کے الیکٹرک کو پھر میٹر رینٹ وصول کرنیکا اختیار مل گیا

K Electric

K Electric

کراچی (جیوڈیسک) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے نئے سربراہ نے کے الیکٹرک کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، میٹر رینٹ کی مد میں ماہانہ ایک کروڑ80 لاکھ روپے وصولی کو2 سال بعد غیرقانونی قرار دیے جانے کے باوجود کے الیکٹرک کی جانب سے میٹر رینٹ کی مد میں ہرماہ فی صارف ساڑھے7روپے سے 20 روپے تک کی وصولی جاری رہے گی۔

تفصیلات کے مطابق 2 سال قبل کے ای ایس سی (کے الیکٹرک) شیئرز ہولڈرز ایسوسی ایشن کی جانب سے نیپرا کو درخواست دی گئی تھی کہ کراچی کے شہریوں کو بجلی فراہم کرنے والا ادارہ ہر ماہ صارفین سے کم و بیش ایک کروڑ 80 لاکھ روپے میٹر رینٹ کی مد میں وصول کررہا ہے حالانکہ بجلی کے جس میٹر کا رینٹ وصول کیا جاتا ہے اس کی قیمت صارف پہلے ہی ادا کرچکا ہوتا ہے۔

کے الیکٹرک نے سماعت کے دوران موقف اختیار کیا تھا کہ میٹر رینٹ بجلی کمپنی کی نجکاری سے پہلے سے وصول کیا جارہا ہے اور میٹر رینٹ کی مد میں وصول کی جانے والی رقم میٹر کی مرمت اور میٹر کی خرابی کی صورت میں تبدیل کیے جانے والے میٹر کی خریداری کی مد میں خرچ کی جاتی ہے، 2 سال تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد گزشتہ ماہ نیپرا نے اپنے فیصلے میں کے الیکٹرک کے موقف کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجلی کمپنی کی نجکاری سے قبل میٹر کی رقم صارف سے وصول نہیں کی جاتی تھی جبکہ نجکاری کے بعد نجی انتظامیہ نے اپنی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے میٹر کی رقم بھی وصول کرنا شروع کردی تھی اس لیے بجلی کا میٹر جو دراصل صارف ہی کی ملکیت ہے کا رینٹ وصول کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے جبکہ کے الیکٹرک کے نیپرا سے منظور شدہ نرخوں میں مرمت (مینٹی ننس) کی رقم پہلے ہی شامل ہے۔

نیپرا نے اپنے فیصلے میں کے الیکٹرک کی جانب سے میٹر رینٹ کی مد میں وصول کی جانے والی رقم کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اب تک وصول کی جانے والی رقم صارفین کو واپس کرنے اور نیپرا کی منظوری کے بغیر میٹر رینٹ وصول کرنے پر ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا جبکہ کے الیکٹرک کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ فوری طور پرمیٹر رینٹ کی وصولی روک دے، تاہم نیپرا نے اس سلسلے میں کے الیکٹرک کی جانب سے دی جانے والی نظرثانی کی درخواست منظور کرلی ہے جس کے بعد گزشتہ ماہ جاری کیے جانے والے فیصلے پر عمل روک دیا گیا ہے۔

قوانین کے مطابق کے الیکٹرک کی نظرثانی کی درخواست پر فیصلے تک صارفین سے ہر ماہ میٹر رینٹ کی وصولی جاری رہے گی، ذرائع نے بتایا کہ نظر ثانی کی درخواست منظور کرنے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے چیئرمین نیپرا کے دورہ کراچی کے دوران کیا گیا، چیئرمین نیپرا بریگیڈیئر (ر) طارق سدووزئی وفاقی حکومت کے نمائندے کے طور پر کراچی آئے تھے اور کے الیکٹرک کو این ٹی ڈی سی سے ملنے والی650 میگاواٹ بجلی پر پیدا ہونے والے تنازع کا حل ان کا بنیادی مقصد تھا تاہم اس دوران کے الیکٹرک کے ذمے دار انھیں میٹر رینٹ کی مد میں وصولی کے معاملے پر قائل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور رواں ہفتے کے الیکٹرک کی نظرثانی کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