اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس میں وفاق اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کر لیا، جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں سپریم کورٹ سیاسی گند دھونے کی لانڈری نہیں ، عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا تو کیا عام انتخابات دو ہزار کالعدم قرار دے دیں یا پھر عدم تعمیل کرنیوالوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں۔
جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے انتخابی اصلاحات عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار بلال منٹو نے موقف اختیار کیا کہ انتخابی اصلاحات کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اس پر کوئی اعتراض نہیں کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہئے اگر عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا تو کیا عام انتخابات دو ہزار کالعدم قرار دے دیں یا پھر عدالتی حکم کی عدم تعمیل کرنیوالوں کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی بنیاد جمہوریت پر اور جمہوریت کی بنیاد شفاف الیکشن پر ہے۔ یہ بنیادیں نہیں ہونگی تو نہ ملکی سلامتی ہوگی نہ جمہوریت اور نہ ہی ادارے۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سیاسی گند دھونے کی لانڈری نہیں ہے۔ ووٹ کی لازمی شرط کیلئے قانون سازی ضروری ہوتی ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ عدالت کو انتخابی اصلاحات کے مقدمے میں قانون سازی کی تجاویز دینے کا اختیار نہیں۔ اس پر جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جب جمہوریت ملکی سلامتی کیلئے ضروری ہے تو قانون سازی کی تجاویز دینا ضروری نہیں اگر فیصلہ پسند نہیں تو اٹارنی جنرل عدالت کو بتا دیں۔
عدالت نے تحریک انصاف اور ورکر پارٹی کی درخواست پر وفاق اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