اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی جانب سے دائر انتخابی دھاندلی کیس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بیان دیا ہی کہ عام انتخابات کے دوران وفاقی حکومت نے انتخابی عملہ کم دیا جس کے باعث بعض حلقوں میں عملہ کی تعیناتی نہ ہو سکی۔
الیکشن ٹربیوبل کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف مرضی کی رپورٹ لینا چاہتی ہے، کوئی گواہ پیش کیا نہ ہی کوئی ثبوت دیئے گئے۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تحریک انصاف کی چار حلقوں میں دھاندلی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، حلقہ این اے 125 لاہور اور این اے 154 لودھراں بارے الیکشن ٹربیونل کا جواب پڑھ کر سنایا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان اپنی مرضی سے رپورٹ لینا چاہتے ہیں، الیکشن ٹربیونل کے سامنے نہ گواہ پیش کیے گئے، نہ ہی دھاندلی کے کوئی ثبوت دیئے گئے۔
تحریک انصاف صرف نادرا سے انگوٹھوں کی تصدیق کرانے پر اصرار کر رہی ہے، حامد خان نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن ٹربیونل کے جج معاملہ نمٹانا نہیں چاہتے تھے، پٹیشن کسی دوسرے ٹربیونل کو بھجوانے کی درخواست دی تھی، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کو الیکشن ٹربیونل کے سامنے دھاندلی کے ثبوت رکھنے چاہئے تھے، اس موقع پر حامد خان نے الیکشن ٹربیونل کی ایک رپورٹ پڑھی جس کے مطابق انتخابات کے دوران بعض مقامات پر الیکشن کمیشن کا عملہ موجود نہیں تھا، عدالت کے بلانے پر سیکرٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی کوشش تھی کہ انتخابی عملے کی تعیناتی میں وفاقی و صوبائی حکومت کے اہلکار شامل ہوں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے ملازمین کی عدم دستیابی کے باعث انتخابی عملہ کی تعیناتی غیر متوازن ہوئی، عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے بھی جواب طلب کر لیا، آئندہ سماعت مارچ کے پہلے ہفتے میں ہو گی، سماعت کے بعد میڈیا سے گفت گو میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہاکہ انتخابات میں الیکشن کمیشن نے انہیں مایوس کیا لیکن سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے۔