات کا کو ئی ایک منصوبہ اور میگاپروجیکٹس بھی مکمل کرکے عوام کو نہیں دے سکی ہے ابھی توانائی کے منصوبوں سے لے کر مُلک سے اندھیرے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے سارے پروگرام نامکمل ہیں توپھر کیوں؟ عوام ن لیگ کو ووٹ دے کر اقتدار کی کنجی اِسے دیں گے؛
سچی اور بڑی سیدھی سی بات نوازشریف اور ن لیگ والے بھی سمجھتے ہیں کہ آج جب ن لیگ نے عوامی منصوبے تکمیل کرکے نہیںدِکھائے ہیں تو پھر ن لیگ کو ووٹ کون دے گا؟ اِس لئے ن لیگ کی بہتری اِسی میںہے کہ نااہلی کو جواز بناکر نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کی باتیں کی جا ئیں اور اپنی ہار کی ذمہ دار نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کو ٹھیرایاجائے تاکہ مُلک میںسیاسی بھونچال آئے اِس طرح ہماری مظلومیت کی اُوٹ سے کم از کم پارٹی کا بھرم تو قائم رہے گا بھلے سے ہار مقدر ہو؛
تاہم اپنی نااہلی کے بعد سر تک مایوسیوں کے دلدل میں دھنسے نوازشریف اپنی سُبکی اداروں سے اُلجھ کر مٹانے کی کوشش کررہے ہیں اَب جن کی ذہنی کیفیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ نااہل ہو کر بھی برتری کے فوبیا میں مبتلاہیں اِسی لئے اپنی پاک دامنی ثابت کرنے کے لئے سیکیورٹی و انصاف فراہم کرنے اور احتسابی اداروں کو نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق سے تشبیہ دے کراپنی مظلومیت کا رونارورہے ہیں جبکہ حقیقت اِن کے رونے دھونے اور گلے پھاڑ پھاڑ کر مجھے کیوں نکالا؟ کہنے سے نہیںچھپائی جاسکتی ہے حق و سچ یہی ہے آج جو ادارے اِن کے بارے میں کہہ رہے ہیں اورنوازشریف کی ظاہر و باطن جیسی بھی کرپشن کھول کھول کر دنیا کے سامنے لارہے ہیں اَب ایسے میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی عوام ن لیگ کو ووٹ دے کر مکھی نگل جا ئیں اور دوبارہ ن لیگ کے ہاتھ میں اقتدار کی کنجی آجائے تو پھر یہ ن لیگ کی کامیا بی اور اداروں اور عوام کی ناکامی ہو گی۔(ختم شُد)