اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی نے نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن بل2015منظورکرلیا، بل کے تحت کنزرویشن بورڈ قائم ہوگا، یہ بورڈ بجلی کا ضیاع کرنیوالوں اوربجلی کی بچت کے آلات نہ بنانے والی کمپنیوں کو پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ کرسکے گا۔
کمیٹی کوبتایاگیاکہ فاٹا کے ذمے51ارب روپے جبکہ حکومت آزادکشمیرکے ذمہ 49 ارب روپے سے زائدکے بقایاجات واجب الادا ہیں، سیپکو میں ماہانہ ایک ارب پندرہ کروڑروپے کی بجلی چوری ہوتی ہے۔ کمیٹی کااجلاس ارشدخان لغاری کی زیرصدارت ہوا،وزارت پانی و بجلی کے ایڈیشنل سیکریٹری حسن ناصرجامی نے نیشنل انرجی ایفیشنسی اینڈ کنزرویشن بل2015پربریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ بل کامقصد ملک میں ہرصورت توانائی کی بچت اوربجلی کے ضیاع کوروکناہے۔
کمیٹی نے بل کومتفقہ طور پرمنظورکرلیا۔کمیٹی کوبریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت برائے پانی وبجلی عابدشیرعلی نے بتایا کہ سندھ میں صرف سکھرالیکٹرک پاورکمپنی کے اندرسواارب روپے کی ماہانہ بجلی چوری کرتے ہیں اور انکے بل سندھ حکومت کے پاس جاتے ہیں اس میں وڈیرے اورزمیندارملوث ہیں،اس مسئلے کے حل کیلیے وزارت پانی وبجلی نے رینجرزکی خدمات لیکر25 کروڑسے زائدکی وصولیاں کی ہیں۔
یہ کہاں کاانصاف ہے کہ ایک طرف تو ہمیں سوا ارب روپے کی وصولیوں میں مشکلات ہوں اوردوسری طرف ہم سیپکوکے ملازمین کوماہانہ36کروڑروپے تنخواہوں کی مدمیں اداکرتے ہیں،سیپکومیں 95 فیصد فیڈرز میں 80 فیصد لائن لاسزہیں جبکہ وہاںکئی ایسے شہرہیں جہاں100فیصد صارفین کنڈے کے ذریعے بجلی استعمال کررہے ہیں اور انہیں کوئی بل نہیں بھیجاجارہا،انکا کہناتھاکہ اس وقت ہمیں سب سے زیادہ مشکلات لائن لاسزاورریکوری میں پیش آرہی ہیں۔