پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارانتخابات کا مرحلہ مکمل ہوتے ہی تبدیلی کا عمل بھی شروع ہو گیا۔ گزشتہ روزگورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتخابات میں پیپلزپارٹی کی شکست کے بعد عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا اور اپنا استعفیٰ صدر آصف علی زرداری کو بھجوا دیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ صدر زرداری ان کے استعفے پر خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پرامن انتقال اقتدار کا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔
نگران حکومتوں اور الیکشن کمیشن کو شفاف انتخابات پر پاک فوج، قانون نافذ کرنیوالے اداروں، سول انتظامیہ اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ریکارڈ تعداد میں ووٹ ڈالنے پر قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ان انتخابات سے جمہوری عمل مزید مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی لیڈر شپ اور انتخابات جیتنے والوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ امید ہے کہ وہ عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے۔ ہارنے والے بھی خوشدلی سے نتائج قبول کریں گے اور موثر اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
یونین کونسل سے سیاست کا آغاز کیا تھا اور گورنر کے عہدے تک پہنچے ۔ اب پارلیمانی سیاست نہیں کریں گے ۔ انہوں نے علی حیدر گیلانی کے اغواء پر کہا کہ یہ افسوس ناک واقعہ ہے ، خدا اسے اپنی امان میں رکھے ۔ میں نے ہر کام دیانتداری اور ایمانداری سے کیا ہے ۔ مسلم لیگ فنکشنل نے پیر صاحب پگاڑا کے بعد انہیں اپنے ساتھ نہیں رکھا، حالانکہ ان کی خواہش تھی کہ وہ مسلم لیگ فنکشنل میں رہیں۔ قوم نے میاں نوازشریف کو مینڈیٹ دیا ہے۔
انہیں پورا موقع دینا چاہئے ۔پیپلزپارٹی کی شکست کی وجوہات پر کہاکہ لوڈشیڈنگ، مہنگائی اور دیگر مسائل پر عوام نے پی پی پی پر غصہ نکالا ہے ، عوام کا غصہ آج پیپلزپارٹی کی طرف ہے کل کسی اور طرف ہو گا۔ دوسر ی جانب ملتان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست تسلیم کرتے ہوئے پارٹی کے سینئر وائس چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں الیکشن میں پارٹی کے لئے مثبت نتائج نہیں دے سکا۔
People Party
انتخابات میں پیپلز پارٹی کی شکست تسلیم کرتے ہیں۔ انتخابی نتائج کے حوالے سے ابھی کچھ نہیں کہوں گا۔ کچھ عرصہ گزرنے دیں معلوم ہو جائے گا کہ الیکشن میں کیا ہوا۔ پیپلز پارٹی کے گذشتہ 5 سالہ دور کی کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ میری حکومتی کارکردگی سے صدر زرداری یا بلاول بھٹو زرداری کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔ میں اپنی کوتاہیوں کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ پارٹی کے عہدے سے استعفے کا فیصلہ کسی دباو میں آ کر نہیں کیا۔ تاریخ بتائے گی کہ حکومت کے دور میں میری کارکردگی کیسی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔ میڈیا نے ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دیا، مستقبل کے مظلوم ہم ہونگے ۔ ملک میں بجلی کے بحران کی ذمہ داری پیپلز پارٹی پر ڈالی گئی لیکن اس کی وجہ الزام لگانے والے خود ہیں۔ یورپی یونین مبصرین کے مشن نے انتخابات کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ پیش کر دی۔ یورپی یونین مبصرین کا کہنا ہے الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل کے لئے پوری ذمہ داری ادا نہیں کی، 10 فیصد پولنگ سٹیشنز پر بے ضابطگیاں ہوئیں۔
الیکشن کمیشن نے ریگولیٹری فریم ورک کے نفاذ کے لئے طاقت استعمال نہیں کی۔90 فیصد انتخابی عمل شفاف اور اطمینان بخش تھا۔ سندھ میں بعض بے قاعدگیاں دیکھی گئیں، بعض جماعتیں عسکریت پسندوں کی دھمکیوں کے باعث آزادانہ طور پر انتخابی مہم نہیں چلا سکیں، حکومت پاکستان نے مبصرین کو کہیں بھی جانے سے منع نہیں کیا۔
یورپی یونین کے انتخابی مبصر مشن کے سربراہ اور یورپی رکن پارلیمنٹ مائیکل گاہلر نے یہاں یورپی پارلیمنٹیرین کے مبصر مشن کے سربراہ رچرڈ ہاوٹ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں انتہائی درجہ کی دہشت گردی اور عسکری حملے مجموعی طور پر انتخابی عمل پر اثرانداز ہوئے۔اس کے باوجود سیاسی جماعتوں کے امیدواروں اور ووٹروں کی جانب سے جمہوری عمل پر مضبوط عزم کا اظہار کیا گیا۔
غیر ریاستی گروہوں کی پرتشدد کارروائیوں نے انتخابی میدان کو غیر ہموار کیا اور متعلقہ علاقوں میں الیکشن کے عمل کو بری طرح متاثر کیا۔ مائیکل گاہلر نے کہا الیکشن کے دن پاکستانی عوام نے دہشت گردی اور عسکریت پسندوں کے خلاف جمہوری حکومت کے حق میں اپنے عہد کا اظہار کر دیا۔ ہم نے ایک مسابقتی عمل دیکھا جس میں 2008ء کے مقابلے میں دوگنا امیدواروں نے حصہ لیا اگرچہ الیکشن کے بہت سے طریقہ کار میں بہتری آئی ہے تاہم پھر بھی کچھ خامیاں ہیں۔