بجلی دو، ووٹ لو کے مطالبے کے ساتھ یونین کونسل پچنند اور کوٹگلہ کی بیشتر برادریوں نے ایکا کر لیا

تلہ گنگ( تحصیل رپورٹر )بجلی دو، ووٹ لو کے مطالبے کے ساتھ یونین کونسل پچنند اور کوٹگلہ کی بیشتر برادریوں نے ایکا کر لیا اور مطالبہ الیکشن سے پہلے پورا کرنے کا مطالبہ کیا گیا نہیں تو تمام برادریوں کی جانب سے ووٹ کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان، تفصیلات کے مطابق یونین کونسل پچنند کی ڈھوک ٹانڈی، ڈھوک ممدال داخلی صادق آباد، طورے خیل، بلند خیل اور شیرن خیل برادریوں نے ایکا کرلیا۔

مذکورہ برادریوں کے افراد جہانگیر خان، مشتاق احمد، منصب خان، مولانا خضر حیات، محمد اسلم ، ماسٹر باغ علی، حاجی عبدالکریم سمیت دیگر برادری کے افراد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوکہا کہ ہمارا بجلی کی فراہمی کا دیرینہ مطالبہ تا حال کسی بھی سیاسی پارٹی نے پورا نہ کیا اورہر بار ہمیں بجلی کی فراہمی کا لالچ دے کر سینکڑوں ووٹ لے کر مطالبے کو پس پشت ڈالا جاتا رہا۔

اس حوالے سے کئی بار ملک ظہور انور اعوان، ملک رفعت حیات،ملک منصور حیات ٹمن، سردار غلام عباس،حافظ عمار یاسر ، ملک اسد کوٹگلہ، ملک ذکاء اللہ سمیت دیگرسیاسی شخصیات سے مطالبہ کیا گیا لیکن بات سروے تک ہی محدود رہی۔ مذکورہ برادری کے افراد نے بتایا کہ ہمارے 75سے زائد گھر بنتے ہیں ان میں سے کچھ یونین کونسل پچنند جبکہ کچھ یونین کونسل کوٹگلہ کی حدود میں آتے ہیں۔

لیکن ہمیں دونوں طرف سے مایوس کیا جاتا رہا۔ سیاسی شخصیات ہر بار مذکورہ ڈھوکوں سے 900سے زائد ووٹوں سے کامیاب ہوتے رہے لیکن سینکڑوں افراد کی بجلی کا مطالبہ پورا نہ کیا جاسکا۔ اس ترقی پذیر دور میں بھی جب حلقہ این اے 61سے تقریباََ تمام برادریوں کے مطالبے کے پیش نظر بجلی فراہم کردی گئی لیکن ہمیں آج تک سیاسی محرومی کا شکار رکھا گیا۔

حاجی عبدالکریم نے میڈیا کو بتایا کہ بجلی کے سروے کئی بار کیئے جاتے رہے اور ہم سے سروے کے دوران محکمہ واپڈا کی طرف سے رقم بھی لی گئی لیکن ابھی تک محروم رکھا گیا۔ ہم بھی اس دنیامیں رہتے ہیں ہمارا بھی حق بنتا ہے ۔ اس بار تمام برادریوں کی طرف سے متفقہ فیصلہ ہے کہ ہم ووٹ اس پارٹی کو دیں گے۔

جو الیکشن سے پہلے بجلی کی فراہمی کا حلفاََ اقرار کرے گی بصورت دیگر ہم پولنگ اسٹیشن نہیں جائیں گے اور الیکشن والے دن مکمل ووٹ کا بائیکاٹ کریں گے۔ مذکورہ ڈھوکوں کے قریب واقع کچھ ہی فاصلے پر بجلی کی مین لائن گزر رہی ہے جس سے باآسانی بجلی پہنچائی جا سکتی ہے۔ اب جسے ووٹ لینا ہیں وہ پہلے ہمارے مطالبات کو پورا کرے گا تب ووٹ ملیں گے۔