انتخابات سے قبل لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا وعدہ

load Shedding

load Shedding

تحریر : محمد اشفاق راجا
وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں گزشتہ روز مری میں اعلیٰ سطح کا میراتھن اجلاس ہوا، جو سات گھنٹے جاری رہا جس میں تمام وزارتوں اور ڈویڑنوں کے جوائنٹ سیکرٹریوں اور وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری نے شرکت کی۔ اجلاس میں حکومت کی گزشتہ تین سال کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ تین ماہ کے لئے پلان تشکیل دیا گیا۔

وزیراعظم نے انفراسٹرکچر، توانائی اور سی پیک منصوبوں کے متعلق معلومات حاصل کیں۔ اجلاس میں گوادر ائرپورٹ، اسلام آباد ائرپورٹ، لاہور کراچی موٹروے، ملتان سکھر موٹرویز کے جاری منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے فرداً فرداً تمام وزراء کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے بیورو کریسی کو ہدایت جاری کی کہ انتخابات 2018ء سے قبل بجلی کی کمی پوری کی جائے اور توانائی منصوبوں میں حائل رکاوٹیں فوری طور پر دور ہونی چاہئیں۔ وزیراعظم نے بڑا اچھا کیا کہ اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا’ وزراء کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور وزراء اور بیورو کریسی کو ہدایت کی کہ جاری میگا پراجیکٹس کی تکمیل ہر صورت مقررہ مدت کے اندر پوری ہونی چاہیے۔ موجودہ حکومت نے انتخابی منشور میں کئی وعدے کئے تھے۔

 Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

جن میں لوڈشیڈنگ، کرائم اور عوام کے تعلیم، صحت اور روزگار سے متعلق مسائل حل کرنا شامل ہیں۔ حکومت تین سال پورے کر چکی ہے’ لیکن ابھی تک لوڈشیڈنگ ختم نہیں ہوئی۔ تھوڑا سا فرق ضرور پڑا ہے، لیکن یہ نا کافی ہے۔ تین سال میں لوڈشیڈنگ زیادہ سے زیادہ آدھی رہ جانی چاہیے تھی، مگر ایسا نہیں ہوا، دوسرے وعدوں کا بھی یہی عالم ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں پہلی بار وزراء کی کارکردگی زیر بحث آئی ہے۔

حالانکہ یہ کام ہر چھ ماہ بعد ہوتا رہنا چاہیے۔ اسی طرح بے روزگاری کا مسئلہ بھی نہایت سنگین ہو رہا ہے۔ توانائی کے بحران کے باعث صنعتیں بند پڑی ہیں یا بہت کم کام ہو رہا ہے۔ جس کے باعث روزگار کے مواقع محدود ہوتے جا رہے ہیں۔ 2018ء تک لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے مسئلہ پر زور دیتے ہوئے عوام سے زیادہ انتخابات پیش نظر ہیں۔ دراصل حکومت نے بجلی پیدا کرنے کے ایسے منصوبوں پر خاصے وسائل صرف کئے جو آگے چل کر ٹھْس ہو گئے۔ وقت اور پیسے کا ضیاع ہوا، مایوسی بڑھی۔یہ منصوبے مطلوبہ مقدار میں پیداوارانہ دے سکے اور قومی معیشت پر بوجھ ہیں، ان میں نندی پور پاور پراجیکٹ اور بہاولپور کا سولر سسٹم شامل ہیں۔ نندی پور سے حاصل ہونے والی بجلی خاصی مہنگی پڑ رہی ہے۔ اسی طرح بہاولپور کا سولر سسٹم کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

اندازہ تھا کہ ایک ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو سکے گی’ لیکن عملاً نصف کے قریب بجلی وصول ہو رہی ہے۔تعمیراتی منصوبوں پر کام جتنا لٹکتا جائے ‘گا لاگت میں اْتنا ہی اضافہ ہو گا۔بہت سارے منصوبے بیک وقت شروع کرنے سے بہتر ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی پراجیکٹ پر کام شروع کیا جائے اور اْسے دن رات کام کر کے مکمل کر لیا جائے۔ بجلی پیدا کرنے کے بہت سے منصوبے مثلاً نیلم جہلم پراجیکٹ اور بعض دوسرے منصوبے تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں۔ بہر حال یہ امر خوش آئند ہے، کہ اگر اگلے دو برسوں میں لوڈشیڈنگ واقعی ختم ہو جائے، تو حکومت کو انتخابات میں اس امر کا فائدہ ہو گا’ لیکن حکومت کے یہ بھی پیش نظر رہنا چاہیے کہ عوام کا مسئلہ محض لوڈشیڈنگ ہی نہیں۔

Electricity

Electricity

عوام کو تعلیم، صحت اور روزگار بھی چاہئے اورنج لائن ٹرین اور دوسرے میگا پراجیکٹ اگرچہ ضروری ہیں’ لیکن ایک صحیح کام کو غلط وقت پر شروع کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے، تو عوام کو تعلیمی سہولتوں کی عدم فراہمی ہے۔ سرکاری سکولوں کی خستہ حالی ناگفتہ بہ ہے کہ سکولوں کی عمارتیں ہیں، لیکن اساتذہ نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں سرکاری سکول دیگر ضروری سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔ سرکاری سکولوں کی کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ جس کے پاس چار پیسے ہیں، وہ پرائیویٹ سکولوں کا رْخ کرتا ہے لیکن غریب آدمی بچوں کو مدرسوں میں داخل کرا دیتا ہے۔ جہاں نہ فیسیں ہیں اور نہ ہی کتابوں کا خرچ۔ ایسے بچے وہاں سے کیا بن کر نکلتے ہیں’یہ الگ سوال ہے۔ اسی طرح ملک میں صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت بے حد خراب ہے کہ گنجائش سے زیادہ مریضوں کی وجہ سے ایک ایک بستر پر دو دو مریض لیٹے ہوتے ہیں۔

سرکاری سکولوں کی طرح سرکاری ہسپتالوں کا رْخ بھی وہی مریض کرتا ہے، جس کے پاس ڈاکٹر کی فیسوں اور دواو?ں کے لئے پیسے نہیں ہوتے۔ اگر میگا پراجیکٹس پر لگنے والے پیسے، عوام’ کوالٹی تعلیم اور معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی پر خرچ ہوتے، تو یہ موجودہ حکومت کا بہت بڑا کارنامہ ہوتا’ بلکہ آئندہ انتخابات جیتنے کے لئے کریڈٹ لسٹ میں اتنا ہی کافی ہوتا۔ بہرحال اگر حکومت نے عوام سے دوبارہ ووٹ لینے ہیں تو لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اْنہیں بہترین طبی سہولتیں اور معیاری تعلیم فراہم کرنا ہو گی۔

Mohammad Ashfaq Raja

Mohammad Ashfaq Raja

تحریر : محمد اشفاق راجا