اوچ شریف (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کا کھیل اب پاکستان میں نہیں چلے گا اب میں چھکے چوکے مارنے کی عمر سے باہر نکل آٰیا ہوں لیکن کچھ لوگ چھکے چوکے مارنے کی کوشش کرتے ہیں اور باؤنڈری پر کیچ آؤٹ ہوجاتے ہیں لیکن سوچ سمجھ کر چھکا اور چوکا مارنا چاہیئے اور یہ بھی سوچنا چاہیئے کہ کور پر کیچ آؤٹ نہ ہو جائیں۔
اوچ شریف میں سیلاب متاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بعض سیاستدان ملک کو پیچھے لے جانا چاہتے ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ عوام کے مسائل کم ہوں، میں منافق سیاستدان نہیں دل میں جو بات ہوتی ہے وہی زبان پر ہوتی ہے لیکن آج کل کچھ سیاستدان یہی کچھ کر رہے ہیں، آفرین ہے ان تمام سیاسی جماعتوں اور قائدین پر جنہوں نے حق اور سچ کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض سیاستدان صرف اور صرف نواز شریف کا استعفیٰ چاہتے ہیں جبکہ کروڑوں عوام نے انہیں ووٹ دیئے لیکن استعفی مانگنے والوں کے ساتھ صرف چند ہزار لوگ ہیں اگر وہ استعفیٰ چاہتے ہیں تو پہلے اتنے افراد تو لے آئیں پھر استعفے کا مطالبہ کریں۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ منفی سیاست نے پاکستان کو شدید نقصان پہنچایا ہے اب ملک اس کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، نیا پاکستان بنانے والے پہلے خیبرپختونخوا کو نیا بنا لیں، وہاں کے حالات اتنے خراب ہیں جتنے پہلے کبھی نہیں تھے، چاہتا ہوں کہ صبح و شام متاثرین کے ساتھ گزاروں اور دوسروں کو بھی ترغیب دوں کہ وہ بھی ان کی خبر لیں صرف دھرنوں میں نہ بیٹھیں رہیں، وہ لوگ بات غریبوں کی کرتے ہیں اوراپنے محلوں اور دھرنوں میں جا کر بیٹھتے ہیں اور یہ بات جچتی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے جب اس نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تواس کی ٹٓانگیں کھینچی گئیں، دھرنے والوں کو کہتا ہوں کہ پاکستان کی ترقی کے لئے ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں اور مل کر پاکستان کا مستقبل مضبوط بنائیں۔
نواز شریف نے کہا کہ بجلی کا بحران پریشان کرتا رہتا ہے اور یہ مسئلہ ایک یا دو سال میں ٹھیک ہونے والا نہیں تاہم لوڈشیڈنگ کی لعنت کا خاتمہ کریں گے جس کے لئے وسائل کی ضرورت ہے لیکن حکومت اپنی تمام تر کوششوں کی بدولت بجلی کے منصوبوں کو مکمل کرے گی اور جب بھاشا اور داسو ڈیم مکمل ہوجائیں گے تو ملک کو 9 ہزار میگا واٹ بجلی دستیاب ہوگی جس کے بعد گھر گھر بجلی پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک متاثرین سیلاب دوبارہ آباد نہ ہوجائیں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، یہ کوئی مہربانی یا احسان نہیں بلکہ فرض ہے، مشکل کی اس گھڑی میں متاثرین سیلاب کے عزم اور حوصلے کی داد دیتا ہوں۔