بجلی کا تیسرا بڑا بریک ڈاؤن…..؟

Electric Breakdown

Electric Breakdown

جمعتہ الوداع کی صبح سواچھ بجے سے افطاری کے بعد تک روشنیوں کا شہر کراچی ایک بڑے بریک ڈاؤن کی وجہ سے بجلی سے محروم رہاایسا کراچی میں پانچ سال کے عرصے میں تیسری مرتبہ ہواہے کہ کراچی سمیت سندھ کے کئی شہراور علاقے بجلی کے کسی بڑے اور اذیت ناک بریک ڈاؤن سے گزرے ہیں اِس مرتبہ بھی کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے سرتان کر اور سینہ پھولاکر اپنے معصوم و مظلوم صارفین کو اپنی کوتاہیوں پر پردہ ڈالنے کے خاطر اپنا وہی پرانا راگ گایا ہے کہ آپ کی خدمت میں دن رات ایک کر دینے اور آپ کے شہرِ کراچی کوروشن رکھنے والے ادارے کے الیکٹرک کو نیشنل گرڈٹرانسمیشن سسٹم سے ملنے والی 650 میگاواٹ بجلی فنی خرابی کے باعث منقطع ہوگئی جس کے باعث کراچی میں بجلی کا نظام مکمل طور پر بیٹھ گیا۔

یوں کے الیکٹرک فوری طور پر اپنے پیداواری یونٹس کو بحال نہ کر سکا جس کی وجہ تمام شہرجمعے کی صبح سے شام تک بریک ڈاؤن کا شکاررہا،جبکہ اِس مرتبہ یہ ہواکہ ماہِ رمضان کے سب سے مبارک اور بابرکت والے روزیعنی کہ جمعتہ الوداع اور شبِ قدروالی رات کے موقع پر کے الیکٹرک کی وجہ سے شہر کراچی کوپانی کی سپلائی بندرہی ،اِس دوران روزے داروں اور مساجد میں اعتکاف میں بیٹھنے والوں کو پانی نہ ملنے کی وجہ سے جہاں پریشانی کا سامنارہاتو وہیں شہریوں نے کے الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ کی وجہ سے شہر میں پانچ سال کے عرصے میں تیسری مرتبہ ہونے والے بڑے بریک ڈاؤن کو کے الیکٹرک کا اپنے صارفین کے ساتھ ایک ہولناک مشغلہ قرار دیا ہے تووہیں صارفین نے یہ بھی کہاہے کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ اِنہیں پاگل سمجھ کربجلی چوری کی مدمیں زائد بلنگ کی وصولی سے بھی بازنہیں آئے گی اور اِسے بھی صارفین ِبجلی نے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کا ظلم قراردے کر کے الیکٹرک کی انتظامیہ پر شدیدغصے کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ عیدکے موقع پر شہرمیں بڑابریک ڈاؤن ہونے سے صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر رہیںاوراِس طرح کے الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ کی وجہ سے ایک دن میںاربوں کا نقصان ہوا،اِس موقع پر شہرِ کراچی کے صارفین ِ بجلی کا یہ بھی کہناتھاکہ اگرچہ 2010میں بھی جب اِسی قسم کا طویل بریک ڈاؤن ہواتھاتب بھی نیپرانے سابقہ کے ای ایس سی کی انتظامیہ کو متنبہ کرنے کے لئے 5لاکھ جرمانہ عائد کرتے ہوئے اِسے آئندہ ایسانہ ہونے اور اِس کی کارکردگی کو درست کرنے اوراپنی پیداواری صلاحیت کو بہتربنانے کا بھی پابند کیا تھا مگراُس وقت کی کے ای ایس سی اور موجودہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے پھر بھی کچھ نہ کیا۔

