تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری حکومت اور اس کے اداروں کی نا اہلیوں سست رویوں کوتاہیوں کی بنا پر عوام پر بجلی کی قیمت کی بڑھوتری کا ایک اور بم دھماکہ عنقریب ہوگا ۔ہمارا محکمہ بجلی جن نجی بجلی گھروں سے بجلی لیکر آگے ہم صارفین کو سپلائی کرتا ہے ان میں سے ایک درجن کے قریب نجی بجلی گھر ڈیفالٹ ہونے کے قریب ہیں حکومتی لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے نعرے ہوا ہو جائیں گے جب یہ بجلی گھر بند ہو گئے یا قرضہ داروں نے ان کی فروخت کے لیے بولیاں لگادیں تو ہم بجلی کہاںسے لیں گے یہ وہ ملٹی ملین سوال ہے جس کا جواب کسی مرکزی حکومتی عہدیدار،وزارت بجلی و پانی کے کارپردازوں کے پاس قطعاً نہ ہے ۔لندن کی عالمی ثالثی عدالت نے آئی پی پیزکی اپیلوں کا فیصلہ ان کے حق میں سنا ڈالا ہے اور پاکستان حکومت کو چودہ ارب روپے سے زائد کی ا دائیگیاں کرنے کے لیے کہا ہے بالکل اسی طرح کا ایک جرمانے کا ایک فیصلہ 75ارب روپے مالیت کا پہلے دوسرے مقدمہ میںبھی ہو چکا ہے۔
آئی پی پیز نے مذکورہ عدالت میں این ٹی ڈی سی کے مقررہ مدت 75روز میں فیصلے پر عملدر آمد نہ کیا حالانکہ عدالت پہلے فیصلوں کے مطابق رقوم کی قسطوں میں ادائیگی کے بارے میں فیصلہ دے چکی تھی این ٹی ڈی سی نے 75روز میں ادائیگی ہی نہ کی اور نہ ہی عدالتی حکم کے بارے میں کوئی اپیل کی۔ 9آئی پی پیز کو دیگر مدات میں ادائیگیوں کے بارے میں علیحدہ حکم بھی جاری ہوا تھا مگر ہمارے حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی او ر سب کچھ سنا ان سنا کر دیا۔ اس پر کان نہ دھرنے کے جو بیورو کریٹ ان نام نہاد کمپنیوں سے لاکھوں روپوں کی تنخواہیں لے رہے ہیں انہیں ملازمت سے برخواست کرکے انکی تمام آج تک کی تنخواہوں کی وصولی کی جانی چاہیے اور اگر آئینی قوانین اجازت دیں تو ان پرمقدمات کا اندراج کرکے سپیڈی ٹرائیل کورٹس میں چلائے جائیں۔اب ہماری کوتاہیوں کی وجہ سے ہمیں کابو ر (Kabor)سود بھی 4.5فیصد ادا کرنا ہوگا۔مزا تو تب ہے کہ متعلقہ بیورو کریٹوں کی نا اہلیوں لا پرواہیوں کی سزا ان کی جائدادیں قرق کرکے ایسی رقوم ادا کی جائیںتا کہ ہم غریب عوام کے خزانوں سے ادائیگیاں نہ ہوں کہ یہ سراسر نا انصافی ہے اس کی کی قوم قطعاً اجاز ت نہ دے گی”جس نے کھائی گاجریں اسی کے پیٹ میں مروڑ “کی طرح عدالت کی طرف سے عائد کردہ ایسی تمام رقوم کی ادائیگی متعلقین ادا کریں جن کمپنیوں کے ذمہ بمعہ سود ادائیگیاں واجب الادا ہونے کا عدالت نے فیصلہ سنایا ہے ان میں حب پاور ،لبرٹی پاور ٹیک لمیٹیڈ ،سفائر الیکٹرک کمپنی،بالمور پاور جنریشن ،اٹلس پاور کمپنی سیف پاور کمپنی ،نشاط چونیاں۔اورینٹ پاور کمپنی۔نشاط پاور لمیٹیڈ وغیرہ شامل ہیں۔
