اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے انتخابی اصلاحات کے لیے ایک راستہ کھولا ہے، جس میں نگران حکومتوں کے انتخاب کے معیار میں تبدیلی بھی شامل ہے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ میں نمائندگی رکھنے والی تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاقِ رائے حاصل کیا جائے گا۔
وسیع تر انتخابی اصلاحات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے شروع کی گئی مہم کی جوابی کارروائی کے طور پر یہ اقدام سامنے آیا ہے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس عمل میں سیاسی قوتوں کی باضابطہ شمولیت کےحوالے یہ وزیراعظم کا یہ فیصلہ دانشمندانہ ہے۔
بطور قائدِ ایوان وزیراعظم نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اسپیکر کو ایک خط تحریر کیا، جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ انتخابی اصلاحات کے مسئلے پر غور کرنے کے لیے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیں۔
وزیراعظم نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ’’اس معاملے کو اہمیت دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور سینیٹ ایک پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر غور کرسکتی ہے، یہ کمیٹی انتخابی اصلاحات کے حوالے سے جامع سفارشات تیار کرے، تاکہ ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف بنیادوں پر انتخابات کو یقینی بنایا جاسکے۔‘‘
اس خط کی ایک نقل سینیٹ کے چیئرمین کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ اپنے خط میں وزیراعظم نے دونوں ایوانوں کی دو کمیٹیوں کی تیار کردہ گزشتہ دو رپورٹوں کا حوالہ بھی دیا، یہ رپورٹس پچھلی قومی اسمبلی کی مدت ختم ہوجانے کی وجہ سے نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی کمیٹی گزشتہ دونوں رپورٹوں کی سفارشات پر بھی غور کرسکتی ہے۔ ان رپورٹوں میں سے ایک قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قانون، انصاف اور پارلیمانی امور کی ایک ذیلی کمیٹی نے انتخابی قوانین (اکتوبر 2011ء) کی ترامیم سے متعلق تھی، اور دوسری رپورٹ سینیٹ کی ایک خصوصی کمیٹی نے الیکشن کے مسئلے پر فروری 2013ء میں مرتب کی تھی۔