کیرالہ (جیوڈیسک) بھارت میں عام انتخابات کے تیسرے مرحلے میں آج 23 اپریل کو پندرہ ریاستوں کے117 حلقوں میں ووٹ ڈالے جا رہیں ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تیسرے مرحلے میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ساکھ داؤ پر ہے۔
بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اور اپوزیشن کانگریس پارٹی کے قومی صدر راہول گاندھی، متعدد وفاقی وزراء اور سابق وزیر دفاع ملائم سنگھ یادو سمیت کئی اہم لیڈروں کی بھی سیاسی قسمت کا فیصلہ منگل کی ووٹنگ پر ہے۔
امت شاہ گجرات کے گاندھی نگر سے امیدوار ہیں جہاں بی جے پی نے اس مرتبہ پارٹی کے بانیوں میں سے ایک اور اسے ملکی اقتدار تک پہنچانے میں پوری زندگی وقف کردینے والے رہنما سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن اڈوانی کو ٹکٹ نہیں دیا ، جس پر انہوں مایوسی اور ناراضگی ظاہر کی تھی۔
دوسری طرف راہول گاندھی جنوبی ریاست کیرالہ کے وائناڈ حلقے سے امیدوار ہیں ۔ وہ اس کے علاوہ اپنے روایتی سیٹ اترپردیش کے امیٹھی سے بھی میدان میں ہیں۔ ملائم سنگھ اپنے روایتی سیٹ اترپردیش کے مین پوری سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے اسے اپنا آخری الیکشن قرار دیا ہے۔
تئیس اپریل کی پولنگ میں بی جے پی کی ساکھ داو پر ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور پارٹی صدر امت شاہ کے سامنے اپنے آبائی ریاست گجرات سمیت مہاراشٹر اور اترپردیش میں پارٹی کی جیتی ہوئی سیٹوں کو برقرار رکھنے کا چیلنج ہے۔ سن 2014 کے انتخابات میں117 میں سے 67 سیٹیں حکمراں این ڈی اے اتحاد کو ملی تھیں جب کہ بی جے پی نے اکیلے ہی 62 سیٹیں جیتی تھیں۔ کانگریس کی قیادت والی یو پی اے اتحاد کو 24 سیٹیں ملی تھیں جس میں سولہ کانگریس پارٹی کے کھاتے میں آئی تھیں۔
بی جے پی کے سامنے یہ چیلنج بھی ہے کہ آج جن حلقوں میں پولنگ ہوئی ہے ان میں سے پینتالیس پر بی جے پی کو کبھی کامیابی نہیں ملی ہے ۔ حتی کہ کیرالا کی بیس میں سے ایک بھی سیٹ وہ آج تک نہیں جیت سکی ہے۔ دوسری طرف راہول گاندھی کے سامنے بھی کیرالا میں اپنی جیت کے ساتھ ساتھ پارٹی کو کامیاب بنانے کی ذمہ داری ہے۔ پارٹی سے ناراض عوام کو دوبارہ واپس لانا اور عوامی تائید حاصل کرنے کاچیلنج بھی ان کے کندھوں پر ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے آبائی ریاست گجرات کے ضلع احمد آباد کے حلقے میں ووٹ ڈالا۔ بعد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’بھارت دنیا بھر میں جمہوریت کو استحکام دیتا ہے۔ ایک طرف دہشت گرد آئی ای ڈی کو اپنا ہتھیار مانتے ہیں جب کہ دوسری طرف ووٹرز کا جمہوریت کا ہتھیار ہے اور میں پورے یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ ووٹر آئی ڈی کسی بھی آئی ای ڈی سے بہت بہت زیادہ طاقت ور ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی ووٹر بہت سمجھدار ہیں اور وہ دودھ کو پانی سے الگ کر دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کانگریس صدر راہول گاندھی نے بھی ٹوئٹ کرکے کہا کہ ’’پورے ملک میں لاکھوں نوجوان آج اپنے حق رائے دہی کا استعمال کررہے ہیں ۔ ملک کا مستقبل ان ہی کے ہاتھوں میں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ بھارت کے لئے انصاف چاہتے ہیں اور ہوشیاری اور سمجھداری سے ووٹ کا استعمال کریں گے۔‘‘
بھارت کی انتخابی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ایک پارلیمانی حلقہ کا انتخاب تین مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر کے اننت ناگ حلقے میں اس انتظام کے تحت آج پہلے مرحلے کی پولنگ ہورہی ہے۔ یہاں سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی قسمت آزما رہی ہیں۔ کشیدگی کے مد نظر یہاں سیکورٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے ہیں اور تیس ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں۔
انتخابات میں شفافیت کے لئے سرگرم غیر حکومتی تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارم کی رپورٹ کے مطابق تیسرے مرحلے میں مقابلہ کرنے والے 1612 امیدواروں میں سے 570 نے مجرمانہ معاملات میں ملوث ہونے کا حلفیہ بیان دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کانگریس کے 90 میں سے 40 اور بی جے پی کے 97 میں سے 38 امیدواروں کے خلاف مجرمانہ معاملات درج ہیں۔ چودہ امیدواروں نے اپنے حلف نامے میں کہا ہے کہ انہیں قصوروار قرار دیا جاچکا ہے۔ تیرہ کے خلاف قتل کے معاملات ہیں۔ انتیس نے خواتین کے خلاف اور پچیس نے نفرت پھیلانے کے معاملات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
392 امیدواروں نے اپنی جائیداد کروڑوں میں ہونے کا اعلان کیا ہے ۔ اترپردیش کے ایٹہ سے سماج وادی پارٹی کے امیدوار کمار دیویندر سنگھ یادو 204 کروڑ روپے کی جائیداد کے ساتھ تیسرے مرحلے کے امیر ترین امیدوار ہیں۔
آج کی پولنگ کے ساتھ ہی چھ ریاستوں نیز پارلیمان کی مجموعی طورپر543 میں سے 302 سیٹوں کے لئے انتخابات مکمل ہوجائیں گے۔ سات مرحلوں کے تحت ہونے والی پولنگ کا آخری مرحلہ 19 اپریل کو ہے جب کہ نتائج کا اعلان 23مئی کو کیا جائے گا۔