اصل رقم تو صرف 0.9771ارب روپے تھی مگر بڑھ کر اس کی سودی رقوم ڈال کر25.47ارب روپے ہیں اور تو اور ان کمپنیوں نے جو معاہدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں انہیں بھاری رقوم ادا کرنا ہیں یعنی8کروڑ 28لاکھ روپے مزید دینے ہیں جس کا بین الاقوامی عدالت نے اپنے فیصلہ میں ذکر کیا ہے اور چونکہ عدالتی کاروائی عرصہ سے چل رہی تھی اور ہماری کوتاہیوں سے رقوم بروقت نہ ادا کی جاسکیں اس لیے اب ہمیں بطور ملزم عدالتی کاروائی کے خرچہ کے طور پر بھی ایک کروڑ51لاکھ روپے اور مزید 35لاکھ ادا کرنا ہوں گے معاہدہ میں دعوے داروں کے ثالثی پر آنے والے اخراجات بھی271477پائونڈز بطور جرمانہ ادا کرنے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی عدالتی فیصلہ کی تاریخ 29اکتوبر 2017کے بعد سے مکمل ادائیگی تک کا بور21.59فیصد شرح سود ادا کرنا ہوگاان سب ادائیگیوں کے لیے آئی ڈی پیز نے این ٹی ڈی سی اور اس کی ضامن حکومت پاکستان کی طرف ادائیگی میں مسلسل ناکامی کے بعد لندن کورٹ سے رجوع کیا تھا اب ساری غلطی تو ہماری بیورو کریسی کی ہے جو بروقت دائیگی نہیں کرسکے ہو سکتا ہے محکمہ بجلی نے ان کی ادائیگیاں ہی نہ کی ہوں تاہم پانی گیس کی کمی بھی رکاوٹ بن گئی ہو جو کچھ بھی ہوا سخت برا عمل ہے اور ہمیں اس بیرونی عدالتی حکم سے سخت شرمندگی و پشیمانی ہے دنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی ہوئی ہے اب یہ ساری رقوم وقت پر ادا کیے جانا لازم ہوچکا مگر یہ رقوم آئینگی کہاں سے؟ واضح ہے کہ یہ سب کچھ ہمارا ہی مزید خون چوس کر بجلی کی قیمتیں بڑھا کر ہم عوام سے وصول کیا جا ئے گالوگ ایسے حکمرانوں پر ہزار بار لعنت بھیج رہے ہیں جس کے ادوار میں ان کے اپنے ہی ملازمین کی غلطیوں سے اتنا بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا چونکہ یہ سبھی رقوم بحر حال سودی لین دین کے تحت ہی لی اور دی جاتی ہیں اس لیے جب تک دنیا کے مہلک ترین اور خدا کی بغاوت پر مبنی نظام سود کا خاتمہ نہیں کیا جاتاایسے کئی جرمانے ادا کرنے ہوں گے کہ سودی نظام خدا اور اس کے رسول ۖ سے جنگ کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔وفاقی شریعت کورٹ نے شدید کافرانہ نظام سود کے مکمل خاتمے کا فیصلہ سنا یا تھا مگر شریفوں کے سابقہ حکمرانی کے دور میں ان کی حکومت نے سپریم کورٹ سے اسٹے آرڈر جاری کروالیا تھا جو آج تک جاری ہے اور ہم سودی مہنگائیوں اور چھینا جھپٹیوں کا شکار ہیں غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتے جارہے ہیں۔
جب تک اس پاک دھرتی سے سودی نظام کا خاتمہ نہیں کر لیا جاتا ہم پر عذاب الٰہی کا کوڑا مسلسل برستا رہے گاآئی ڈی پیز کی ادائیگی نہ ہونے پر خواجہ آصف نے بطور وزیر بجلی پانی سپریم کورٹ میں حکومت کے طرف سے اپیل کی تھی جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا اور فوراً ان کی رقوم کی ادائیگی کا حکم جاری کیا تھا مگر حکومت نے کوئی عمل نہ کیا۔اب ہمیں ٍمزید مہنگی بجلی دی جائیگی مگر سارا بجلی کا محکمہ ودیگروزراء وغیرہ ماضی کی طرح اس گنگا میں مفت اشنان کرتے رہیں گے۔