لاہور (جیوڈیسک) گرمی بڑھتے ہی بجلی کے شارٹ فال میں اضافہ ہو گیا، بجلی کی بندش کا دورانیہ بڑھنے سے شہری نڈھال ہونے لگے ، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پروفاقی حکومت ، وزارت پانی و بجلی اور واپڈا حکام سے تحریری جواب طلب کر لیا۔ گرمی بڑھتے ہی بجلی کے بحران میں اضافہ ہو گیا ہے اور ملک بھر میں بجلی کی بندش کا دورانیہ بڑھنے سے عوام بلبلا اٹھے ہیں۔ملک کے شہری علاقوں میں بارہ سے چودہ اور دیہی علاقوں میں سولہ سے اٹھارہ گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ بڑھنے سے گھریلو سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ کئی علاقوں میں ٹیوب ویل بند ہونے سے لوگ پانی سے بھی محروم ہو گئے ہیں جس سے شہریوں کے معمولات درہم برہم ہو کر رہ گئے ہیں۔بجلی کی بندش کا دورانیہ بڑھنے سے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں جس سے کاروباری طبقہ پریشانی کا شکار ہے۔
دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی جانے والی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی نے عدالت میں یقین دہانی کرائی تھی کہ ملک بھر میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم کر دی گئی ہے اور اب چھ سے آٹھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جائے گی تاہم اس کے باوجود سولہ سے اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے جو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے وفاقی حکومت، وزارت پانی و بجلی اور واپڈا حکام سے آٹھ مئی کو تحریری جواب طلب کر لیا۔