لاہور (جیوڈیسک) لاہورمیں بجلی چور جیت گئے اور لیسکو چیف ہار گئے اور اسی ہار کانتیجہ ہے کہ حکومت نے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سربراہ محمد سلیم کو انکے عہدے سے ہٹا کرمحمد ارشد رفیق کو نیا سربراہ مقررکر دیا
حکومت آہستہ آہستہ اداروںپر اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہے ،اور ا س کا شکاربنے لیسکو کے چیف ایگزیکٹرو محمد سلیم، لگتا ہے سلیم صاحب نے حکومت کی تبدیلی کا فرق محسوس نہیں کیا۔۔ تبھی تو بجلی چور بھی مزیمیں تھے۔ اور لوڈ شیڈنگ کے باوجود صنعتی صارفین دل بھر کے بجلی استعمال کرتے رہے۔
اس پر آیا حکومت کو غصہ اور بتا دیا لیسکو چیف کو کہ حکومت کیا ہوتی ہے، لیسکو کے چیف تو بجلی چوری روکنے میں ناکامی پر عہدے سے گئے اور ان کی جگہ لگایا گیا ہے محمد ارشد رفیق کو جو اس سے پہلے جنرل منیجر پلاننگ کے عہدے پر کام کر رہے تھے، ارشد رفیق پلاننگ کے آدمی ہیں دیکھتے ہیں وہ بجلی چورون کو پکڑنے کیلئے کیا پلان بناتے ہیں۔
دوسری جانب بجلی چوری کی روک تھام کیلئے ایف آئی اے میں خصوصی یونٹ قائم کر دیا گیا ہے۔ حسین اصغر اینٹی پاور تھیفٹ یونٹ کے سربراہ ہوں گے۔ حسین اصغر نے وزیر اعظم نواز شریف سے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے حسین اصغر کو ان کی نئی ذمہ داریوں سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیراعظم کا اس موقع پر کہنا تھاکہ واپڈا سمیت تمام اداروں میں کرپشن اور بدعنوانی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ کرپٹ افسران کی سرکاری محکموں میں کوئی گنجائش نہیں۔ ایف آئی اے یونٹ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے موثر اور مربوط اقدامات کرے۔