نیپرا کے احکامات ہوامیں اُرادیئے آج یہ کے الیکٹرک کی نااہل انتظامیہ کی ڈہٹ پن کا ہی نتیجہ ہے کہ گزشتہ دِنوں شہرِ کراچی ایک مرتبہ پھر بڑے بریک ڈاؤن سے چارہوگیااور کراچی سمیت سندھ کے دوسرے شہر جن میں حیدرآباد،،بدین، ٹھٹھ، عمرکوٹ، دادواور اِسی طرح سندھ کے متعدداضلاع بھی شامل ہیں صبح سے شام تک بجلی سے محروم رہے،کیااِس کی ازالہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ کرے گی یا پھر سینہ پھولاکراور گردن تان کااپنی یہ تاویل پیش کردے گی کہ جو ہواسوہواآئندہ کو شش کریں گے کہ ایسانہ ہومگرپھر ایساکچھ ہوگیاتو کے الیکٹرک کی انتظامیہ اپنی کارکردگی کو بہتربنانے کے بجائے پھریہی کرے گی جو یہ ابھی کررہی ہے۔ اگرچہ اِن دنوں نوازحکومت مُلک سے بجلی بحران کو جڑسے ختم کرنے کے لئے جہاں بہت سے تجربات کررہی ہے تو وہیںیہ اِس عمل پربھی کاربنددکھائی دیتی ہے کہ مُلک سے بجلی بحران کو جلدختم کرنے اور مُلک کو ترقی وخوشحالی اور مُلک کے ہر گھرکو روشن رکھنے کے خاطر جس قدرجلدممکن ہوسکے مُلک کے بجلی کے تمام قومی اداروں کی نج کاری کردی جائے تو اِس عمل سے بہت جلد مُلک کو بجلی بحران سے نجات دلائی جاسکتی ہے اور مُلک کو پلک جھپکتے ہی ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈال کر مُلک کے شہرشہراور گاؤں گاؤں کے ہر گھر کو روشن رکھا جا سکتا ہے۔

بہرحال ..!اِس ضمن میں عرض یہ کرناہے کہ حکومت کو کے الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کی موجودہ کارکردگی کو مدِ نظررکھتے ہوئے واپڈااور لیسکو سمیت دیگر اداروں کی نج کاری سے متعلق سوچناچاہئے کہ آج اگر مُلک کے دوسرے صُوبوں میںقائم بجلی سپلائی کرنے والے قومی ادارے بھی کے الیکٹرک کی طرح نجی تحویل میں چلے گئے تو پھر کیا اِن اداروں کی نجی انتظامیہ مُلک میں پیداواری صلاحیت رکھنے والی صنعتوں ، کارخانوں اور گھریلوصارفین کو باقاعدگی سے بجلی کی سپلائی جاری رکھ سکے گی…؟ یا کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی طرح اپنی پیداواری صلاحیت اور ایک یونٹ بھی بجلی پیدانہ کرکے طویل لوڈشیڈنگ کے باوجودبھی اپنے صارفین کو ڈرادھمکاکر زائد بلنگ کی وصولی کا عمل جاری رکھ کر صرف پیسہ ہی کماتی رہے گی…؟اور مُلک کا جیسا تیسا چلتا ہوا نظام بھی بیٹھا دی گی۔

Load Shedding

Load Shedding

اَب کوئی یہ بات مانے یا نہ مانے مگر کراچی والوں کو سابقہ کے ای ایس سی اور موجودہ کے الیکٹرک سپلائی والوں کا شکر گزار ہوناچاہئے کہ اِس ادارے نے اِنہیں عذابِ قبرکے ابتدائی مراحل کے پہلے اور سب سے زیادہ خوفناک عذاب یعنی کہ عذابِ قبرکے اندھیروں کا توعادی بنادیاہے گزشتہ کئی سالوں سے عرس البلاداور روشنیوں کا شہر کہلانے والے شہر کراچی میں جس حساب سے اعلانیہ و غیراعلانیہ اور کثرت کے ساتھ فنی خرابی کی صورت میں جنتی بھی طویل مدتی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے یقینی طور پر اِس دوران جہاں اہلیان کراچی ذہنی و جسمانی اذیتیں جھیل رہے ہوتے ہیں تووہیںیہ گرمی اور قبرکے اندھیرے سے بھی زیادہ اندھیرا برداشت کرنے کے اچھی طرح سے عادی ہوچکے ہیں،اَب کوئی اہلیانِ کراچی کو شاید قبرکی گرمی اور اِس کے خُوفناک اندھیروںسے تو نہ ڈراسکے گا ،یہ کام بھی کے الیکٹرک والوں نے اپنے صارفین کی زندگی میں کرکے اپنا فریضہ اداکردیاہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ جب تک یہ ادارہ نجی تحویل میںرہ کر جیساتیسااپناکام کرتارہے گایہ اپنی موجودہ کارکردگی سے مزیدبدترخدمات اپنے صارفین کے لئے آئندہ بھی انجام دیتارہے گا اور اپنی یہی کو شش جاری رکھے گاکہ اپنے صارفین کو دنیامیں ہی قبرکے اندھیروں اور دوسرے دردناک عذابوں کا عادی بنا دے۔

