تحریر : میر افسر امان بجلی آئی اور بجلی چلی گئی۔پورے پاکستان میں یہ آنکھ مچولی نون لیگ حکومت میں جاری ہے۔ شہروں میں چھ چھ گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور دھاتوں میں اس سے زیادہ کی لوڈ شیڈنگ نے پاکستان کی کثیر آبادی کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔انتہائی غور و غوص کے باوجود ہم کسی نکتے پر آج تک نہیں پہنچ سکے کہ نون لیگ کی عوام کو سہولیتیں پہنچانے کے بارے میں ترجیہات کیا ہیں۔ کیا پورے ملک کو ایک طرف رکھ کر صرف ملک کے چند بڑے شہروں میں ،وہ بھی چند لوگوں کو میٹرو بس اور میٹرو ٹرین سے سفر کی سہولت پہنچا کر اوراربوں روپے خرچ کرنے سے یہ بہتر نہیں تھا کہ ملک کی دھاتی اور شہری کثیرآبادی،کارخانوں،ہسپتالوں، مارکیٹوں میں بجلی فراہم کر کے نون لیگ ملک کی کثیر آبادی کے ساتھ ظلم کے بجائے انصاف کرتی۔ کیا ملک کی کثیر آبادی کو بجلی سے محروم رکھ کر وہ آنے والے انتخابات میں پھر سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ نون لیگ حکومت سے پہلے پاکستان میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی۔ ٢٠١٣ء کے الیکشن میں جس بات کو نون لیگ نے سب سے زیادہ اُٹھایا تھا وہ بجلی کا بہران ہی تھا۔لوگ بجلی کے ہاتھوں ہلکان ہو گئے تھے۔ نون لیگ نے پنکھے ہاتوں میں لیے پیپلز پارٹی پر تنقید کے نشتر چلائے تھے۔
لوگوں کو یقین دلایا تھا کی چھ مہینوں میں لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ پنجاب کے موجودہ وزیر اعلی ہے جہاں تک کہہ دیا تھا کہ اگر میں چھ ماہ میں بجلی کی کمی پوری نہ کر سکا تو میرا نام ہی تبدیل کر دیا جائے۔یہی بات سرگودھا کے جلسے میں نون لیگ کے سب سے زیادہ مخالف تحریک انصاف کے سربراہ نے پرانی ویڈیو چلا کر عوام کو دکھائی ہے کہ دیکھوں چھ ماہ کا وعدہ کیا تھا اور چار سال گزار دیے مگر بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم ہیں کر سکے۔ پیپلز پارٹی والے بھی پنکھے ہاتھوں میں لہرا کر نون لیگ پر تنقید کر رہے ہیں۔عوام کو اچھی طرح سے یاد ہے کہ اسی وعدے پر نون لیگ نے پیپلز پارٹی کو شکست دے کر مرکز، پنجاب اور بلوچستان میں حکومت بنائی تھی۔آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بجلی کا ویسا ہی بحران جیسا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں تھا۔ نون لیگ آئے دن بجلی منصوبوں کا افتتاع پر افتتاع کر رہی ہے مگر عوام کو بجلی کہیںبھی نظر نہیں آتی۔ عوام پہلے جیسے عذاب میں اب بھی مبتلا ہے۔ ہاں یہ سننے میں ضرور آتا ہے کہ فلاں منصوبہ اتنے میں شروع ہوا تھا اس کا خرچہ اب ڈبل ہو گیا ہے مگر منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔
بجلی میں اضافہ کیا ہوا بلکہ رتی برابر کا بھی فرق نہیں پڑا۔ عوام آج بھی ویسے ہی پریشان و ہلکان ہیں جیسے پیپلز پارٹی کے دور میں تھے۔ بجلی آئی بجلی چلی گئی نون حکومت نے اس کا ادراک ہی نہیں کیا کہ اس سے عوام کتنے پریشان ہیں۔ صاحبو!بجلی گئی تو اسٹریٹ لائٹ بج گئیں جس سے اندھیروں کی وجہ سے ملک میں چوروں اور ڈاکوں کی چاندی ہو گئی۔ وہ آرام سے عوام کے مال لوٹ کر لے گئے۔ بجلی گئی تو گھر کے اندراندھیرا ہو گیا بچوں کی پڑھائی میں خلل پڑا جس سے بچوں میں بھی بڑوں کی طرح نون لیگ کے خلاف نفرت نے جنم لیا۔ باہر سے مین لین سے پانی کیھچنے والی موٹریں نہ چلی تو گھر کے اندر پانی کے انڈر گرونڈ ٹینک میں ذخیرہ نہ ہوا س سے تو پورے گھر کے افراد میں غصے نے جنم لیا۔اگر کسی وقت بجلی آئی تو میں لین میں پانی کی ترسیل پانی کے محکمے کے طے شدہ وقت کی وجہ سے بند ہوئی اور موٹریں چلی بھی تو پانی نہ دارد۔ اگر خوش قسمتی سے گھر کے اندر پانی کا ذخیرہ موجودہے اورکچھ افراد دفتر، کاروبار اور بچوں کو اسکول جانے کی تیاری میں نہانے کی ضرورت پڑی تو پانی کے اور ہیڈ ٹنکوں میںپانی موجود نہیں اس لیے پانی کی ٹوٹیوں میں پانی موجود نہیں۔ کیونکہ بجلی چلی گئی تو پانی کیسے اور ہیڈ پانی کے ٹینکوں میں چڑھایاجائے ۔اس سے بھی عوام کے ٹینشن میں اضافہ ہوا۔کسی طرح کرتے کراتے افراد کاروبار، نوکری اور بچے اپنے اسکولوں میں پہنچ گئے تو معلوم ہوا ،وہی جو گھر میں بجلی آئی بجلی گئی والا معاملہ ہے نہ گھر میں سکون نہ کاروبار کی جگہ میں اور نہ ہی بچوں کے اسکولوں میں۔ہسپتالوں میں ڈاکڑوں اور مریضوں کو اس سے زیادہ تکلیف برداشت کرنے پڑتی ہے۔
