تحریر : چوہدری لیاقت علی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف کی طرف سے آئے دن عطائیوں کے خلاف اخباراشتہار کی کھلے عام خلاف وررزی ہے عطا ئیوں نے انسانی جانوں سے کھیلنے کا بازار گرم کر رکھا ہے محکمہ صحت ضلع وہاڑی کیارباب اختیار نے چپ ساد ھ رکھی ایک سوالیہ نشان ہے ؟ گزشتی دنوں غلہ منڈی بوریوالہ کے عطائی ڈاکٹرغلام مصطفٰی جس کا والد نائی کے پیشہ سے وابستہ تھا اس جگہ پر اس کے والد نے ختنے کرنے شروع کر دیئے اور مرہم وغیرہ بیچنا شروع کر دی اس کی کافی پبلسٹی ہو گئی اس کی وفات کے بعدا س کے بیٹے غلام مصطفی نے ایک بڑا بورڈ لکھوا کر کلینک بنا لیا اور اپنے آپ کو ڈاکٹر غلام مصطفٰی کہلوانا اور علاج کرنا شروع کر دیا
گزشتہ دنوں چک نمبر 481ای بی کا ایک غریب مریض کواس کے لواحقین لے کر آئے ڈاکٹر موصوف نے زاہد المعیاد انجکشن لگا دیا غریب مریض اسی وقت تڑپ تڑپ جان کی بازی ہار گیا غریب لواحقین کے شور واویلا پر کافی لگ جمع ہو گئے میڈیا والے بھی آئے محکمہ صحت وہاڑی کو فوراََ اطلاع دی گئی جس پر ڈرگ انسپکٹر کا مران مائیکل جانسن نے فوری کاروائی کرتے ہوئے کلینک سیل کر دیا غلام مصطفٰی ڈاکٹر کے بیٹے نے لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کی خاطر فائرنگ شروع کر دی غریب ورثاء نے خوف کے مارے اور لالچ میں آ کر مذکور عطائی ڈاکٹر سے پانچ لاکھ روپے دے کر چپ سادھ لی اور خاموشی سے نعش لے اپنے گائوں چلے گئے اس وقت عطائی ڈاکٹر اور اس کے بیٹوں نے دھکمیاں دیں کسی نے بھی ہمارے خلاف کوئی بات کی تو جان سے چلا جائے گا
اس واقع سے پہلے بھی چک نمبر 427ای بی کے رہا ئشی نے نواسے کے ختنے کروانے کے لیے بچے کو لے کر آیا عطائی ڈاکٹر غلام مصطفٰی کی نا اہلی اور لا پرواہی کی وجہ سے وہ بچہ بھی اپنی مردانہ صفات سے محروم ہو گیا اس بچہ کی بلیڈنگ نہ رکنے پر ٹی ایچ کیو بھیج دیا جس کو ڈی ایچ اوریفر کر دیا درخواست دینے پر اس کو بھی ڈرا دھمکا کر اپنے آر کاروں کے ذریعے پیسے کا لالچ دے کر رام کر دیا ایسے انسان دشمن عطائی ڈاکٹر سے خدا جانے کتنے لوگ موت کی وادی میں چلے گئے ہیں اور کتنے اپنی مردانہ صفات سے محروم ہو گئے لیکن غریب ہونے کی وجہ سے ان کے ڈر سے چپ ہو گئے اسکو کتنے لوگ بد دعا دے رہے ہیں۔
Doctor Check Patient
محکمہ صحت ضلع وہاڑی کے ای ڈی او ایچکو بار بار اطلاع دینے پر اس کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہیں بوریوالہ ٹی ایچ کیو کے ڈپٹی ہیلتھ آفیسر فیاض صاحب کو بھی بار بار اطلاع دی گئی مگر اس کاموقف ہے کہ ڈرگ انسپکٹر جانسن کامران گل سے رابطہ کرو جبکہ ڈرگ انسپکٹر کامران گل کو بھی با رباراطلاع دی گئی مگر وہ بھی کاروائی کرنے سے گریزاں ہے پس ستم ظریفی دیکھئے کہ ڈرگ انسپکٹر نے تو کلینک سیل کر دیا اس عطائی نے اپنے کلینک سے دوسری طرف کے شٹر کھول کر ادویات اور کشتہ جات نکال کر سے 13جی دکان پر اپنا دھندہ زور وشور سے شروع کر دیا
جو کہ اہل علاقہ کے لیے پریشانی اور حیرانی کا باعث بنا ہو اہے۔اورسوچنے پر مجبور ہیں کہ اس کے خلاف آواز اٹھانے والا جان سے بھی چلا گیا تو اس عطائی ڈاکٹر کا ہا تھ اوپر تک ہے کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا خاموشی ہی بہتر ہے اہل علاقہ کا میاں محمد شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ اور اپیل ہے کہ ایسے انسان دشمن عطائی ڈاکٹروں کے خلاف بے دریغ کاروائی کی جائے تا کہ وہ دوبارہ انسانی جانوں سے کھیلنے جیسا دھندہ نہ کر سکیں۔
امید ہے کہ خادم اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف صاحب ، اور سیکرٹری ہیلتھ ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ڈی سی او وہاڑی اورای ڈی او ایچ وہاڑی کو خصوصی ہدائیت جاری کریں گے کہ ایسے بے شمار عطائیوں ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کر کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند کر دیں تا کہ انسانی جانیں ان کے عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