بجلی ٹیرف کے نئے نوٹیفکیشن میں حیران کن انکشاف ہوئے ہیں۔ حکومت نےلاہور، گوجرنوالہ اور بلوچستان کے تاجر اور صنعت کاروں سے ٹیرف کی تمام رعائتیں واپس لے لی گئی ہیں۔ سب سے کم فائدہ خیبر پختونخوا اور سب سے زیادہ سندھ کو دیدیا گیا ہے۔
نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ کے صارفین کو سب سے زیادہ اوسطاً 3 روپے 27 پیسے فی یونٹ سبسڈی دیدی گئی ہے جبکہ خیبر پختونخوا کو سب سے کم اوسطاً فی یونٹ 2 روپے 21 پیسے کا زر تلافی ملے گا۔ حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے گھریلو صارفین 5 روپے 8 پیسے کی سبسڈی کے ساتھ سر فہرست ہیں تاہم لاہور، شیخوپورہ، قصور اور اوکاڑہ والوں کو سب سے کم 3 روپے 22 پیسے کا زر تلافی ملے گا۔ خیبر پختونخوا کے گھریلو صارفین کے لئے 3 روپے 76 پیسے سبسڈی اور جنوبی پنجاب کے گھریلو صارفین کو 3 روپے 99 پیسے فی یونٹ سبسڈی ملے گی۔ زرعی شعبے کو دیکھیں تو سندھ اور خیبر پختونخوا کے کاشت کاروں کو فی یونٹ 5 روپے 7 پیسے سبسڈی، پنجاب کے زرعی ٹیوب ویلوں پر اوسطاً 3 روپے 17 پیسے سبسڈی اور بلوچستان کے کاشت کاروں کو فی یونٹ صرف ایک روپے 16 پیسے کا فائدہ حصہ حکومت دے گی۔ صنعتوں کے لحاظ سے بلوچستان اور لیسکو کے صارفین سے تمام رعائتیں واپس لے لی گئی ہیں جبکہ اندورن سندھ اور خیبر پختون خوا کی صنعتوں کو اوسطاً دو روپے پچاس پیسے فی یونٹ کی رعائت دی گئی ہے۔
ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنیوں میں شامل علاقوں کو فی یونٹ ایک روپے سبسڈی دی گئی ہے۔ سندھ، خیبر پختون خوا، جنوبی پنجاب اور فیصل آباد کے تاجروں کو ایک روپے سے دو روپے پچھتر پیسے تک سبسڈی دی گئی ہے۔ نئے نوٹیفکیشن کے تحت مجموعی طور پر فی یونٹ حکومتی سبسڈی اوسطاً دو روپے بارہ پیسے رہ گئی ہے۔