یو اے ای : متحدہ عرب امارات کی طرف سے خلائی تسخیر کے لیے مریخ کی طرف بھیجے گئے مشن ’ہوپ‘ نے نظام شمسی کے اس سیارے کی اولین تصویریں زمین پر بھیجنا شروع کر دی ہیں۔ ’ہوپ‘ پانچ روز قبل سرخ سیارہ کہلانے والے مریخ کے مدار میں پہنچا تھا۔
اس خلائی مشن کا عربی میں نام ‘الامل‘ ہے، جس کا مطلب ‘امید‘ ہے اور اسی لیے اسے انگریزی میں ‘دی ہوپ‘ کہا گیا ہے۔ الامل کی طرف سے زمین پر مریخ کی پہلی تصویر بھیجے جانے کی خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات کی قیادت نے آج اتوار 14 فروری کے روز تصدیق کر دی۔
متحدہ عرب امارات وہ پہلا عرب ملک ہے، جس نے خلائی تحقیق کے شعبے میں اپنا کوئی مشن زمین کے نظام شمسی کے کسی دوسرے سیارے کی طرف بھیجا ہے۔ ‘دی ہوپ‘ نامی خلائی گاڑی سات ماہ قبل زمین سے خلا کی طرف روانہ ہوئی تھی اور منگل نو فروری کے روز وہ اپنی منزل یعنی مریخ کے مدار میں پہنچ گئی تھی۔
اس مشن کی طرف سے زمین پر بھیجی جانے والی پہلی تصویر متحدہ عرب امارات کے حکمران شیخ محمد بن زید النہیان نے آج اتوار کے روز اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شیئر کی۔
ممتاز انگریز موجد اور کاروباری شخصیت سَر رچرڈ برینسن خلائی سیاحت کے لیے متحرک ہیں۔ اس مقصد کے لیے وہ خلائی جہاز ’ورجن گیلکٹک‘ استعمال کریں گے۔ اب تک چھ سو امیر افراد نے بکنگ کروا رکھی ہے۔ ایک مسافر اس سیاحت کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر تک کرایہ ادا کرے گا۔
محمد بن زید نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ”الامل کی طرف سے مریخ کی اولین تصویر کا زمین پر بھیجا جانا متحدہ عرب امارات کی تاریخ کا ایک انتہائی اہم سنگ میل ہے، جو اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ یو اے ای خلائی تسخیر کے لیے سرگرم ترقی یافتہ اقوام میں شامل ہو گیا ہے۔‘‘
اسی طرح دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ محمد بن راشد نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا، ”عرب دنیا کی تاریخ کے پہلے خلائی مشن کی طرف سے لی گئی مریخ کی پہلی تصویر، جو سرخ سیارے کی سطح سے 25 ہزار کلو میٹر کی بلندی سے بنائی گئی۔‘‘
الامل یا The Hope نامی اسپیس کرافٹ کو گزشتہ برس جولائی میں جاپان سے خلا میں بھیجا گیا تھا۔ اندازہ ہے کہ یہ خلائی گاڑی مریخ کے مدار میں دو سال تک رہے گی اور اس دوران اس سیارے کی فضا اور وہاں ممکنہ طور پر بدلتے ہوئے موسمی حالات کا تحقیقی مطالعہ کیا جائے گا۔
ان سائیٹ خلائی مشن تقریباً ایک بلین امریکی ڈالر کا بین الاقوامی پراجیکٹ ہے۔ اس میں جرمن ساختہ مکینکل دھاتی چادر بھی استعمال کی گئی ہے، جو مریخ کی حدت برداشت کرنے کے قابل ہے۔ فرانس کے ایک سائنسی آلات بنانے والے ادارے کا خصوصی آلہ بھی نصب ہے، جو مریخ کی سطح پر آنے والے زلزلوں کی کیفیات کو ریکارڈ کرے گا۔ اس کے اترنے پر کنٹرول روم کے سائنسدانوں نے انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔
‘دی ہوپ‘ کی طرف سے بھیجا جانے والا سائنسی ڈیٹا بعد ازاں بین الاقوامی سائنسی برادری کے ساتھ بھی شئیر کیا جائے گا۔ الامل کی مدد سے ملنے والی اس کامیابی کے بعد متحدہ عرب امارات دنیا کا ایسا پانچواں ملک بن گیا ہے، جس کی کوئی خلائی گاڑی مریخ تک پہنچی ہے۔
متحدہ عرب امارات خلیج فارس کے علاقے کی ایک ایسی وفاقی عرب ریاست ہے، جو تیل سے مالا مال سات مختلف امارات پر مشتمل ہے، جن میں دبئی، ابوظہبی اور شارجہ تین معروف ترین نام ہیں۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ متحدہ عرب امارات اسی سال ایک وفاقی ریاست کے طور پر اپنے قیام کی 50 ویں سالگرہ بھی منا رہا ہے۔
جہاں تک متحدہ عرب امارات کے مستقبل کے خلائی منصوبوں کا تعلق ہے، تو یہ ملک اپنی طرف سے ایک بہت پرجوش خلائی پروگرام بھی پیش کر چکا ہے۔ اس پروگرام میں یہ بھی شامل ہے کہ یو اے ای 2117ء تک اس سرخ سیارے کی سطح پر ایک انسانی بستی بھی قائم کر لے گا۔