شیخ رشید احمد

Sheikh Rashid Ahmad

Sheikh Rashid Ahmad

فرزندِ پاکستان شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ میری صرف دو شریفوں سے واقفیت ہے ایک بابرہ شریف اور دوسرے نواز شریف۔۔ بابرہ شریف نامی اداکارہ تو ماضی کا قصہ بن چکی ہے اور شاید نئی نسل ان کے نام اور کام سے واقف بھی نہ ہوگی لیکن میاں نواز شریف کا جادو ابھی تک سیاست کے سر پر چڑھ کر بول رہا ہے یہ بلا شبہ ان کی مقبولیت کی معراج ہے کہ پاکستان کی حالیہ تاریخ میں ان سے مقبول لیڈر پیدا نہیں ہوا جنہوں نے اپنے بیشتر ہم عصر سیاستدانوں کو میدان سیاست سے آئوٹ کر دیا وہ لوگ جو اب ”بابے” بن چکے ہیں ان کے بارے میں یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ انہوں بابرہ شریف کی کوئی نہ کوئی فلم ضرور دیکھی ہو گی کچھ قومی رہنما محض مخاصمت میں میاں نواز شریف اور بابرہ شریف کو ایک دوسرے کے ساتھ نتھی کردیتے ہیں اوریار لوگ چٹخارے لیکر ایسے بیانات دوسروںکو سناتے ہیں شاید

جھپٹنا ۔۔پلٹنا ۔۔۔پلٹ کر جھپٹنا لہو گرم رکھنے کا اک بہانہ

اسی کو کہتے ہیں ویسے بابرہ شریف کی پرفارمنس اتنی بری بھی نہیں تھی کہ اس پرلے دے کی جائے اور میاں نواز شریف کے شیر کے بارے میںتو اب لوگ ایک دوسرے کو میسج بھیجتے رہتے ہیں کہ چودہ سال کا بھوکا شیر گوشت کے ساتھ ساتھ آٹا، ٹماٹر، ادرک، پیاز۔ الغرض کہ ہر چیز ہڑپ کرتا چلا جا رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں اور اس حکومت نے عوام کو حالات کے رحم و کرم پر لا چھوڑاہے جسے منتوں مرادوںسے اقتدار میں لائے تھے۔

طاق مسجد کے بھرے، مانی ہزاروں منتیں
کون سی منت نہ مانی بے وفا تیرے لئے

اب یہ تو قوم کو معلوم نہیں میاں صاحب کو اقتدار ملا ہے۔۔۔ اختیار بھی ملا کہ نہیں۔۔۔ شاید اسی لئے لاپتہ افراد بازیاب نہیں ہورہے۔۔۔ بلدیاتی انتخابات کے معاملہ میں صوبائی حکومتیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں۔۔۔تفسیر بنی بیٹھی ہیں۔۔۔ مہنگائی، افراط ِ زر، غربت، نا خواندگی، مہنگی تعلیم، علاج معالجہ کی سہولتوں کی عدم دستیابی اور دیہات سے لے کر میٹرو پولیٹن تک عوامی مسائل ایک سنگین مسئلہ بنے ہوئے ہیں اور شاہ کے مصاحبوں کو مولا جٹ بننے سے فرصت نہیں۔

بنا ہے شاہ کا مصاحب ۔پھرے ہے اتراتا
وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو۔ کیا ہے؟

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

تو بات ہورہی تھی نواز شریف اور بابرہ شریف کی دیکھا جائے تو ایک عالم دونوں کا دیوانہ ہے دونوں کی پرفارمنس پر لوگ صدقے واری ہوتے رہے ہیں میاں نواز شریف بلکہ مزید کئی شریف بھی مقبولیت کے لحاظ سے اسی مقام پرہیں یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے اس شخص پر اللہ کا خاص کرم ہوتا ہے جس سے لوگ محبت کریں شریف فیملی تو اس لحاظ سے بھی لکی ہے کہ پاکستانی نسل در نسل ان سے محبت کرتے چلے آرہے ہیں اس مقبولیت کو برقرار رکھنا کوئی آسان کام نہیں ورنہ وحید مراد جیسا خوبرو چا کلیٹی ہیرو عروج کے بعدزوال کا دھجکا برداشت نہ کر پایا اور اپنے شیخ رشید احمد نے غالباً جیلس فیل کرتے ہوئے کہا میری صرف دو شریفوں سے واقفیت ہے ایک بابرہ شریف اور دوسرے نواز شریف۔ حالانکہ شیخ صاحب مزید کئی شریفوں کو جانتے ہوں گے ویسے ایک بات ہے شیخ رشید جس چینل پرہوں لوگ انہیں سننا اور دیکھنا چاہتے ہیں اور ناظرین ریموٹ کنٹرول ہاتھ میں پکڑنے کے باوجود بٹن دبانا بھول کر ان کی باتوں کے سحر میں گم ہو جاتے ہیں۔

اس سے زیادہ تو ایک اور”شیخ ” کی باتوںمیں جادو ہے لوگ سردی، گرمی بارش کی پرواہ کئے بغیرجانیں نثار کرنے کو تیار نظرآتے ہیں اور وہ شیخ ہیں۔ شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر طاہرالقادری جس کو سب جانتے ہیں۔۔۔جس کو سب مانتے ہیں جو ایک بارپھر ایک نیا انقلاب لانے کیلئے وطن واپس آنے والے ہیں شاید شیخ الاسلام کے تیور دیکھ کر میاں نواز شریف یہ کہنے پر مجبور ہو جائیں۔

یہ کن نظروں سے تو آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا ۔۔۔دیکھا نہ جائے

بہرحال ایک بات بڑی اہم ہے کہ شریفوں کے مقابلے میں عمران خان کی قیادت میں شیخ اکھٹے ہو گئے تو حکومت کو وخت پڑ جائے گا۔ بہرحال آج کل تو حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا شور و غوغاہے اس کے منطقی انجام کے بعد سیاسی درجہ حرارت بڑھنے کاامکان ہے ویسے بھی سردیوں کے بعد گرمیوںکی آمد آمد کے ساتھ ساتھ مارچ میں ڈبل مارچ متوقع ہے۔

Sarwar Siddiqui

Sarwar Siddiqui

تحریر: ایم سرور صدیقی