اختتام فرعونی آغاز کا

Sheikh Rashid

Sheikh Rashid

تحریر : شاہ بانو میر

سمجھ سے باہر ہے شیخ رشید کو اتنی تکلیف کیوں ہوتی ہے
جب اداروں کا اپنی اپنی حدود کے اندر رہ کر متوازن نظم کی بات کی جاتی ہے
کوئی ملک متوازن چل ہی نہیں سکتا جب سیاستدان کے حصے کا کام وہی کریں
اور
محترم ادارے اپنی شان کم کرنے کی بجائے اپنی حدود میں اپنی ذمہ داری ادا کریں
رہی بات نواز شریف کی مقدمہ نا اہلی کا سب سے پہلے موجودہ حکومتی اکابرین پر دائر کیا جائے
ایسے نالائقوں کے سپرد حکومت ہے
فیصلے بھی خود کریں
اور
الزام دوسروں کو
شیخ رشید کی آواز اور چہرہ مایوس اور ملک کی بدلتی ہوئی صورتحال پر افسردہ ہے
کون پوچھے گا ان سے
کہ
فوج جیسے محترم باوقار ادارے کے یہ خودساختہ ترجمان بن کیسے گئے
اور
کوئی سزا نہیں کوئی تنبیہہ نہیں
فوج کو مکمل آزاد سرحدوں پر تعینات کیا جائے
اور
یہ بے سروپا بیانات دینے والے واڈا ٹائپ کو کچھ کام دیا جائے
شیخ رشید نے ماضی میں کہا تھا
پچاس ہزاربندہ مرے گا تو انقلاب تبدیلی آئے گی
اب لگتا
سیاستدان اس فارمولے پر ڈٹ گئے
انصاف اور مجرم کو سزا دینے کیلیے
بہت ضروری ہے کہ
دن کے اربوں ڈالر جو سابقہ حکومتوں میں دھڑا دھڑ باہر جا رہے تھے
دو سال سے ڈیلی بیسسز پر یہ اربوں ڈالر جمع ہو جانےچاہیے
غور کیجیے
جب جب مشکل وقت آتا ہے تو وہی حکومتی گھسا پٹا بیانیہ بھارتی ایجنٹ غدار
لیکن
نواز شریف اس ملک کی سیاست کی حقیقت ہے جس طرح عمران خان
لہذا
جائز الزامات کی کوشش کی جائے
سیاسی درجہ حرارت بڑہتا جا رہا ہے
انصاف کا جو جنازہ اس دور میں نکلا سابقہ ادوار شرما گئے
یہ کیا کمزور سیاست اور کمزور انصاف ہوا
کہ
سیاسی مخالف نکلے تو اسے بند کر دو
کیوں
آپکو یاد ہونا چاہیے کسی حکومت کے خلاف کئی ماہ تک کئی سربراہان کے دورے ملتوی کیے گئے
بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئیں
برسوں سے جاری ملک کی دہشت گردی اتنے مشکل حالات کے باوجود جڑ سے ختم کی گئی
روزگار گھر گھر تھا
آج نواز شریف کو ایک طرف کر کے
اس خانماں برباد ملک کا حال ہیلی کاپٹر کی کھڑکی سے جھانک لیں
تڑپتی بد دعائیں دیتی ممتا کی دہائیاں
آپکا وہی اصرار نواز
پیٹ روٹی مانگ رہا ہے
عوام خوشحالی دوربین لگا کر تلاش کر رہی
حسب عادت خوشنما وعدوں کے سوا ابھی بھی اور کچھ نظر نہیں آتا
سیاسی اپوزیشن کو آپکی ڈھٹائی اور تضحیک آمیز رویے نے یکجا کیا
بہادر سمجھتے تھے آپکو
جب کنٹینر پر دھاڑتے دیکھتے تھے
آج کوس رہے ہیں اس وقت کو
بڑی طاقتوں سے تعلقات سے ملک یقینی طور پے اپنے مضبوط پاؤں پر نہیں مفاہمتی پیکج سے ترقی ضرور حاصل کرے گا
لیکن
اس ملک کے شاندار ہونے میں ہمارا دین
ہماری تہذیب مدفون ہو جائے گی
اور
آپکی سوچ کاروباری ہے اور اسکی اچھائی ک ابتداء اور انتہاء
وہ محدود سی دینی سوچ
کہ
خیراتی اداروں کو تقویت دی جائے
جناب
آپکو خیرات چندے کیلیے نہیں چنا تھا
اپنی محنت سے تنکا تنکا اکٹھا کر کے اپنی محنت سے نیا پاکستان بنانے کیلیے ساتھ دیا تھا
آپ سمجھتے ہیں فلاں بیرونی اعلی دماغ لا کر فلاں انگریزی نام دے اب بھی اس ان پڑھ عوام کو نیے پاکستان کے نام پر بہلا سکتے ہیں
تو
آپکی بھول ہے
پرائمری کی الف بے سے عاری یہ قوم کیا ڈیجیٹل کا مطلب جانے گی
اور
سوائے ایک بار اور اندھا یقین کر کے پھر سے بکھر جائے گی
اسی لیے درخواست ہے اہنا یہ مشکل
اور
امراء کی دولت کو مزید بڑہانے والے منصوبے نہیں
عوامی مزدوری والے سادہ منصوبے شروع کریں
جو کسی کے گھر کے چولھے کو تو جلائے
یہ سرد چولھے ہی اصل محرک بنے ان سیاستدانوں کو باہر نکال کر
انکی دم توڑتی سیاست کو زندہ کرنے کا
کل آپ کہتے تھے حکومت پر دباؤ بڑہاؤ
آج دنیا دیکھ رہی ہے کہ اپوزیشن فل فارم میں ہے
اور
سامنے گل واڈا فیاض جیسوں کو ہٹا کر بیماری کے اثرات سے مزین شیخ رشید فوج کے بعد حکومتی ترجمان بن گئے
انکو کیوں کس نے ایسے مشکل اوقات کیلیے ایک سیٹ سے جتوایا یہ بھی وقت خود ظاہر کر رہا ہے
آسمانی سوچ کو عمران خان زمین ہر لائیں
سیاسی مخالفین کے عدالتی ثبوتوں کے لیے کہ وہ صحتمند ہیں
دو تین تقاریر کو برداشت کر کے ثبوت اکٹھے کر کے اب آواز بند کر دی گئی
لیکن
اب لفظ غدار سے اجتناب کیجیے
مقابلہ کیجیے وہ بھی ماضی میں آپکو بھگتتے رہے
یہ سیاسی نحیفی کو ظاہر کرے گی
اگر
اپوزیشن کے جلسوں پر انکے رہنماؤں پر کوئی پابندی لگائی گئی
انصاف کے نام پر جاری دو سال سے منتخب انصاف خود اندھے انصاف کا راستہ گم کرنا ہے
نواز شریف کی آواز بند کر کے آپ الطاف حسین نہیں ثابت کر سکیں گے
بلکہ
اپنا اور اپنی سیاست کا قد چھوٹا کر لیں گے
ملک کل نازک صورتحال کا شکار تھا
آج خطرناک اور اناڑی سیاست کی وجہ سے خطرناک ترین حد پر آ پہنچا
رعونت اکڑ تکبر خوش فہمی ہے
اختتام
ہر
جابرانہ آغاز کا

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر