اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا اگلے سال چھٹا بجٹ بھی پیش کریں گے، تین کے بجائے 5 سال کا میکرو اکنامک روڈ میپ تجویز کیا، انتخابات سے قبل معیشت پر متفق ہونا ضروری ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں دفاع کے شعبے کو زیادہ اہمیت دی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2100 ارب روپے کا ہوگا ، ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے ، ہمیں اپنے وسائل کوسامنے رکھتے ہوئے کام کرنا ہے ، بجٹ میں ماضی میں نظر انداز کیے گئے زرعی شعبے پر توجہ دی ، 6 فیصد شرح نمو کا حصول ممکن ہے ، یہ بڑی کامیابی ہو گی۔
سی پیک کے منصوبوں سے اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی ، قرض صرف ترقیاتی اخراجات کیلئے رکھا گیا ہے ، بجٹ حکمت عملی میں محصولات کے ہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ، آئی ٹی کے شعبے میں 10 لاکھ افراد کوتربیت دی جائیگی۔
پوسٹ بجٹ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا 20 لاکھ کاشتکاروں کو 50 ہزار تک کم سود پر قرضے دیئے جائیں گے ، جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا ، محصولات کےہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ، پولٹری کے 7 شعبوں پر ٹیکس کو کم کیا گیا ہے۔
ڈی اے پی پر 300 روپےفی بوری ٹیکس کم کیا، 500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے، عام آدمی پرکوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ، بینک کسانوں سے 9 اعشاریہ 9 فیصد سے زیادہ منافع حاصل نہیں کر سکیں گے ، بجٹ میں ہاؤسنگ کے شعبے میں بھی سکیم متعارف کرائی ہے ، پیٹر پمپس سمیت دیگرمشینری پرسیلز ٹیکس زیرو کر دیا ، کوئی چیز مہنگی نہیں کی، دکاندار بھی مہنگی نہ فروخت کریں۔
دودھ کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ، کسانوں کوٹیوب ویلز پر بجلی کی سبسڈی دی جا رہی ہے ، 120 ارب کے ٹیکس اور 33 ارب روپے کی مراعات بھی دی گئیں، پاکستان ڈویلپمنٹ فنڈ کو فعال کر دیا گیا ، سرمایہ کاری میں تیزی لانے کے لئے گروتھ میں اقدامات کیے ہیں۔
آئندہ جو بھی حکومت آئے،ترقی کی شرح پرتوجہ دے، ترقیاتی بجٹ،بجٹ خسارے کو کم کرے گا ، لوگ پاکستان میں محفوظ سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں ، ٹیکسٹائل کے شعبےمیں دی جانے والی مراعات جاری رکھی جائیں گی۔