اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے بلدیاتی انتخابات سے قبل کسان پیکیج کے اعلان کے خلاف نوٹس کا عندیہ دے دیا ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو کسان پیکیج پر کلین چٹ نہیں دی، اگر کسی جماعت نے کسان پیکیج کے خلاف درخواست دائر کی تو ممکن ہے نوٹس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی پارٹی سربراہ کو کو انتخابی مہم چلانے سے نہیں روکا، صرف ارکان اسمبلی پر انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ جن ترقیاتی اسکیموں کا ورک آرڈرپہلے آ چکا ان تو اعتراض نہیں، اس کے علاوہ وزیراعلیٰ کے احکامات پر بھی فنڈز کے اجراء پر پابندی ہوگی، صوبوں اور اسلام آباد نے کچھ تقرروتبادلوں کی اجازت مانگی ہے، صوبوں نے یقین دلایا ہے کہ کوئی تقرری یا تبادلہ ای سی پی کی اجازت کے بغیر نہیں ہوگا جب کہ آئی جیز نے الیکشن کے دوران دہشت گردی کے خدشے سے آگاہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی جی پنجاب نے امیدوار کی زبردستی دستبرداری کے معاملے پر بھی جواب دیا ہے جس میں انہوں نے واقعہ کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اٹک میں تجرباتی بنیاد پر36 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ اینڈرائڈ سسٹم سے مرتب کیا جائے گا۔
قبل ازیں اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنرسرداررضا محمد خان کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں سندھ اور پنجاب کے چیف الیکشن کمشنرز، چیئرمین ایف بی آر، دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، آئی جی اسلام آباد شریک ہوئے۔
اجلاس کے دوران چیف الیکشن کمشنر سردار رضا محمد خان نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کرانا ایک مشکل ٹاسک ہے، شفاف انتخابات کاانعقاد صوبائی حکومتوں اور انتظامیہ کےتعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومتیں تمام فریقین کویکساں مواقع فراہم کریں، امید ہے کہ پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتیں تمام ضروری اقدامات بروئے کار لائیں گی۔