ہسپتالوں میں وارڈز میں داخل مریضوں کو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بے انتہا تکالیف برداشت کرنی پڑتی ہے۔ بجلی کے پنکھوں کا نہ چلنا، ایئر کنڈیشن کا کام نہ کرنا، پانی ٹھنڈا کرنے والے بجلی کے آلات کا بجلی نہ ہونی کی وجہ سے کام نہ کرنا۔ ویسے بھی ہمارے ملک کی زیادہ آبادی دھاتوں میں رہتی ہے۔ وہ اپنے شدید بیمار مریضوں کو شہر کی ہسپتالوں میں آپریشن کے لیے لے کر آتے ہیں بجلی کے بند ہوجانے سے ان کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔ کسی بھی ملک کی انڈسڑی بجلی کی صحیح ترسیل کے بغیر صحیح سمت میں نہیں چل سکتی۔معلوم ہوا کہ بجلی کی کمی کی وجہ سے ہمارے ملک کی انڈسٹری بند پڑی ہے۔ ہماری در آمند اور بر آمند میں توازن قائم نہیں رہا جس سے مہنگاہی بڑھ گئی ہے۔ ملک سے باہر مال نہیں جا رہا کہ بجلی کے نہ ہونے سے کارخانوں میںمال تیار ہی نہیں ہو رہا تو باہر کیسے بھیجا جائے۔در آمندکم سے کم ہوتی جارہی ہے۔ اس سے زر مبادلہ کے ذخاہر میں کمی ہوتی ہے اس سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ نون لیگ بھلے بیرون ملک اور اندرون ملک بنکوں سے قرضے لے کر زر مبادلہ کے ذخاہر میں اضافہ بتاتے رہیں یہ حقیقی اضافہ نہیں بلکہ مصنوہی اضافہ ہے۔
ملیں بند ہونے سے مزدور بے روزگار ہو تے ہیں۔ ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ بے روز گاری بڑھتی ہے۔ پورے ملک کے عوام میں افراتفری جنم لیتی ہے۔بجلی کے چلے جانے سے مارکیٹوں میں کاروبار بند ہو جاتا ہے۔پورے ملک کی مارکیٹیں متاثر ہوتیں ہیں۔ دوکاندار بجلی کے سامان کی ڈیمانسٹریشن نہیں دے سکتے جس سے ان کی فروخت بری طرح سے کم ہوجاتی ہے وہ خریداروں کو بجلی کی اشیا جس میں،ٹی وی، فریج،کمپیوٹرز وغیرہ چلا کر نہیں دیکھا سکتے۔ اس سے ملک کی معیشت کوبڑا نقصان پہنچ رہا ہے۔جس ملک میں زری اجناس ملک کو زر مبادلہ کما کر دے اس ملک کے ٹیوب ویلز بجلی نہ ہونے کی وجہ سے وقت پر نہ چل پائیں تو ملک کو کتنا نقصان ہو رہا ہے اس کو نون لیگ کی قیادت نے نہ جانے کیوں زیر غور نہیں لایا۔ہاںایسے ماحول میں ملک کے بڑے شہروں میںٹینکر مافیا وجود میں آچکا ہے جو حکومتی اہلکاروں کے ساتھ مل کر عوام کو لوٹ رہا ہے۔
اپوزیشن والے نون حکومت پر ا لزام لگا رہے ہیں کہ میگا پروجیکٹس میں کک بیک محفوض طریقے سے مل جاتا ہے۔ کچھ بھی ہو عوام میں نون حکومت کے خلاف بجلی کی وجہ سے غصہ جنم لے رہا ہے جو ابھرتی ہوئی تحریک انصاف کیش کروا رہی ہے جو اس کے جلسوں میں عوام کی شرکت سے بھی ظاہر ہو رہا ہے۔ صاحبو!کیا یہ مفروضہ صحیح ہے کہ پیپلز پارٹی عوام میںشعور بلند کرنے، اسلامی متفقہ آئین دینے اور ملک میں ایٹمی پروگرام شروع کرنے کے باوجود عوام کی کو بنیادی ضرورت بجلی کی سہولت فراہم نہ کر ملک سے صفایاہو کر صرف سندھ کے دھاتی علاقوں کی پارٹی بن گئی ہے تو کیا نون لیگ پاک چین اقتصادی راہداری کے بل بوتے پر اور عوام کی بنیادی ضرورت بجلی وقت پر نہ دے کر آئندہ الیکشن میں کامیاب ہو سکتی ہے؟ یہ تو آنے والے الیکشن میں ہی پتہ چلے گا۔ اس وقت تو عوام بجلی کی لوڈ شیدنگ کی وجہ سے نون لیگ سے نالان ہے۔ اللہ حکمرانوں کوترجہات صحیح سمت میں قائم کرنے کی صلاحیت عطا فرمائے اور عوام کے دکھ کم سے کم ہوں آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر : میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان