اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کہتے ہیں انتخابی اصلاحات کا مطالبہ عمران خان کا نہیں پوری قوم کا ہے، عمران خان نہیں چاہیں گے کہ ملک میں آمریت آئے، کچھ بھی ہو جائے سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر معاملات طے کرنا چاہئیں۔ موجودہ الیکشن کمیشن اراکین کو فخرو بھائی کے ساتھ ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا۔
اپوزیشن لیڈر خورشید نے پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ کے قائد الطاف حسین کو ترجیحی بنیادوں پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ملنا چاہیے، معلوم نہیں کہ اس حوالے سے رکاوٹ کون ہے لیکن اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے رابطے کا انتظار ہے۔
تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات کا مطالبہ تحریک انصاف کا نہیں پوری قوم کا ہے، پیپلز پارٹی نے انتخابی اصلاحات کے ذریعے فہرستوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا، انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کا اجلاس کل ہو گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ تحریک انصاف کو اندازہ نہیں کہ آمریت کیا ہے۔ عمران خان نہیں چاہیں گے کہ آمریت آئے جو کچھ بھی ہو سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر معاملات طے کرنا چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلی مرتبہ اپنے جلسے میں طالبان کا نام نہیں لیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان عوامی رائے کو سمجھ گئے ہیں۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے علاوہ اور سیاسی جماعتیں بھی الیکشن کمیشن پر سوالات اٹھا رہی ہیں۔ موجودہ الیکشن کمیشن اراکین کو فخرو بھائی کے ساتھ ہی مستعفی ہو جانا چاہیے تھا اراکین اپنے عہدے سے الگ ہو کر غیرجانبداری ظاہر ہیں۔