اسلام آباد (جیوڈیسک) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا کہ 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی کے نفاذ کیلیے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کی ایڈوائس کا کوئی ثبوت ملا نہ ہی اس وقت کی وفاقی کابینہ کے فیصلے کا کوئی ریکارڈ کیبنٹ سیکریٹریٹ میں موجود ہے۔
خصوصی عدالت میں سماعت کے دوران دلائل میں اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ ایمرجنسی کے احکام میں جن افرادکا تذکرہ کیا گیا ان کے خلاف شواہد پیش کرنا مشرف کی ذمے داری ہے، تحقیقات میں ثبوت صرف مشرف کے خلاف ملے ہیں، تحقیقاتی رپورٹ کی نقل عدالت کو تو فراہم کی جاسکتی ہے، ملزم کو نہیں، یہ فرد واحد کاذاتی فعل تھا، حسین اصغر کا اختلافی نوٹ نہیں، جن افراد سے تفتیش کی گئی ان کی فہرست فراہم نہیں کی جاسکتی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ ملزم کے دفاع میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، اس کو کس طرح فراہم کرنے سے محروم رکھا جا سکتا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق اکرم شیخ نے کہا کہ ایمرجنسی آرڈر کا وزیراعظم ہائوس میں ریکارڈ ہے اور نہ ہی حکومت کو یہ علم ہے کہ ان کا ساتھ دینے والے مشیر کون تھے، یہ تو خود پرویز مشرف ہی بتاسکتے ہیں، تحریری رپورٹ کی نقل فراہم کرنا ضروری نہیں۔