اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے عام انتخابات میں یواین ڈی پی کے تعاون سے لگائے گئے رزلٹ منیجمنٹ سسٹم کی ناکامی کااعتراف جوڈیشل کمیشن میں جمع کرائے گئے جواب میں کر لیا ہے۔
جواب میں کہا گیاہے کہ سسٹم کی ناکامی ملک میں لوڈشیڈنگ سست روانٹرنیٹ سروس اورعملے کی معقول تربیت نہ ہونے کے باعث رزلٹ منیجمنٹ سسٹم کے تحت تمام نتائج کواس سسٹم کے تحت جاری نہیں کیاجا سکاہے جبکہ ڈسٹرکٹ سطح پررزلٹ منیجمنٹ سسٹم کے لیے ڈی ای اوزکی تربیت بھی نہ ہو سکی جس کے باعث ان کی خدمات معاون ثابت نہ ہوسکیں۔
اس سسٹم کے تحت فارم14 اور15 اپ لوڈکیے جانے تھے جن پرریٹرننگ افسران کے نتائج بھی موجودہوتے لیکن ایسانہ ہوسکا جس پرتحریک انصاف نے دھاندلی کے الزامات میںیہ الزام بھی شامل کیا۔ الیکشن کمیشن نے دیگرتمام الزامات کومسترد کیااور مقناطیسی سیاہی کے لیے کہاکہ یہ وہی سیاہی تھی جس کی منظوری نادرانے دی۔ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف، میڈیااور فافین کے عام انتخابات سے متعلق دھاندلی کے الزامات کومستردکرتے ہوئے جوڈیشل کمیشن پرواضح کیاکہ الیکشن کمیشن کے پاس عام انتخابات کے دوران ایک پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے کابھی ریکارڈ موجودہے۔ کوئی پولنگ اسٹیشن گزٹ نوٹیفکیشن کے بغیرتبدیل نہیں کیا گیا۔
بلوچستان کے کسی دورافتادہ حلقے سے لے کراسلام آبادکے حلقوں میں جہاںبھی انتظامی یادیگر کسی بھی مشکل کے باعث پولنگ اسکیم میں تبدیلی کے لیے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران نے فیصلے کیے ان کی الیکشن کمیشن سے منظوری لی گئی اورتمام کے گزٹ نوٹیفکیشن موجود ہیں۔
جوڈیشل کمیشن کودیے گئے جواب میں کہا گیاہے کہ ملک میں الیکشن کمیشن نے آئین کے مطابق شفاف، آزادنہ اورمنصفانہ انتخابات کرانے کااپنا آئینی فرض ادا کیاہے۔