French President Emmanuel Macron looks on at the Elysee Palace in Paris on September 17, 2018. (Photo by Bertrand GUAY / AFP)
فرانس کے صدر ایمینوئل میکخواں نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں افراط زر کے خلاف جاری احتجاج کے بعد کئی فلاحی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
قوم کے نام ٹیلی ویژن پر نشر کیے جانے والے ایک پیغام میں صدر میکخواں نے کم سے کم اجرت میں اضافے اور ٹیکس میں چھوٹ دینے کے اعلانات بھی کیے ہیں۔
فرانس میں ایندھن ٹیکس، بڑھتے ہوئے افراط زر اور بہت سے دیگر مسائل کے خلاف چار ہفتوں کے دوران پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔
صدر میکخواں نے تشدد پر تنقید کی تاہم کہا کہ مظاہرین کا غصہ گہرا اور کئی طریقوں سے جائز ہے۔
صدر میکخواں نے اعلان کیا کہ 2019 سے کم از کم اجرت 100 یورو فی مہینہ تک بڑھا دی جائے گی۔
کم آمدنی والے پنشنروں پر ٹیکس میں اضافہ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے، اضافی آمدنی یعنی اوور ٹائم پر ٹیکس نہیں ہوگا اور ملازین کی حوصلہ افزائی کے لیے سال کے اختتام پر ٹیکس فری بونس دیا جائے گا۔
اگرچہ میکخواں نے امیروں پر ٹیکس نافذ کرنے سے انکار کر دیا، ملک نے کہا، “یہ ہمیں کمزور کرے گا اور ہمیں نئی ملازمتوں کی تخلیق کی ضرورت ہے۔‘
صدر میکخواں نے تسلیم کیا ہے کہ بہت سے لوگ ان کی معیشت کے معیار سے ناخوش ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ انہیں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا، ’گذشتہ چالیس سالوں میں، اس طرح کے دیہاتوں اور بستیوں میں مشکلات موجود ہیں جہاں عوامی خدمات محدود ہیں اور معیار کی زندگی خراب ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں جنہیں معاشرے میں صحیح جگہ نہیں ملی ہے اور ہر چیز نے ایسے اشارے دیے کہ گویا انہیں بھلا دیا گیا ہے۔
’میں اس صورت حال کے لیے اپنی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، میں نے شاید آپ کلو یہ احساس دلایا کہ میری ترجیحات اور خدشات کچھ دوسرے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ آپ میں سے کچھ کو میرے الفاظ سے تکلیف ہوئی۔ ‘
سابق بینکر میکخواں پر عام لوگوں کی مشکلات نہ سننے کا الزام لگایا جاتا رہا۔
ان کی تقریر میں، انھوں نے اپنے بارے میں اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی اور وعدہ کیا کہ فرانس کے تمام علاقوں کے میئرز سے ملاقات کریں گے اور عوامی مسائل پر بحث کو فروغ دیں گے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت کئی شہروں میں، ہر ہفتے کے آخر میں ہونے والے مظاہروں میں ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا اور سینکڑوں زخمی ہوگئے۔
سنیچر کے روز مظاہرین میں 100 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے اور ایک ہزار سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
تشدد کے دوران مظاہرین نے کئی گاڑیاں اور دکانیں بھی تباہ کیں۔ ’
صدر میکخواں پر سخت دباؤ تھا اور محض تقریروں کے بجائے ایک ٹھوس قدم چاہتے تھے، جو میکخواں کو اٹھانا پڑا۔
احتجاجوں کی ٹائم لائین ٭سترہ نومبر کے مظاہرے میں پونے تین لاکھ افراد نے شرکت کی، ایک ہلاکت ہوئی، 40 افراد زخمی ہوئے جبکہ 73 افراد گرفتار ہوئے۔
٭چوبیس نومبر کے مظاہرے میں پونے دو لاکھ افراد شریک ہوئے، 84 زخمی ہوئے جبکہ 307 گرفتاریاں ہوئیں۔
٭یکم دسمبر کے مظاہرے میں سوا لاکھ افراد شریک ہوئے، 263 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ 630 افراد گرفتار ہوئے۔
٭آٹھ دسمبر کے ہنگامے میں سوا لاکھ سے زیادہ افراد شریک ہوئے، 118 مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ سترہ سو سے زیادہ افراد گرفتار ہوئے۔