ویسے تو آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ لوڈشیڈنگ کے عذاب کا سامناتو میرے مُلک کے دیگر صوبوں کے لوگوں کو بھی ہے مگرمُلک کے جس صوبے اور اِس کے جس شہر میں میراقیام ہے اِسے اِس شہرکی بدقسمتی کہہ لیں کہ جب سے اِس شہر کو روشن رکھنے والے ادارے کی نج کاری ہوئی ہے ،اور اِس ادارے پر نااہل اور کچھ نہ کرکے بھی پیشہ کماؤ انتظامیہ کاقبضہ ہواہے تب ہی سے شہرِکراچی کو اندھیروں میں ڈبونے کا عمل دن بدن شروع کردیاگیاہے،اور آج تو نوبت یہ ہوگئی ہے کہ روشنیوں کا شہرکہلانے والا ” میراشہرِ کراچی” زیادہ تر اندھیروںہی میں ڈوبارہتاہے، یہ بھی اِدارے کے الیکٹرک کا ہی بے مثال خدمت اور کمال ہے کہ اِس نے روشنیوں کے شہرکراچی سے یہ اعزاز بھی چھین لیا ہے۔

آج جن صاحب ثروت کے پاس دولت ہے اُن کے نزدیک کے الیکٹرک کے پیداکردہ اندھیروں کا بھی توڑ ہے اُنہوں نے اپنے گھروں ، بنگلوں اور اداروں کو روشن رکھنے کے لئے بڑے چھوٹے جنریٹرزاور یوپی ایس خریدلئے ہیں اور مجھ جیسے جن قلیل ماہوارآمدنی کمانے والے غریبوں اور ڈیلی اجرت والوں کے پاس یہ سہولیات میسر نہیں ہوتیں ہیں وہ ہی کماحقہ کے الیکٹرک کے اندھیروں اور موسمِ گرماکی آگ اُگلتی گرمی کا عذاب بھی برداشت کرتے ہیں،اور جب بات اِن کی برادشت کی حد سے تجاوزکرجاتی ہے تو پھر وہ اِدھراُدھر پھر کر دیکھتے ہیں کہ دوریا نزدیک کے کے الیکٹرک کے جن پولز میں بجلی موجودہوتی ہے تو یہی گرمی کے ستائے بیچارے غریب لوگ ” کے پی ایس” یعنی کہ حرفِ عام میں گنڈے کی سُہولت حاصل کرلیتے ہیں ،اِس طرح یہ اپنی پریشانی کا توڑ تونکال لیتے ہیں مگر کے الیکٹرک اور باقاعدگی سے بجلی کے بلز ادا کرنے والے صارفین کے لئے بھی مشکلات پیداکردیتے ہیں، بسااوقات ” کے پی ایس ” کی سُہولت کے حصول کی کوششوں کے دوران کے الیکٹرک کے سلور کے لگے کمزورتاروں پر لوڈ بڑھ جاتاہے اور وہ یکدم سے بریک ہوجاتے ہیں اِس طرح جن علاقوں میں بجلی کی سپلائی جاری رہتی ہے وہ بھی اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں،اور اِس پر بھی کے الیکٹرک کی انتظامیہ کی چاندی ہوجاتی ہے،وہ اپنے صارفین کو بجلی نہ دے کر بھی بجلی چوری کا زائد بل بھیج دیتی ہے جِسے دیکھ کر صارف کو یہ گمان ہونے لگتاہے کہ یہ کے الیکٹرک کا ماہواربل ہے کہ بل کی صورت میں کے الیکٹرک کی بھتہ پرچی ہے۔

شہرکراچی کو بارباربڑے بریک ڈاؤن سے دوچارکرکے مُلکی معیشت کا ایک روزمیں اربوں کا نقصان کرنے اور مجموعی طور پر روزانہ اعلانیہ و غیراعلانیہ اور آئے روزکثرت سے فنی خرابی وتار ٹوٹنے اور وولٹیج کی کمی بیشی کی وجہ ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ سے دوچارکرنے والے ادارے کے الیکٹرک کو حکومت اپنی تحویل میں لے کر اِس ادارے کی کارکردگی کو بہتربنائے تاکہ شہرکراچی میں بجلی کی سپلائی کا نظام بہترہو تووہیں بجلی کی چوری اورصارفین سے بلنگ کی وصولی کا سلسلہ بھی حوصلہ افزاحدتک ٹھیک ہوسکے گاجس سے یقینی طور پرکے الیکٹرک کی پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ ہوگاتووہیں شہرکراچی اپنے اُوپر چھائے اندھیروں سے بھی نجات حاصل کرکے ، کے الیکٹرک کی نااہلی انتظامیہ کی وجہ سے اپناکھویاہواروشینیوں کا شہرکہلانے والامقام بھی پھر سے حاصل کرلے گا۔

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com