لاہور (جیوڈیسک) پاکستان فلم انڈسٹری کے ہر دلعزیز اور شنہشاہ جذبات کا خطاب پانے والے اداکار محمد علی المعروف بڑے بھیا کی 19 مارچ کو منائی جائے گی۔ اداکار محمد علی کا تعلق بھارت کے شہر روہتک سے تھا ، ان کا گھرانہ بہت مذہبی تھا اور ان کے والد سید مرشد علی مرحوم امام مسجد تھے ۔
قیام پاکستان کے بعد خاندان کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آئے اورگھر والوں کی شدید مخالفت کے باوجود فنی کیرئیر کا آغاز حیدر آباد ریڈیو سٹیشن سے بطور صداکارکیا۔ محمد علی کو 1962 میں فضل حسین فضلی نے فلم چراغ جلتا رہا میں متعارف کروایا اس فلم کا افتتاح مادر ملت فاطمہ جناح نے کیا تھا۔
محمد علی نے 1962 سے 83 تک تقریبا 450 کے قریب فلموں میں کام کیا۔ ان میں زیبا بیگم کے ساتھ بننے والی فلمی جوڑی حقیقی زندگی میں بدل گئی اور زندگی کے آخری سانس تک زیبا بیگم نے وفا شعار بیوی کی طرح ان کی خدمت گزاری کی۔ محمد علی نے 83 میں فلم انڈسٹری کے حالات سے دلبرداشتہ ہوکر کنارہ کشی اختیار کرلی۔
ان کی کیرئیر کی آخری فلم دم مست قلندر تھی۔ محمد علی مرحوم نے دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے علی زیب فاونڈیشن کے نام سے ایک ادارہ بھی بنایا، جس کے ذریعے وہ تھیلسمیا کے مریض بچوں کو خون فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ فنکار 16 مارچ 2006 کو دنیا سے رخصت ہوگیا۔